Daily Roshni News

دل ٹوٹنے پر دماغ میں ہونے والی حیرت انگیز تبدیلیاں – جانیں دل کی تکلیف جسمانی درد جیسی کیوں ہوتی ہے؟

دل ٹوٹنے پر دماغ میں ہونے والی حیرت انگیز تبدیلیاں – جانیں دل کی تکلیف جسمانی درد جیسی کیوں ہوتی ہے؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کیا آپ جانتے ہیں کہ دل ٹوٹنے کا غم ہمارے دماغ میں ویسے ہی اثرات ڈالتا ہے جیسے جسمانی چوٹ لگنے پر ہوتا ہے؟ جی ہاں! جدید MRI اسکینز سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جب دل ٹوٹتا ہے تو دماغ میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جو بالکل ویسی ہی ہوتی ہیں جیسے کسی سے نشے کی لت چھڑانے پر ہوتی ہیں۔ آئیے آپ کو اس حیرت انگیز سائنس کے پیچھے چھپے راز بتاتے ہیں.

دل ٹوٹنے کی تکلیف جسمانی درد جیسی کیوں ہوتی ہے؟ مطالعات نے یہ ثابت کیا ہے کہ جب کسی کا دل ٹوٹتا ہے یا رومانوی تعلق ختم ہوتا ہے، تو دماغ کے وہ حصے متحرک ہو جاتے ہیں جو جسمانی درد کے وقت بھی فعال ہوتے ہیں۔ بالکل ایسے جیسے آپ کے جسم کو چوٹ لگی ہو! MRI اسکینز میں دیکھا گیا کہ جب شرکاء کو ان کے سابقہ محبوب یا محبوبہ کی تصاویر دکھائی گئیں، تو ان کے دماغ کے کئی حصے روشن ہو گئے، خاص طور پر وہ حصے جو موٹیویشن اور انعام کے احساس سے جڑے ہوتے ہیں۔

دماغ اور محبت کا گہرا تعلق! جب آپ محبت میں ہوتے ہیں، تو آپ کا دماغ انعام کے نظام کو متحرک کرتا ہے اور ‘ڈوپامین’ جیسے خوشی کے ہارمونز کو جاری کرتا ہے۔ یہ وہی ہارمون ہے جو سگریٹ یا کوکین کے نشے کے دوران بھی پیدا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ محبت میں ہونا یا دل ٹوٹنا ویسا ہی ہے جیسے کوئی نشہ چھوڑنے کی کوشش کرنا۔

کیا محبت بھی نشہ ہے؟ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب شرکاء کو ان کے محبوب یا محبوبہ کی یاد دلائی گئی، تو ان کے دماغ میں وہی تبدیلیاں آئیں جو کسی نشے کے عادی شخص میں نشہ چھوڑنے کے دوران دیکھی جاتی ہیں۔ یعنی محبت کا نشہ بھی کسی حد تک حقیقی نشے جیسا ہوتا ہے.

دل کی تکلیف وقت کے ساتھ کم ہوتی ہے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ دماغ میں اس حصے کی سرگرمی کم ہو جاتی ہے جو جذباتی لگاؤ کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسان کا دماغ دل کی تکلیف کے ساتھ جینا سیکھ لیتا ہے، اور وقت کے ساتھ وہ اس تکلیف سے نکل آتا ہے۔

تو، اگر آپ کا دل ٹوٹا ہے اور آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ کبھی اس غم سے باہر نہیں نکلیں گے، تو یاد رکھیں کہ آپ کا دماغ وقت کے ساتھ اس تکلیف کا مقابلہ کرنے کا فن جانتا ہے.

ترجمہ و تلخیص:  حمزہ زاہد۔

ماخذ: ہاشم الغیلی، فیس بک پیج.

مزید پڑھیں: https://rb.gy/8jmlti

نوٹ: اس طرح کی مزید معلوماتی پوسٹس کیلئے مجھے فالو کریں۔ براہِ مہربانی اگر اس پوسٹ کو کاپی پیسٹ کریں تو اصل لکھاری کا نام ساتھ ضرور لکھیں۔

کاپی

Loading