آگے بڑھ جائیں تو بس پھر پلٹ کر نہ دیکھیں
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جب موو آن کرلیا تو اس کا مطلب ہوا “ہم اپنے زندگی میں آگے بڑھ گئے ۔” اور اگر آگے بڑھ جائیں تو بس پھر پلٹ کر نہ دیکھیں کسی بھی صورت ۔
جنہیں زندگی سے نکال دیا بس پھر وہ ہماری دنیا سے نکل گئے ان کے لیے نہ بار بار خود کو ارزاں کرتی پوسٹس لگانی ہیں ، نہ رونے دھونے ہیں ، نہ ساری دنیا کو بتانا ہے کہ کون ہم سے کہاں کب کیسے کیوں بچھڑ گیا ، نہ دنیا کو یہ بتانا ہے کہ اس کے جانے سے ہم پر کیا اثر پڑا ۔ ہمیں ہیومن ایڈکشن تھی یا ہم کسی کے ساتھ بہت اٹیچ تھے ، ہم نے اس تعلق میں اپنا بیسٹ دیا تھا یا وہ تعلق ہماری ذہنی صحت لے گیا ۔۔۔ ان سب باتوں کا ذکر کرنے سے حاصل وصول کچھ بھی نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہمیں ہیلنگ میں ، خود کو دوبارہ جگہ پر لانے میں ، دوبارہ کھڑے ہونے میں اور مشکل ہوگی ۔
ایک چیز جو مجھے لگتا ہے ہمیں سیکھنی چاہیے ، وہ یہ کہ اگر موو آن کرگئے ہیں تو لگنا چاہیے کہ ہم نے موو آن کیا ہے ۔ اپنے تجربات ، مشاہدات ، ہونے والی تکلیف یا گروتھ پر لکھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اس انداز سے نہیں کہ ایک دنیا کے سامنے اپ کی کمزوری ظاہر ہورہی ہو ، تعلق توڑنے والا آپ کو دیکھ کر خوش ہورہا ہو گویا اس کا مقصد پورا ہوگیا ۔ آپ اتنے بے بس لگیں کہ گویا دنیا ہی ختم ہوگئی ۔
جلنے کڑھنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔۔۔ چیپٹر کلوز کیا ہے تو ہر جگہ سے دروازہ/کھڑکی بند کرنا ہے ، نئی اور تازہ ہوا آنے کے لیے اچھی ہوادار جگہ پر کھڑکیاں بنا کر پھر انہیں کھولنا ہے ۔
سب کچھ ٹھیک ہوجاتا ہے وقت کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ اس حد تک ٹھیک ہوجاتا ہے کہ تکلیف کا شائبہ تک نہیں رہتا ۔ لیکن جب تک تکلیف ہے تب تک اس کا کھلے عام اظہار جتنا ہوسکے کم کیا جائے بس ۔
آپ کو آگے بڑھنے میں ، اپنے حواسوں پر قابو پانے میں ، ہیل ہونے میں ، دل و دماغ کا دوبارہ مالک بننے میں چھ ماہ لگیں ، سال لگے یا دو سال لگیں یا دس سال ۔۔۔ ان سالوں میں جتنا ماضی کو سوچنا ہے ، افسوس کرنا ہے ، نفرت کرنی ہے ، غبار نکالنا ہے ، زخموں پر مرہم رکھنا ہے ، اگر کوئی پچھتاوا ہے تو پچھتانا ہے ، رونا ہے یا جو بھی کرنا ہے ۔۔۔ اس عرصے میں کرلیں اور ایک بار ہر قسم کے جذبات کو گہرائی میں جاکر محسوس کریں ، پراسس کرلیں ، مکمل ہونے دیں اور تب تک صبر اور سکون سے انتظار کریں جب تک آپ کو “فرق پڑنا بند ہوجائے ۔”
کسی کی زندگی میں یہ سٹیج جلد آجاتی ہے ، کسی کا بار بار کوئی زخم ادھڑتا ہے اور وہ پھر وہیں جا کھڑا ہوتا ہے ۔۔۔ اس میں نہ پہلے والے کا کوئی کمال ہے ، نہ دوسرے کا کوئی قصور ۔
میں اسے بہت الگ طرح سے محسوس کرتی ہوں ۔ میرے نزدیک نیت ، اللہ کی مدد اور آخر پر اپنی کوشش ۔۔۔ یہ تین چیزیں ہیں جو آپ کو زندگی میں آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہیں ، یہ تینوں چیزیں آپ نے مانگنی بھی اللہ سے ہیں ۔۔۔ اور جس انسان کو اللہ یہ تین چیزیں عطا کردیں ، اس کے لیے ڈھیر مشکلوں میں ڈھیر آسانیاں آتی جاتی ہیں ۔۔۔ ایسے کہ ایک لمحے کو تو اسے خود بھی سمجھ نہیں آتا کہ “آزمائش پر صبر کرنا ہے یا اس کے ساتھ ملنے والی آسانی پر شکر ؟” 🖤