غزل
شاعر ۔۔۔۔۔۔ شکیب جلالی
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سـے کیا ہو گئـے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھـر سـے جن کو بنایا صنـم
وہ خــــــــدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
حشــــــر ہـے وحـشتِ دل کی آوارگی
ہـم سـے پوچـھو محبت کی دیوانگی
جو پتہ پوچھتے تھـے کسی کا کبھی
لاپــــــــتہ ہـو گئـے دیکھتـے دیکھتـے
ہم سے یہ سوچ کر کـوئی وعـدہ کرو
ایک وعــدہ پہ عمریں گزر جائیں گی
یـہ ہـے دنــــــیا یہـــاں کتنـے اہلِ وفـا
بـے وفــــــــا ہو گئـے دیکھتے دیکھتے
غیــــــــر کی بات تسلیم کـیا کیجیـے
اب توخود پر بھی ہمکو بھروسہ نہیں
اپنا سایہ سمجھتے تھے جن کو کبھی
وہ جُــــــــدا ہـو گئـے دیکھتے دیکھتے
شکیب جلالی