ہالینڈ(ڈیلی روسنی نیوز انٹرنیشنل )شادی کا مزہ صرف مرد یا عورت کے نکاح میں آ جانے سے ہی مکمل نہیں ہو جاتا بلکہ شادی کا لطف دونوں فریقین کی سوچ اورعادتوں کے مل جانے سے ہی ممکن ہوتا ہے لیکن سو فیصد ایک دوسرے سے نہیں مل سکتا مگر زیادہ سے زیادہ جن کی سوچ مل جائے وہی میاں بیوی شادی کا صحیح لطف مرتے دم تک اٹھاتے ہیں ورنہ شادی شباب نہیں عذاب بنتی ہے حال مستقبل سب خراب کرتی ہے بیمار کرتی ہے ذہنی جسمانی بیماریوں کی وجہ بنتی ہے چاہے مرد ہو یا عورت دونوں متاثر ہوتے ہیں اسکے بعد بچوں کا مستقبل بیمار نظر آتا ہے
نوجوان نسل شادی تو کرنا چاہتی ہے مگر انکی اپنے پارٹنر کیلئے کوئی سوچ نہیں سوائے سیکس ، خوبصورتی ، مادی اشیاء اور میری بات مانی جائے یا پھر شروع شادی میں اتنی بے پناہ محبت اور اس محبت میں بلاوجہ کے فضول نخرے اٹھائے جانے کہ پاؤں دہو کر پینا باقی رہ جاتا ہے یہ حالات اس گھر کو کبھی ایک مستحکم مستقل نہیں دے پاتا ، مرد اگر ایسا کریں تب بھی اور بیگم اگر ایسا کرے تب بھی۔
اس لئے محبت ٹوٹ کر کیجئے اور ٹوٹ کر محبت کرنے کے پیچھے سوچ کا ملنا ہی بنیادی وجہ بنتی ہے ورنہ شادی کے کچھ عرصے بعد جسم کی قدر ختم ہو جاتی ہے باقی سڑی ہوئی اپنے انداز سے چلنے والی سوچ رہ جاتی ہے ۔ سب سے پہلے ایک دوسرے کی سوچ اور ضرورت کو سمجھیں ایک دوسرے کی عادتیں سوچ کیسی ہے شادی سے پہلے کچھ عرصہ اسکا گہرائی سے مطالعہ اور تجزیہ ضرور کیجئے یہ کام والدین کریں یا لڑکی لڑکا خود کریں مگر ضرور کریں آپکی بیوی اگر مناسب بات کرتی ہے تو لازم ہے شوہر اسے سنے اسے اپنائے بیگم شوہر کی ہر خوشی اور ضرورت کا خود بغیر کہے احتمام کرے اسی طرح شوہر بھی بیگم کی خوشی کا مان رکھے دونوں جب ایک دوسرے کی خوشیوں ، جذبات اور کہی ہوئی بات کا اسکی غیر موجودگی میں بھی مان رکھیں گے تو سمجھیں وہ دونوں ساری زندگی ایک دوسرے کے ساتھ خوش رہیں گے کوئی پریشانی آ بھی گئی جو کہ ضرور آتی ہے کیونکہ دنیا میں رہنے والا کوئی بھی انسان ایسا نہیں جسے پریشانی نہ آئے یا آنے کی گنجائش نہ ہو اس حالت میں دو ایسی سوچیں جو ایک دوسرے کے پیٹرن پہ زیادہ سے زیادہ چلتی ہوں ایک دوسرے کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہوں کیونکہ ایک جیسی سوچ ہی ایک دوسرے کو سمجھ سکتی ہے دوسرا کوئی نہیں تو ہر مشکل وقت میں دونوں ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے لیکن جہاں سوچ نہ ملے وہاں ہر وقت منہ ماری ملتی ہے ایسے رشتوں میں صرف خواری ہی خواری نظر آتی ہے زندگی مرتے مارتے گزاری جا رہی ہوتی ہے مصروفیت بڑھا لی جاتی ہے جس میں گھر نہیں بلکہ باہر رہنا زیادہ پسند کیا جاتا ہے دوست احباب یا پھر موبائل اور ہم بس زندگی یہیں تک محدود ہو کر رہ جاتی ہے اس لئے شادی ہمیشہ سوچ سمجھ کر کیجئے خوبصورت مرد اور خوبصورت بیوی ظاہری اور شروع شروع میں تو خوبصورت لگتے ہیں مگر جب وقت گزرتا ہے گھر کے یا ذاتی معاملات میں ہر بات پر گالیاں ، گلے شکوے ، بد اخلاقی ، بد لحاظی ، الزامات ، یا پھر اپنی مرضیاں اپنی ضروریات اپنا موڈ چلتا نظر آتا ہے تب اس وقت وہی جسم کی خوبصورتی بدصورتی میں بدل جاتی ہے چھوٹی چھوٹی سی بات پہ جب ہر وقت بد کلامی چلتی رہتی ہے دل سڑتے ہیں ذہن ڈپریس نظر آتے ہیں تب سمجھ آتی ہے شادی کر لینا ہی صرف مشن کا پورا ہو جانا یا فرض کی ادائیگی نہیں ہے بلکہ ایک گہری سوچ اور سمجھ رکھنے والا پارٹنر ہی اس ازدواجی رشتے کو سونے کی طرح مہنگا بھی بناتا ہے اس میں پھل پھول بھی اگاتا ہے اور ایک جاہل ، خود پرست ، سست کاہل غیر ذمہ دار اور چھوٹی سوچ رکھنے والا پارٹنر زندگی کے ہر معاملے میں کچرے کی طرح بد بو دینے لگتا ہے ،
شادی کا مقصد ایک ایسا ساتھی ہوتا ہے جس سے بات کریں تو دل سکون محسوس کرے جس سے آدھی بات کی جائے باقی وہ خود سمجھ جائے پارٹنر ایسا ہو جو ہمیں ٹینشن سے نکال سکے ناکہ ٹینشن دینے کا سبب بنے ساتھی ایسا ہو جو بیڈ پہ ہمیں محبت دے سکے ناکہ صرف اور صرف ہم سے ڈیمانڈ ہی کرتا رہے پارٹنر ایسا ہو جسکے گھر آنے پر چاہے وہ بیوی ہے یا شوہر چہرہ اداسی سے خوشی میں بدل جائے ناکہ دل دعا کرے کہ دو دن اور باہر گزار آتا جان چھوٹی رہتی ۔۔۔
شادی جتنی اہم ہے اس سے کہیں زیادہ اہم یہ ہے ہمارا ساتھی اور اسکی سوچ کیا ہم سے ملتی ہے یا پھر زمین آسمان کا فرق ہے اور یاد رکھیں اس فرق کو چاہے ساری زندگی کم کرنے پہ لگا دیں مگر مجال ہے جو فطرت بن چکی ہو وہ بدل سکے ،، ناممکن ،، دو مختلف سوچیں کبھی نہیں بدلتیں صرف ایک دوسرے کیلئے تکلیف کا باعث رہتی ہیں زندگی کو سکون دینے کیلئے شادی سے پہلے اپنی چوائس کی سوچ تک رسائی ضرور کیجئے کیونکہ سوچ ہی سکون بھی دیتی ہے اور سوچ ہی گھر سے دربدر کروانے کا باعث بھی بنتی ہے۔۔۔