لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا جلسہ رکوانےکی درخواست ناقابل سماعت قرار دےکر مستردکر دی۔
ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے لاہور میں جلسے کی اجازت سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت تین رکنی فل بینچ نے کی۔ پی ٹی آئی کاجلسہ رکوانےکی درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور نے دائرکی تھی۔
دوران سماعت جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں جبکہ جسٹس طارق ندیم نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا چیف سیکرٹری صاحب یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں، آج جو لوگ منصب پر ہیں وہ ماضی میں اپوزیشن میں تھے، ماضی میں جو اپوزیشن میں تھے وہ بھی تحفظات کا اظہار کرتے رہے، آپ تب بھی سروس میں تھے اور آج بھی سروس میں ہیں، ہمیں چاہیے ہم اس ملک کے لیےکچھ اچھاکرکے جائیں، آپ پنجاب میں جلسہ کرنے کے لیے ایک جگہ مقرر کردیں، لاہور میں جلسے کے لیے دو تین جگہیں مختص کر دیں تاکہ عوام کو مشکلات نہ ہوں۔
جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ تمام افسران سارا کام چھوڑ کر ہائیکورٹ میں بیٹھے ہیں، ساری عمر انسان عہدے پر نہیں رہتا، دنیا کہاں کی کہاں پہنچ گئی ہے، ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟
جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ آئی جی پنجاب صاحب آپ کے ہوتے ہوئے ہم ایسی توقع نہیں کرتے ، کیا آپ سیاسی جماعتت کے ورکرز کو ہراساں کر رہے ہیں؟ جس پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان نے کہا ہماری طرف سے کسی کو ہراساں نہیں کیا جا رہا، ہماری طرف سے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں ہوئیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کا جلسہ رکوانے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی اور ڈپٹی کمشنر کو جلسےکی اجازت کے لیے درخواست پرفیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس فاروق حیدر نے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنر لاہور قانون کے مطابق آج شام5 بجے تک درخواست پر فیصلہ کریں۔ عدالت نے جلسے کی اجازت کے لیے دائر درخواست بھی نمٹا دی۔