IL Treno Dei Bambini
The children’s Train
دوسری جنگ عظیم کے بعد کے اٹلی کی کہانی ہے۔ اٹلی کے جنوبی علاقے جو جنگ سے شدید متاثر ہیں ۔جہاں غربت بے روزگاری اور بھوک مری کا راج ہے ۔۔۔ انہیں اثرات کے زیر اثر کمیونسٹ پارٹی ایک انیشیٹو شروع کرتی ہے جس کے تحت جنگ سے متاثرہ علاقوں کے بچوں کو نارتھ اٹلی کے بہتر خوشحال گھرانوں کےپاس رکھا جائے تاکہ ان کی نفسیاتی اور تعلیمی تربیت ہو سکے ۔۔۔۔
پر اصل میں یہ فلم سیاسی رسہ کشی یا جنگی ہولناکیوں کے بارے میں نہی ہے ۔۔۔۔
یہ کہانی ہے ایک ماں کی ۔جس کی جوانی کی دہلیز پر بڑھاپا قدم رکھ رہا ہے اور جنگ اور زندگی کی تلخیوں نے اس میں دل کی جگہ پتھر کی سل رکھ دی ہے۔۔۔ جس کے لیے محنت مزدوری کرکے پیٹ پالنا ہی زندگی کا واحد مقصد ہے ۔۔۔
کہانی ہے ایک لڑکے (امریگو) کی جو لڑکپن سے جوانی کی طرف قدم رکھنے والا ہے اور اس کی آنکھوں میں زندگی کی تمام امنگیں اور امیدیں انگڑائیاں لے رہی ہیں ۔وہ لڑکا پوری دنیا کو بانہوں میں سمیٹ لینا چاہتا ہے ۔۔۔
یہ کہانی ہے ایک ایسی عورت کی جس نے نازیوں کے ہاتھوں اپنا محبوب کھویا ہے اور جسے امریگو کے لڑکپن میں اپنے محبوب جیسا ہی الہڑ اور باغی پن نظر آتا ہے ۔۔۔
اس لڑائی میں آخر ماں کی محبت جیت جاتی ہے ۔۔۔ پر جیتنے کا ڈھب ہی کیسا نرالا ہے کہ سب کچھ ہار کر بھی جیت جانا ۔۔۔۔
فلم میں چھوٹے چھوٹے مناظر میں ہی بہت سی تاریخی حقیقتوں کو دکھا دیا گیا ہے ۔ جیسے کوزے میں دریا بند کرنا ۔۔۔۔
جیسے کہ کمیونسٹوں کے خلاف نا_زیوں کا پراپیگنڈہ کس عروج پر تھا ۔۔ کچھ ماؤں کو لگتا تھا کہ کمیونسٹ ہمارے بچوں کو اس لیے لے جانا چاہتے ہیں کیوں کہ ان کے پاس کھانے کو کچھ نہی اور وہ ہمارے بچوں کے ہاتھ پاوں کاٹ کر اوون میں پکا کر کھا جائیں گے۔۔۔۔
وہیں بڑے ہی ہلکے پھلکے انداز میں جنگ کے کرب اور غربت کی ہولناکیوں کی عکاسی کرتا ایک سین۔۔ جب بچے ٹرین میں بیٹھ کر ساوتھ سے نارتھ اٹلی جا رہے ہوتے ہیں تو راستے میں برف سے ڈھکی پہاڑیوں سے ٹرین کا گزر ہوتا ہے ۔۔۔ بچوں کی کی نظر برف پر پڑتی ہے اور ایک بچے کے منہ سے بے ساختہ نکلتا ہے
“ارے اتنا سارا دودھ”
دوسرا بچہ کہتا ہے “پاگل یہ دودھ نہی ، چینی ہے”
وہیں امریگو انتہائی سنجیدہ انداز میں کہتا ہے ” یہ برف ہے”
شاید دس گیارہ سال کا امریگو جنگ اور غربت کی تلخیاں دیکھ کر عمر سے بڑا ہو چکا ہے ۔۔۔ بچے سب ہی حساس ہوتے ہیں پر کچھ بچے شاید اتنے حساس ہوتے ہیں کہ عمر سے پہلے ہی بڑے ہو جاتے ہیں ۔۔۔ جیسے کہ لیون ٹراٹسکی نے اپنی کتاب “میری زندگی” میں لکھا تھا
“زندگی ہمیشہ کمزور کو نشانہ بناتی ہے اور ایک بچے سے زیادہ کمزور بھلا کون ہو سکتا ہے”
فلم تکنیکی اعتبار سے بھی بہت شاندار ہے ۔۔ فلم کا پروڈکشن اور آرٹ ڈیزائن کمال کا ہے ۔ بہت ہی سادہ سیٹنگز اور کیمرا موومنٹ سے بہت گہرے موضوع کو بہت آسان بنا کر دکھا دیا گیا ہے ۔۔
اگر آپ پشپا ۔کے جی ایف ۔ کالکی ۔جوان۔اینیمل جیسی فلموں کے دل دادہ ہیں اور فلم کا مقصد فقط ” انٹرٹینمٹ” ہی لیتے ہیں تو یہ فلم آپ کے لیے نہی ہے ۔۔۔۔
لیکن اگر آپ دیکھنا چاہتے ہیں کہ بنا کسی شور شرابے اور ہنگامے یا گلیمر کے سٹوری ٹیلنگ کے آرٹ کو زندہ رکھتے ہوئے ایک اچھی فلم کیسے بنائی جا سکتی ہے تو یہ فلم آپ کے لیے ہے ۔۔۔
خاص طور پر جو لوگ فلم یا ٹی وی پروڈکشن کی باقاعدہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان طلبا کو سیکھنے کی غرض سے یہ فلم لازمی دیکھنی چاہیے ۔۔۔ انتہائی سادگی میں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔۔۔۔
عاطف جاوید / Film Walay فلم والے