قطعہ
تراشنے میں لگے جن کو زمانے اپنے
اس نے رخ پھیر لیا درد نہ جانے اپنے
جن کو انگاروں سے پھول بنایا ہم نے
لگے ہیں پھول وہ اب ہاتھ جلانے اپنے
ناصر نظامی
قطعہ
تراشنے میں لگے جن کو زمانے اپنے
اس نے رخ پھیر لیا درد نہ جانے اپنے
جن کو انگاروں سے پھول بنایا ہم نے
لگے ہیں پھول وہ اب ہاتھ جلانے اپنے
ناصر نظامی