Daily Roshni News

ایک ریل میں پڑھا تھا یہ۔

ایک ریل میں پڑھا تھا یہ۔

“لڑکیوں کا دل سب سے پہلے گھر کے مرد توڑتے ہیں۔”

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )نمرہ احمد کی ہی کسی ناول کی لائن ہے۔ کتنا کڑوا سچ ہے۔

ویسے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، آپ نے اپنے خاندان میں، اپنی دوستوں میں یا آس پاس پڑوس میں کہیں دیکھ ہی رکھا ہو گا یا سنا ہو گا۔

میں نے تو بہت لڑکیوں سے سنا ہے۔

“رشتہ آیا ہے مجھے نہیں پسند، مجھے کوئی اور بھی نہیں پسند بس یہاں میرا دل راضی نہیں ہے، لیکن امی ابو فورس کر رہے ہیں، رشتہ خاندان میں سے ہے”

دوسری صورت

“رشتہ آیا ہے لڑکا اچھا نہیں ہے نشے کی عادت ہے، ہمارا ویلیو سسٹم بھی سیم نہیں ہے لیکن اماں ابا انکار پر ناراض ہو رہے ہیں، کہتے ہیں میں نافرمان ہوں، لڑکے تو ایسے ہی ہوتے ہیں، بدل جائے گا شادی کے بعد، بائیکاٹ چل رہا ہے اماں بات نہیں کرتیں، بہت اذیت میں ہوں، ہاں میں کہہ نہیں سکتی”

تیسری پر بعد میں بات کرتی ہوں۔

پہلی بات لڑکے کو انسان بنانا ماں باپ کا کام ہوتا ہے، اگر خدا نخواستہ وہ اس میں فیل ہو جائیں یا اولاد ہی ایسی ناہنجار ہو تو یہ لڑکی کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ آپ کے لیے آپ کی اولاد کو سدھارے۔

شادی کا رشتہ ون وے نہیں ٹو وے ہے، اور استاد کہتے ہیں کہ اس کا سب سے اہم مقصد ایک دوسرے کا سکون بننا ہے (قرآن کی آیت کے مطابق) اگر ایک انسان اتنا capable ہی نہیں ہے کہ سکون دے سکے اپنے spouse تو وہ شادی کے قابل نہیں ہے۔

دوسری بات جب تک آپ کے لڑکے کمانے والے نہیں ہوتے، انہیں کسی لڑکی کے متھے مت مارا کریں، آپ کے پیمپرڈ بچے کو سنبھالنے کی ذمہ داری اس کی نہیں ہے۔

تیسری بات سب سے اہم

لڑکی کا consent شادی میں بہت زیادہ اہم ہے، آپ کی سوچ سے زیادہ۔

استاد نعمان نے بھی یہ بات کی تھی کہ لڑکیاں کہتی ہیں ماں باپ کی ناراضی سے بچنے کے لیے ہم نے ہاں کر دی، آپ کیوں کرتی ہیں؟ کیا زندگی ماں باپ نے گزارنی ہے؟

ایک ریل ایسے سکرول کرتے آ گئی تھی سامنے، پوڈکاسٹ تھی کوئی، میم فرحت ہاشمی کی اس میں ہوسٹ نے پوچھا،”کیا اگر لڑکی راضی نہیں ہے تو اس کا نکاح کیا جا سکتا ہے؟”

جواب ملا،”نہیں”

انہوں نے پوچھا،”اچھا اگر وہ کسی کو پسند کرتی ہے ماں باپ اس شخص کے لیے راضی نہیں ہیں انہیں پھر کیا کرنا چاہیے؟”

“لڑکی کی بات مان لینی چاہیے”

پوچھا گیا،”فرض کریں ماں باپ اپنے بالوں کی سفیدی کی بنیاد پر لڑکے میں وہ خامیاں دیکھ رہے ہیں جو لڑکی نہیں دیکھ سکتی ابھی اتنی سمجھ دار نہیں ہے پھر اسے کنویں میں چھلانگ لگانے دیں؟”

