Daily Roshni News

صدارتی تمغہ امتیاز کی اصل حق دار

صدارتی تمغہ امتیاز کی اصل حق دار

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )شاہدہ 1975 میں بیاہی اپنے سسرال آئ تو دیکھ کر حیران رہ گئی کہ وہ گاؤں کی پہلی بہو،خاتون ہے جو میٹرک پاس ہے اور گاؤں کے علاوہ مضافاتی علاقے میں  چھوٹی چھوٹی بستیوں میں بھی ابھی علم کی روشنی نہیں آئ.یہ وہ زمانہ تھا جب استانی اور نرس کے بارے میں معاشرے میں قدرے زیادہ منفی سوچ پائ جاتی تھی. اور شہروں سے دیہاتوں میں جانے والی استانیوں پر آوازیں کسنا اور کتے چھوڑ دینا تک شامل تھا.

1982 میں بطور پرائمری ٹیچر تقرری ہوئ. حکومت نے آڈر تو کردیئے لیکن سکول ندارد…. مجبورا اپنا پورا گھر سرکاری سکول میں منتقل کر دیا اور ایک طالبہ سے سکول شروع کر دیا، تنقیص کے تیر، روایتی  طنز، کے باوجود شاہدہ نے ہمت نہ ہاری اور گاؤں کی تاریخ میں پہلی دفعہ بچیوں کو تاریکی سے اجالے میں لانے کا بیڑہ اٹھایا. پانچویں جماعت پاس بچیاں پڑھائ، کڑھائ، سلائ، گھر گرہستی میں عام بچیوں کی نسبت بہت اچھی ہوتی تھیں.

تقریبا 20 سال سرکاری سکول گھر میں ہی چلتا رہا اور ایک بچی سے شروع ہونے والی یہ تعلیمی سلسلہ آہستہ آہستہ بہتر ہوتا گیا، روایتی مخالفت میں قدرے کمی آئی اور بڑی کوشریحانیات

کول کو عمارت مل گئی. ٹیچر اور بچیوں کی خوشی دیدنی تھی گویا 7 مرلے کا سکول ان کی کائنات تھا.ایک ٹیچر 7 کلاسیں اور ہمیشہ رزلٹ یونین کونسل میں نمبر ون، گاؤں سے پانچویں جماعت پڑھ کر بچیاں چھٹی جماعت کے لیے شہر جانا شروع ہوئیں اور ابتدائ مضبوط بنیاد کی وجہ سے بہت اچھے نتائج دکھائے .

25 سال کی کوشش سے اسی گاؤں کے سکول سے پڑھنے والی طالبہ نے ایم اے بی ایڈ کرکے اسی سکول کو جوائن کیا یوں ایک نسل تیار ہوگئی.صفر فی صد شرح خواندگی سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ اب قریبا 98 فی صد شرح خواندگی تک پہنچ گیا ہے.  محض شرح خواندگی نہیں بالکل باقاعدہ تربیت اقر عملی زندگی کی تیاری کی بھر پور کوشش. شاید ہی کوی گھر ہوگا جس گھر میں کوئ ان پڑھ بچی موجود ہو.جنوبی ایشیا کے کسی بھی گاؤں کی یہ بلند ترین شرح خواندگی ہے.

اب الحمد اللہ بچیاں پی ایچ ڈی تک کر رہی ہیں. بی اے، بی ایس سی، ایم اے، ایم ایس سی تو عام ہے. شاہدہ نے 35 سالہ تدریسی کرئیر میں شرح خواندگی کو 98 فی صد تک پہنچا دیا اور 2017 میں ریٹائرمنٹ لی. فرد واحد کی ایسی مثالیں خال خال ملتی ہیں. شاہدہ نے اپنے سکول کو ماڈل سکول بنایا، بچیوں کے لیے جھولے، صاف ستھرے واش روم، اقوال زریں سے مزین دیواریں اور سایہ دار درخت سکول کا خاصہ ہیں. یہ شاید پاکستان کا وہ واحد پرائمری سکول ہے جس کی ہیڈ مسٹر یس  نے اپنی ریٹائرمنٹ پر سکول اکاؤنٹ میں 8 لاکھ روپے چھوڑے، ایک پیسے کی نہ کرپشن کی نہ کرنے دی.

میری یہ خوش نصیبی ہے کہ میں انہی کا بیٹا ہوں.

وسیم نذیر کی وال سے

Loading