لارنس اف عریبیہ یا یہود ی صلے بی جاسوس
تحریر ۔۔۔راشد حسین خان(ابو طحہ)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ لارنس اف عریبیہ یا یہود ی صلے بی جاسوس۔۔۔ تحریر ۔۔۔راشد حسین خان(ابو طحہ))مشاہیر عالم کا مطلب ہے دنیا بھر کے مشہور لوگ ۔کسی نے کیا خوب کہا ہے۔۔۔۔
ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بدنام اگر ہونگے تو کیا نام نہ ہوگا؟
گویا اس میں نیک نام ہی نہیں بعض اوقات بد نام بھی شامل ہو تے ہیں
انہی بد ذات کرداروں میں ایک لارنس اف عریبیہ بھی ہے
انگریزوں کا چھوڑا ہوا جاسوس👇
جس نے بہروپ بدل کے اپنی شاطرانہ چالوں سے عربوں اور ترکوں
کے درمیان نفرت کے بیج بوے 😢
اور بالآخر سلطنت عثمانیہ کو پارہ پارہ کروا کے چھوڑا۔ 😥
یہودی النسل لارنس کا اصل نام تھا
“لفٹننٹ کرنیل تھامس ایڈورڈ لارنس”جو 1888 میں پیدا ہوا گویا یہ کہانی کچھ بہت زیادہ پرانی نہیں ہے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے 5 بھاہئوں کی طرح اپنی ماں کی ناجائز اولاد تھا یہی نہیں بلکہ وہ خود ایک بدکار شخص ہونے کے ساتھ اور بہت سی جنسی برائیوں میں ملوث تھا
وہ زمانہ طالبعلمی سے ہی صلیبی جنگوں کے احوال کو بہت شوق سے پڑھتا اور ھسٹری کے ساتھ قدیم عمارتوں میں بھی دلچسپی رکھتا ارکیالوجی میں اچھے نمبروں سے ڈگری ملنے پر اسکو جلد ہی آثار قدیمہ کے افسر کی نوکری مل گئ تاریخ کی کتابوں کے مطالعے سے وہ تعصبی شخص عربوں اور ترکوں کی پرانی رنجش کو جان چکا تھا اور وہ سلطنت عثمانیہ کو صلیبئوں کے سامنے سینہ سپر چٹان سمجھتا تھا جسکو راستے سے ہٹانے کا واحد طریقہ مسلمان ملکوں کا آپس کا ٹکراو ہی تھا
چناںچہ اس کے بعد وہ اس مشن پہ لگ گیا اور اس مقصد کے لئے اس کی پہلی پوسٹنگ بطور ارکیالوجی افسر کے بصرہ میں ایک قدیم پل کی مرمت کے لئے ہوئ جہاں سے اس جاسوس نے مسلمانوں کے اہم راز خفیہ طاقتوں کو پہنچانا شروع کئے۔
دیکھتے ہی دیکھتے انگریز وائسرائے نے اس جاسوس کو طلب کرکے اسے بہروپ بدل کر عربوں کے درمیان پہنچنے اور ان کو ترک مسلمان حکمرانوں اور بلقان کےدہقانوں کے خلاف اکسانے کی ذمہ داری لگائ۔۔۔
اب وہ باقاعدہ فوجی افسر بنا دیا گیا تھا جسکا پستہ قد بھی فوج کے معیار کے مطابق نہ تھا۔۔۔
لیکن اسکا شیطانی اور مکارانہ دماغ
اس اہم ڈیوٹی کے لئے موزوں ترین تھا۔۔۔۔۔چنانچہ اب وہ صرف لارنس نہیں’۔لفٹننٹ کرنل تھامس ایڈورڈ لارنس’ تھا
وہ لارنس آف عریبیہ بن کے روانہ ہوا۔۔۔۔اور اسکے لئے بہترین عربی زبان لب و لہجہ فارسی اردو ہندی انگریزی سب ہی زبانوں پہ عبور حاصل کیا
16 اگست 1888 میں پیدا ہوکر 1935 میں موٹر سائیکل کی تیزرفتار ریس میں حادثے کا شکار ہوکر مرنے والا لارنس آف عربیہ ایک مسلمان دشمن عیار انسان تھا
اسکی محبوبہgreathood Bellb
بھی بصرہ میں 1902 میں اسکے ساتھ اس مشن پر معمور تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ ساری پلاننگ مصر میں تیار ہوتی۔
لارنس نے سب سے پہلے ترکی اور عرب کے درمیان ایک اہم ریلوے لائن کو دھماکوں سے اڑا کر ان کا آپس کا زمینی رابطہ منقطع کردیا۔۔۔۔۔۔۔
بعد ازاں عرب جاکے مکہ کے گورنر شریف حسین ہاشمی کو اقتدار کا لالچ دے کر اپنی چرب زبانی سے عثمانی سلطنت کے خلاف بغاوت پر اکسایا۔۔۔۔
انگریزوں کی ہمیشہ کی طرح devide and rule کی یہ پالیسی کامیاب ہوئ اور شریف حسین ہاشمی کے بعد سب سے پہلے یہ تاج عبدالعزیز کو ملا پھر انکے بیٹے سعود کو اور پھر پرنس فیصل سے ہوتا ہوا آل سعود میں آج تک منتقل ہو رہا ہے ottomn empire ویسے بھی بلقان کی جنگ میں کمزورپڑ رہے تھے رہی سہی کسر جنگ عظیم اول نے پوری کردی جسمیں ترکوں نے جرمنی کا ساتھ دیا تھا لیکن پورا یورپ بشمول برطانیہ فرانس مل کر ان پہ ٹوٹ پڑا اور یوں عثمانی سلطنت کے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے گئ
