ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )اس تصویر میں آپ کو ایک ریسرچ پیپر کا پہلا ورق نظر آرہا ہے اور ساتھ ایک شخص کی تصویر۔ یہ 1896 میں لکھا گیا ایک ریسرچ پیپر تھا جو جناب ماہر کیمیا دان اور طبعیات کے ماہر Svante Arrhenius نے لکھا تھا جس میں پہلی بار یہ تحقیق کے بعد بتایا گیا تھا کہ ماحول میں بڑھتی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کیسے اس زمین کو گرم کررہی ہے۔
یہ وہی آرہینئیس صاحب ہیں جن کی تیزاب و اساس کی کہانیاں ہم سائنس میں پڑھتے آئے ہیں۔
گلوبل وارمنگ، جو کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO²) کی بڑھتی ہوئی مقدار کے ساتھ براہ راست جڑی ہوئی ہے، ہمارے وقت کا ایک اہم چیلنج ہے۔ CO²، جو زمین کے ماحول کا قدرتی حصہ ہے، زمین کی سطح سے نکلنے والی حرارت کو قید کرلیتی ہے، جس سے گرین ہاؤس اثر پیدا ہوتا ہے جو زمین کو مناسب حرارت بھی فراہم کرتا ہے (اس وقت آرہینیئس نے اس کو ایک اچھی چیز سمجھا تھا کیونکہ ابھی اس کی مقدار آج کے مقابلے میں بہت کم تھی)۔ تاہم، انسانی سرگرمیاں جیسے فوسل ایندھن جلانا، جنگلات کی کٹائی، اور صنعتی عمل نے CO² کی مقدار کو بڑھا دیا ہے، جس سے یہ اثر شدید ہو گیا۔
صنعتی انقلاب سے اب تک، ماحولیاتی CO² تقریباً 280ppm سے بڑھ کر 420ppm سے زیادہ ہو گئی، جس سے زمین 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ گرم ہوئی ہے۔
اس سے موسم کی شدت، سمندروں کی بلند سطح، قطبین کی برف کا پگھلنا اور ماحولیاتی نظام پر دباؤ بڑھتا ہے، جس سے Arrhenius جیسے سائنسدانوں کی ابتدائی بصیرت کا اندازہ ہوتا ہے۔
»آرہینیئس کے دیگر کام
(Arrhenius’ Other Work):
سوانٹے آرہینیئس، 1859 میں پیدا ہونے والے سویڈش طبعیات دان اور کیمیا دان تھے، انہوں نے 1887 میں تیزاب (acid) اور اساس (base) کی نئی تعریف کی کہ تیزاب پانی میں ہائیڈروجن آئن (H⁺) اور اساس ہائیڈرو آکسائیڈ آئن (OH⁻) پیدا کرتے ہیں۔ ان کے “Arrhenius rule” نے کسی محلول کی الیکٹریسٹی گزارنے کی صلاحیت کو آئنوں کی علیحدگی (ionic dissociation) سے جوڑا، جس نے انہیں 1903 میں نوبل انعام دلوایا۔
انہوں نے Arrhenius Equation بھی وضع کی، جو کسی کیمیائی تعامل کی شرح کو درجہ حرارت سے جوڑتی ہے:
k = A e^(-Ea/RT)
»آرہینیئس کا موسمیاتی کام
(Arrhenius’ Climate Work):
آرہینیئس نے 1896 میں اپنے مقالے
“On the Influence of Carbonic Acid in the Air upon the Temperature of the Ground”
میں، جو جریدے Philosophical Magazine and Journal of Science میں شائع ہوا۔ اس ریسرچ میں انہوں نے یہ حساب لگایا کہ CO² کی دوگنی مقدار درجہ حرارت 5-6 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھا سکتی ہے۔ انہوں نے اس وقت کے کم صنعتی اخراج کی وجہ سے نقصان کے بجائے فوائد دیکھے۔
یہ ریسرچ پیپر ، جس میں بہت سارا ڈیٹا جدولوں میں (Tables) بھرا ہوا ہے، CO² کے موسمی کردار کو Quantitative طریقہ سے بیان کرنے کی پہلی کوشش تھی۔
گلوبل وارمنگ سے، خصوصی طور پر کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار بڑھنے سے، زمین پر اس وقت کیا کچھ تبدیل ہورہا ہے، میرے چینل پر اس موضوع پر ایک ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں۔ اس وقت اس زمین کو انسانوں سے بہت خطرہ ہے اور اس کا حل بھی یہی انسان ہی ڈھونڈ سکتے ہیں ورنہ آس پاس کے سینکڑوں نوری سال ہمارے جیسوں سے خالی ہے۔
( تحریر: ثاقب علی)