غزل
شاعرہ ۔۔۔۔۔۔ فرحانہ عمیر
جینا دوبھر ہو جاتا ہے
جب دل بنجر ہو جاتا ہے
چہرہ دیکھ کے اکثر دل کا
حال اجاگر ہو جاتا ہے
دل بھی پاگل دیکھ کے تجھ کو
حد سے باہر ہو جاتا ہے
تجھ سے دوری کا اک لمحہ
سال برابر ہو جاتا ہے
ہجر کا صدمہ سہتے سہتے
انساں پتھر ہو جاتا ہے
مہکا مہکا ذکر ہے تیرا
ذہن معطر ہو جاتا ہے
تجھ کو سوچوں ،تُو آ جائے
ایسا اکثر ہو جاتا ہے
تُو جب میرے سامنے آئے
کچھ تو عنبر ہو جاتا ہے
فرحانہ عنبر