Daily Roshni News

تجربہ گا میں اُگائے گئے انسانی عصبوں (نیوران) سے بنی حیاتیاتی چِپس

تجربہ گا میں اُگائے گئے انسانی عصبوں (نیوران) سے بنی حیاتیاتی چِپس

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )انجینئرز نے ایسی حیاتیای چِپس تیار کرنا شروع کر دی ہیں جو تجربہ گاہ میں اُگائے گئے انسانی عصبوں (نیوران) سے بنی ہیں۔ یہ چِپس سیلیکون چِپس سے کہیں زیادہ زبردست ہیں کیونکہ یہ اپنی اندرونی ساخت کو تبدیل کر سکتی ہیں۔

سائنسدانوں نے نیوران کے گروپس تیار کیے جو کمپیوٹر چِپ میں شامل کیے گئے۔ نتیجتاً، یہ ہائبرڈ چِپ اس لئے کام کرنے لگی کیونکہ دماغ اور یہ چِپس دونوں ایک ہی مشترکہ زبان بولتے ہیں، برقی زبان۔

سیلیکون کمپیوٹروں میں برقی اشارے دھاتی تاروں کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں جو مختلف حصوں کو جوڑتے ہیں، جبکہ دماغ میں نیوران برقی اشارے سینپسز یا اعصابی خلیات کے درمیان رابطوں کے ذریعے بات چیت کرتے ہیں۔ اس نئے نظام میں، محققین نے سیلیکون چِپس پر نیوران اُگائے ہیں جو اس نظام میں تاروں کی طرح کام کرتے ہیں، اور مختلف حصوں کو جوڑتے ہیں۔

اس طریقے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ نیوران اپنے شکل کو تبدیل کر سکتے ہیں، بڑھ سکتے ہیں، نقل کر سکتے ہیں، یا نظام کی ضروریات کے مطابق مر سکتے ہیں۔ یہ ہائبرڈ چِپس پیچیدہ سوچ کے لئے کلیدی ثابت ہو سکتی ہیں جو آج کے کمپیوٹرز اور مصنوعی ذہانت کے بس کی بات نہیں۔ یہ ٹیکنالوجی زراعت، صحت، عسکری ٹیکنالوجی، اور ہوائی اڈوں کی سیکیورٹی جیسے کئی شعبوں میں انقلاب لا سکتی ہے۔

دوسری قسم کے حیاتیاتی کمپیوٹرز بھی ترقی کے ابتدائی مراحل میں ہیں۔ سیلیکون کمپیوٹرز نے معاشرے کو بدل دیا لیکن وہ اب بھی زیادہ تر جانوروں کے دماغوں سے پیچھے ہیں۔

 مثال کے طور پر، ایک بلی کا دماغ ایک عام iPad سے 1000 گنا زیادہ ڈیٹا اسٹوریج رکھتا ہے اور اس معلومات کو ایک ملین بار تیز رفتار سے استعمال کر سکتا ہے۔ اور انسانی دماغ، جس میں ٹریلین نیورل کنکشنز ہیں، ہر سیکنڈ میں 15 کوینٹیلیئن آپریشنز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس صلاحیت کو آج صرف بڑے سپر کمپیوٹرز ہی اتنی توانائی کے ساتھ ملانے کی قابلیت رکھتے ہیں۔

ترجمہ و تلخیص:  حمزہ زاہد۔

ماخذ: ہاشم الغیلی، فیس بک پیج.

نوٹ: اس طرح کی مزید معلوماتی پوسٹس کیلئے مجھے فالو کریں۔ براہِ مہربانی اگر اس پوسٹ کو کاپی پیسٹ کریں تو اصل لکھاری کا نام ساتھ ضرور لکھیں۔

Loading