ممبر سندھ اسمبلی اور سابق اسپیکر آغا سراج درانی نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو اسلام آباد جلسے میں کی گئی تقریر پر آڑے ہاتھوں لے لیا۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے آغا سراج درانی کا کہنا تھا یہ جو آپ لوگوں نے خیبر پختونخوا میں بٹھایا ہوا ہے یہ کیا ہے، یہ کیا سمجھتا ہے اپنے آپ کو، وزیر اعلیٰ ہو گیاہے تو کیا بہت بڑی بات ہے، مجھے پتہ ہے کہ وہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا جب اس کو کیسز میں اٹھایا گیا تھا تو اسے شکار پور لے آئے تھے وہاں پر بھی اس نے بدتمیزی کرنے کی کوشش کی تھی تو ایس ایچ او نے اس نے بال کاٹ دیے تھے، اس کے بال بہت بڑے تھے تو وہ کہتے تھے ہم اس کو چوٹی ڈالیں گے لیکن ایس ایچ او نے اس کے بال کاٹ دیے تھے۔
آغا سراج درانی کا کہنا تھا وہ (علی امین گنڈا پور) وہاں بیٹھ کر بھڑکیاں مارتا ہے، اسے میرا پیغام دینا کہ تم آؤ 15 دن بعد، ہم دیکھتے ہیں کہ تم کیسے واپس جاتے ہو، اپنی زبان سنبھال کر بات کرو، جس زبان میں وہ بات کرتا ہے اس زبان میں میں بھی بات کر سکتا ہوں، 40 سال سے اس ایوان کا ممبر ہوں لیکن ہم سیاست میں اس طرح بات نہیں کرتے۔
ممبر سندھ اسمبلی کا کہنا تھا علی امین گنڈا پور کو اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے بلکہ جو تحریک انصاف کے ممبران اس ایوان میں بیٹھیں ہیں ان سب کو پوری قوم سے معافی مانگنی چاہیے کیونکہ انہوں نے سب کو گالیاں دی ہیں، کیا وزیراعلیٰ ایسے ہوتے ہیں کہ آپ کے پاس ہتھیار ہیں، آپ کے پاس لوگ ہیں تو آپ جو مرضی چاہیں کر لیں۔
آغا سراج درانی کا کہنا تھا ملک میں پارلیمانی نظام موجود ہے، اگر آپ کو جلسے جلوس کرنے ہیں تو کریں لیکن یہ گالی گلوچ کی سیاست زیادہ عرصے نہیں چلے گی، میری گزارش ہے آپ لوگوں سے کہ آپ ہمیں مت اکسائیں، اگر ہم بھی اکسا گئے تو پھر وہی کریں گے جو وہ کرے گا۔
سینئر رہنما پیپلز پارٹی کا اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہنا تھا وہ کوئی اوپر چھت سے اترا ہوا کوئی بہت بڑا بن مانس نہیں ہے کہ ہم اس سے ڈر جائیں، جو پٹھان کا خون اس کے اندر ہے میرے اندر بھی سندھی پٹھان کا خون ہے، میں اسے بہت اچھے طریقے سے جانتا ہوں کہ پہلے کیا تھا، اور یہ بھی بہت اچھے طریقے سے جانتا ہوں کہ کل کہاں چھپا ہوا تھا، تو میرے بھائی اپنے اوپر بھی رحم کریں، اپنی قوم پر بھی رحم کریں اور اپنی پارٹی پر بھی رحم کریں، سیاسی سسٹم پر چلنا سیکھو، ہر بات پر آپ لوگ چھلانگیں مارنا شروع کر دیتے ہو اسی لیے میں نے سندھ اسمبلی میں آرام دی سیٹیں بنوائی تھیں تاکہ آپ لوگ آرام سے بیٹھیں۔
یاد رہے کہ 8 ستمبر کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا دو ہفتے کی مہلت دے رہا ہوں، اگر عمران خان کو رہا نہ کیا گیا تو ہم خود بانی پی ٹی آئی کو جیل سے رہا کروائیں گے۔
علی امین گنڈا پور نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور خواتین صحافیوں سے متعلق بھی غیر اخلاقی زبان کا استعمال کیا تھا جس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