Daily Roshni News

صدائے جرس۔۔۔تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب

صدائے جرس
حضور ﷺکا اسوہ حسنہ
تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ صدائے جرس۔۔۔تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب)اللہ تعالی نے انسان کو تخلیق کیا اور اُسے اپنی صفات کا علم سکھایا۔ انسان کو زمین پر بھیجا گیا اور حکم دیا ! اچھے اور برے کام کے درمیان فرق کرو۔ ہم تمہیں سیدھا راستہ دکھائیں گے ہمارے پیغمبر تمہاری اولاد کو نیک اور اچھے کاموں کا حکم پہنچائیں گے ۔ جو شخص سیدھا راستہ اختیار کر کے نیک کام کرے گا اس کے لیے خوف اور غم نہیں ہو گا جو شخص پیغمبروں کی بات نہیں مانے گا وہ خسارے میں ہو گا۔
زمین پرشکر گزار بندوں کی طرح رہو اور اپنے نیک عمل سے دوسرے انسانوں کی خدمت اور خیر خواہی کرو…. اس طرح تم وہ نعمتیں دوبارہ حاصل کر لو گے جو جنت میں حاصل تھیں۔ اللہ نے انسانوں کو آگاہ فرمایا کہ …. شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے… جو کوئی شیطان کے دھوکے میں اگر دنیا کی مختصر زندگی کے آرام و آسائش کے لیے نافرمانی کرے گا اور برے کاموں سے دوسرے لوگوں کو تکلیف پہنچائے گاوہ شیطان کا دوست اور ساتھی بن کر جہنم میں جائے گا۔
اللہ تعالی نے توحید کا پیغام پہنچانے اور اچھائی اور بُرائی کا فرق سمجھانے کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اس دنیا میں بھیجے۔ ” یہ سارے رسول خوش خبری سنانے والے اور آگاہ کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہیں تاکہ ان کو مبعوث کر دینے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے مقابلے میں کوئی حجت نہ رہے اور اللہ بہر حال غالب رہنے والا اور حکیم و دانا ہے۔ “ [سورۃ النساء آیت 165] حضرت آدم، حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت اسماعیل، حضرت اسحاق، حضرت موسی ، حضرت عیسی اور آخری پیغمبر حضرت محمد اللی عالی ہم نے تو حید کے ساتھ ساتھ رواداری کی تعلیمات دی ہیں۔ رواداری کیا ہے….؟ بندہ یہ جان لے کہ ہم مخلوق ہیں ہمارا خالق اللہ تعالیٰ ہے اور ہمارا خالق یہ چاہتا ہے کہ مخلوق خوش رہے ، پوری نوع انسانی پر سکون اور پر امن زندگی گزارے۔
سب ایک دوسرے سے محبت کریں، ایک دوسرے کو نقصان نہ پہنچائیں۔ والدین کا احترام کریں۔ بچوں سے شفقت سے پیش آئیں۔ بلا تفریق رنگ و نسل ، مذہب و ملت اور ذات و قوم ایک دوسرے کی عزت اور جان و مال کا احترام کریں۔ انسانی تاریخ میں حضرت محمد رسول اللہ لی لی کی رواداری کے سب سے بڑے علمبر دار ہیں۔ قومی اور عالمی سطح پر امن کے قیام اور رواداری کے فروغ کے لئے رحمۃ اللعالمین حضور علیہ السلام کی سیرت وحیات نمونہ عمل ہے۔ موجودہ تناظر میں ملکی سطح پر بالخصوص نسلی، علاقائی، گروہی، لسانی ، مذہبی و مسلکی اختلافات، تفرقے کے خاتمہ اور مکمل طور پر امن کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ …. حضرت محمدعلی ایم کے اسوۂ حسنہ پر عمل کیا جائے کہ یہی انسانیت کے لئے نمونہ عمل اور ابدی نجات کا ذریعہ ہے۔
اسلام امین کا داعی، صداقت کا علمبر دار اور انسانیت کا پیامبر ہے۔ اس کی نگاہ میں بنی نوع انسانی کا ہر فرد مساوات کا مستحق ہے۔ وہ رنگ و نسل کے عیوب سے پاک ہے۔ حضور علیہ الصلواۃ والسلام نے غیر مسلم اقوام اور اقلیتوں کے لیے مراعات، آزادی اور مذہبی رواداری پر مبنی ہدایات اس دور میں فرمائیں کہ جب لوگ مذہبی آزادی اور واداری سے نا آشنا تھے۔ حضور ر عالی اسلام نے مذہبی رواداری کی محض تلقین ہی نہیں فرمائی بلکہ اس کے لیے عملی اقدامات بھی فرمائے۔ مفتوحہ قوموں اور غیر مسلم اقلیتوں کو مذہبی رواداری اور مذہبی آزادی کی ضمانت فراہم کی گئی۔ ان کے جان و مال، عزت و آبرو اور عقیدہ ومذہب کا جس قدر تحفظ کیا گیا تاریخ عالم اس کی مثال پیش کرنےسے قاصر ہے۔
اسلام بتاتا ہے کہ تمام مخلوق اللہ تعالی کا کنبہ ہے۔ جو مذہب ہر مخلوق کو اللہ تعالی کا کنبہ سمجھے وہ بھلا مخلوق کو ناحق نقصان کیسے پہنچا سکتا ہے۔ مذہب سب کے لئے سراپا رحمت، امن اور سلامتی ہے۔ دین اسلام یہ ہے کہ …. ہم دوسرے انسانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کا احترام کریں۔ ہم سب رنگ و نسل اور مختلف مذاہب کے باجود اللہ تعالی کا دیا ہوا ایک ہی پانی پیتے ہیں …. اللہ تعالی کی دی ہوئی ہو اسے مشترکہ طور پر زندہ ہیں …. سورج کی روشنی سب کے لیے یکساں ہے …. ہم سب ایک ہی مادے سے تخلیق ہوتے ہیں…. ہم سب کے غم، خوشی، جذبات اور احساسات یکساں ہیں…. ہم سب اس دنیا میں آتے ہیں…. مقررہ وقت تک زندہ رہتے ہیں…. اور پھر اس دنیا سے چلے جاتے ہیں…. ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگی کے اس مختصر وقفے کو پیار محبت ، اتفاق اور بھائی چارے کی تصویر بنادیں …. اور خوش رہیں۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر

Loading