مجھے لگا اب تو اساتذہ کہیں گی نہیں، منع کر دیں، زبردستی کہیں اور رشتہ کر دیں اسے اپنی زندگی نہ برباد کرنے دیں۔ لیکن جواب یہ نہیں تھا۔

جواب تھا،”ہان کرنے دیجیے، کیونکہ یہ حق اللہ نے اسے دیا ہے اور آپ کو دیا ہی نہیں ہے۔ آپ کے پاس اس کی رضا کے against جانے کا حق نہیں ہے۔”

اور میں اتنا حیران ہوتے ہوں جب میں دیکھتی ہوں، میری دوستوں کے نکاح ان کی مرضی کے خلاف ہوئے ہیں، میرے پاس اتنی لڑکیاں آتی ہیں کہ اماں ابا ناراض ہو رہے ہیں، گھر  ہر وقت میدانِ جنگ بنا ہوتا ہے۔ بائیکاٹ ہے، آپ اس معاملے میں اتنے بے رحم کیوں ہو جاتے ہیں؟

آپ بے شک arrange marriage کر رہے ہوں تب بھی لڑکی کی رضامندی اہم ہے، اور اگر وہ love marriage کرنا چاہے تو یہ اس کا حق ہے۔

“لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا چھوڑ دیجیے”

بیس سال جنہیں بڑی عزت اور محبت سے بڑا کرتے ہیں اور آخری دن ان کو نکاح والے دن ذبح کر دیتے ہیں یہ ظلم چھوڑ دیں۔

پتہ ہے مسئلہ کیا ہے جنریشن گیپ۔

والدیں کو یہ بات سمجھ نہیں آ رہی، کہ آج کی لڑکیاں رشتے کی بات پر سر جھکا کر،”جی ہاں” نہیں کر سکتیں۔ ہمارے آس پاس اتنی کہانیاں ہیں، اتنے دکھیاری عورتیں ہیں، کہ ہمیں شادی کے نام سے خوف آتا ہے۔

ہمارے سٹینڈرڈز کوئی بہت ہائی نہیں ہیں، یہ bare minimum ہیں اور یہ آپ کے create کیے ہوئے ہیں۔

مثلاً میرے گھر کا کوئی بھی اہم فیصلہ بغیر باہم صلاح مشورے کے نہیں ہوتا، اور اس مشورے میں سب سے اہم میرا گرین سگنل بھی ہوتا ہے۔ اگر کل کو اللہ نہ کرے خدا نخواستہ بابا مجھے کہتے ہیں کہ میں آنکھیں بند کر کے ایک رشتے کے لیے ہاں کر دوں تو میں نہیں کر سکتی (میرے ابا ایسا نہیں کریں گے، وہ نہیں کرتے آئی نو)

جں تک مجھے یہ سیکیورٹی نہیں ملتی کہ اگلے بندے کے لیے میری بات کی اتنی ہی اہمیت ہے، وہ میرے opinions کو disregard نہیں کرے گا۔ وہ میرے ویلیو سسٹم کی رسپکٹ کرے گا، تب تک میں کیسے مان سکتی ہوں؟

بس اتنی سی بات ہے۔

نہیں ایک اور بات بھی ہے اور وہ یہ کہ نمرہ نے ہی کہا تھا کہ آپ کو جیسا ہمسفر چاہیے، خود کو اس سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کریں، اسے کہتے ہیں self recognition

اور اسے آپ pre marital counseling کے ذریعے سیکھ سکتے ہیں۔ فری کی بہت اویلیبل ہے یوٹیوب پر۔ ڈراموں میں نہیں۔

shaykh Ali Hammuda

Ustadh NAK

Omar Suleiman

Youth club

Yasmeen mogahed

Usatza farhat hashmi.

and many more.

سیکھیے

Loading