انٹرنیٹ فیملی سے دوری کا سبب
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کمپیوٹر کی آمد نے انسانی ترقی کی رفتار کو بہت تیز کر دیا، اس نے زندگی کا انداز ہی بدل ڈالا ہے، کمپیوٹر کے بعد انٹرنیٹ آیا تو انسانی ترقی کی رفتار مزید بڑھ گئی۔ آج انٹرنیٹ جدید دور کی لازمی ضرورت بن چکا ہے۔
جس طرح کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے اسی طرح انٹرنیٹ کا بھی ضرورت سے زیادہ اور بلا وجہ استعمال بہت سے مسائل کو جنم دیتا ہے۔انٹرنیٹ کی زیادتی کے برے اثرات سب سے پہلے خاندانی زندگی پر مرتب ہوتے ہیں۔ خاص طور پر والدین اور بچوں
کے درمیان روابط بگڑنے لگتے ہیں۔ بچے اگر انٹرنیٹ کے عادی ہوں تو ان کی صحت، تعلیم اور تربیت پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔ والدین اگر چاہیں تو وہ بچوں کی مناسب رہنمائی کر کے ان کی یہ عادت چھڑا سکتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ اگر والدین خود اس لت میں مبتلا ہو جائیں، تو انہیں اس سے نجات کون دلائے….؟
یہ ایک ایسا نشہ ہے جس میں مبتلا انسان کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ اس کا عادی ہو گیا ہے اور اتنا عادی ہو گیا ہے کہ دوسرے اس سے متاثر ہورہے ہیں۔
انٹرنیٹ کی عادت اگرچہ کوئی جسمانی بیماری نہیں مگر اس سے کئی ذہنی و نفسیاتی عوارض لاحق ہو سکتے ہیں۔
جو لوگ انٹرنیٹ پر تفریح یا وقت گزاری کے عادی ہو چکے ہیں وہ یہ سمجھ لیں کہ ان کے سر پر ذہنی صحت کے مسائل کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ ممکن ہے ان میں کچھ کے آثار آپ کو محسوس بھی ہونے لگے ہوں مثلاً طبیعت میں بے چینی اور بدحواسی، بے خوابی، سر درد، کمر درد، بینائی کی کمزوری، تنہائی، اکیلے پن کا احساس، ڈپریشن، چڑ چڑا پن، بد مزاجی، لاپرواہی، بھولنے کی عادت ، خیالات اور سوچ میں منفی تبدیلی اور لوگوں سے میل جول سے بے زاری وغیرہ۔ بعض لوگ دفتری کاموں، کاروبار یا پھر ایسی ہی کسی ضرورت کے تحت
انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، اس کے لیے وہ آن لائن بھی زیادہ رہتے ہیں، ایسے لوگوں کو انٹرنیٹ کا عادی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یہ ان کی ضرورت ہوتی ہے….. عادی وہ لوگ ہوتے ہیں، جو بلاوجہ اور بلا ضرورت کمپیوٹر سے چکے بیٹھے رہتے ہیں، انٹرنیٹ پر غیر ضروری طور پر میل چیک کرتے رہتے ہیں، سوشل میڈیا کا خبط سوار کر لیتے ہیں، ہر وقت گیم کھیلتے رہتے ہیں، یا پھر چیٹنگ کر کے اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع کرتے رہتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ سوشل میڈیا کی عادت سے منفی طور پر متاثر فرد کو کیسے راہ راست پر لایا جائے …. ؟ اسے کیسے یہ احساس دلایا جائے کہ وہ آن لائن دنیا سے نکل کر حقیقی دنیا میں آئے، اس دنیا میں جہاں اس کی بیوی، اس کے بچے اس کی توجہ کے منتظر ہیں۔
اس کے لیے سب سے پہلے آپ کو یہ جاننا ہو گا کہ کوئی شخص انٹرنیٹ کا عادی کیوں ہے…..؟ کیوں وہ آپ کے بجائے زیادہ وقت انٹرنیٹ کو دیتا ہے….؟ بہت سے لوگ حقیقی دنیا سے فرار کے لیے انٹرنیٹ کی دنیا میں پناہ ڈھونڈتے ہیں۔ اگر کسی شخص کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کی لت میں مبتلا ہے تو اسے اس عادت سے نجات دلانا زیادہ مشکل نہیں۔ بحالی کا عمل اگر چه ست ہو گا مگر اس کا مثبت نتیجہ یقیناً سامنے
آئے گا۔
جن لوگوں کو یہ احساس ہی نہیں کہ وہ انٹر نیٹ کے عادی ہیں ان کی اصلاح کا کام ذرا مشکل ہو سکتا ہے۔ ایسے لوگوں کو بتانا ہو گا کہ ان کی انٹرنیٹ پر مصروفیت کی وجہ سے ان کے بیوی بچوں کو ان کی کتنی کمی محسوس ہوتی ہے۔ انہیں بتائیں کہ وہ انٹرنیٹ کی دنیا سے نکلیں اور حقیقی دنیا میں آئیں، جہاں ان کی بیوی بچے، دوست اور رشتہ دار رہتے ہیں۔
ایک بات ہمیشہ یادر کھیں کسی کی انٹرنیٹ لت کی وجہ سے کبھی ان سے لڑائی جھگڑا نہ کریں۔ اس سے معاملات سلجھنے کے بجائے مزید الجھ سکتے ہیں۔ ماہرین نے شوہروں کو سائبر دنیا سے باہر نکال کر جیتی جاگتی دنیا میں واپس لانے کے لیے چند کار آمد تجاویز دی ہیں۔ ان پر عمل کر کے تیزی سے نہ سہی رفتہ رفتہ شوہر کو اس لت سے چھٹکارا دلایا جاسکتا ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مئی 2024