اگرچہ حسب وعدہ لارنس ‘عرب حکمرانوں کو بہت زیادہ خلافت عثمانیہ کے حصے نہ دلا سکا تاہم 1914 سے 18 تک جاری رہنے والی جنگ عظیم نے ترک سلطنت کو سنبھلنے کا موقع نہ دیا اور یہی لارنس کی خوش قسمتی تھی ۔۔۔ لارنس اصل میں درندے کی چمڑی میں دانشور کا دماغ رکھتا تھا۔۔۔۔۔۔
اس نے عرب دنیا کو اچھی طرح یہ باور کرایا تھا کہ وہ ایک سچا پکا مسلمان اور مسلمانوں کا خیر خواہ ہے اس مقصد کے لئے اس نے عربی رنگ ڈھنگ ‘عمامہ اور جبہ و چوغہ۔ہی نہیں بلکہ نماز اور امامت مدرسہ اور خانقاہ تمام زبانوں پر عبور اور الہامی کتابوں کے ساتھ ساتھ حدیث اور فقہ پر بھی دسترس حاصل کر لی تھی اب وہ ایک مبلغ اور پیر بابا کی طرح مسلمانوں میں مقبول تھا اور کوئی بھی اسکی اصلیت سے واقف نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔۔😡
لارنس آف عربیہ نام نہاد پیر کا مشن ابھی مکمل نہیں ہوا تھا مزید اس نے ہندوستان کا رخ کیا اور ضعیف الاعتقاد مسلمانوں کے لئے لنگر خانہ کھولا وہ جب خوش الحانی سے تلاوت کرتا تو لوگ مبہوت رہ جاتے🤔پھر وہ قدیم لاہور کی پرانی انارکلی میں کہیں حجرے میں رہنے لگا۔۔۔ اسکی رقت آمیز دعا میں شریک ہونے کے لئے زائرین کا تانتا بندھا رہتا۔۔۔۔🤲
۔۔۔۔۔۔۔یہ عقدہ تب کھلا جب اس کی ایک کشمیری بیوی نے یہ پول کھولی کہ وہ ایک فراڈیا اور انگریزوں کا جاسوس جعلی عامل اور صلیبیئوں کے عزایم کو پورا کرنے یہاں ایا ہے۔۔۔۔۔😠
اس واقعے کے حوالے سے جاوید چودھری سینئر کالم نگار اپنی کالموں بھری کتاب ‘زیرو پوایئنٹ میں لکھتے ہیں’
یہ کشمیری خاتون ایک اور برطانوی کرنل نیڈو عرف عبداللہ اور انکی کشمیری پسندیدہ زوجہ کی بیٹی تھیں جو لارنس سے زبردستی علیحدگی لینے کے بعد ایک اور شیخ عبداللہ کے عقد میں آیئں اور بعد ازاں موجودہ کشمیری رہنما فاروق عبداللہ کو جنم دیا’
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ خاتون کے اس انکشاف کے بعد کرنل نیڈو نے، (جوکہ مسلمان ہوکر عبداللہ کے نام سے 22 سال سے کشمیر میں رہ رہے تھے،اور لارنس کی پیری مریدی کا شہرہ سن کر انکے حلقہ ارادت میں پہلے ہی آ چکے تھے، اور اسکے اصرار پر اپنی بیٹی اسکو بیاہ چکے تھے،)
رستم زماں گاما پہلوان کے ہاتھوں لارنس کو الٹا لٹکوادیا اور زبردستی طلاق دلوادی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔👊
1935 میں لارنس کی حادثاتی موت کے بعد 1962 میں ایک انگریزی فلم لارنس اف عربیہ کو ہیرو پینٹ کرنے کے لئے بنی جسکے بہت چرچے ہوے
مصری اداکار عمر شریف نے اس فلم میں شریف حسین گورنر مکہ کا کیریکٹر ادا کیا ۔
جبکہpeeter o toole نےlawrance of Arabiaa c
کا کردار پلے کیا تھا ۔۔۔۔۔
ھالی ووڈ کے آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار Anthoney queenنے عود ے ابو طائ کا جبکہAlienseGunniess نے سعودی شاہ فیصل کا کیریکٹر پلے کیا تھا
اس فلم کے مرکزی کردار کو ہیرو بناکر پیش کیا گیا اور تب سے وہ لارنس آف عریبیہ کا خطاب پا گیا۔۔۔۔۔
اور ہمیشہ کی طرح میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈے کی ماہر خفیہ یورپی طاقتوں نے دنیا کو یہ پیغام باور کرایا تھا کہ لارنس آف عربیہ اصل میں عربوں کو ترکوں سے ازادی دلانے کا ہیرو ہے اور سعودی عرب کا تخت شاہی آل سعود کو دلوانے کا سرخیل ہے
جبکہ حقیقت اسکے برعکس یہ ہے کہ وہ ہیرو نہیں بلکہ ایک جاسوس تھا جو نسلآ یہودی تھا اور مسلمان دشمن۔جس نے سلطنت عثمانیہ کو اپنی مکارانہ چالوں سے پارہ پارہ کیا۔۔ ۔
شکریہ
تحریر راشد حسین خان(ابو طحہ)