Neurosis vs psychosis Disorders
تحریر۔۔۔ڈاکٹر اختر ملک
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر اختر ملک)یوں تو نفسیاتی مسائل درجنوں قسم کے ہوتے ہیں۔ لیکن نفسیاتی مسائل کو 2 بڑے گروپ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
1: Neurosis 2: psychosis disorders:باقی نفسیاتی مسائل تمام عمروں، جنسوں اور نسلوں کو ہو سکتے ہیں، بہت سے عوامل اس کو متحرک کر سکتے ہیں،
اور مسائل ہلکے سے شدید تک ہو سکتے ہیں۔
نفسیاتی مسائل کی وجوہات / رسک فیکٹر
1:وراثتی یا فیملی ہسٹری
2: کسی وجہ سے کیمیائی عدم توازن کا بدلنا
3:ماحولیاتی عوامل: جیسے صدمے کا سامنا کرنا ،کوئی حادثہ دیکھنا ، طلاق وغیرہ وغیرہ
4:شادی شدہ خواتین میں اس کی وجہ حمل اور حمل کی پیچیدگیاں بھی اس کی شدت کا سبب بن سکتی ہیں۔
5:بڑی عمر کے مردوں اور عورتوں میں اس کی وجہ لمبے عرصہ سے معدے کے مساٸل کا شکار ھونا یا جوڑوں پٹھوں کی دائمی بیماری کا ہونا ۔
1:پہلی قسم یعنی Neurosis میں مریض کو اپنے مسئلے کے بارے میں پتہ ہوتا ہے.جیسا کہ ڈیپریشن ، انزائٹی اور او سی ڈی(PTSD,(OCD وغیرہ اسکی مثالیں ہیں اس میں مریض کو اپنے مسائل کے بارے میں پتہ ہوتا ہے اور علاج کروانے کے لئے بھی راضی ہوتا ہےاور اسے نیروسس ڈس آرڈرز (Neurosis Disorder ) کہتے ہیں۔لوگوں کو اکثریت نیروسس نفسیاتی مسائل ہوتے ہیں۔ دوسروں کی نظر میں ایسے نفسیاتی مریض نارمل نظر آ سکتے ہیں۔ لیکن ڈیپریشن انزائٹی،اور او سی ڈی والے اندر سے بہت پریشان ،اداس، ناامید ،ڈر خوف وغیرہ میں مبتلا رہتے ہیں۔
ڈیپریشن کی اہم علامات میں جیسے
1:نیند اور بھوک میں خصوصاً کمی یا زیادتی
2:مسلسل رہنے والی اداسی اور نا امیدی
3:ناختم ہونے والی سوچیں، غصہ اور چڑ چڑا پن۔
4:اداسی کی وجہ سے خود اعتمادی کی کمی۔
5: خودکشی کا سوچنا اور خود کو ایذا دینے کے خیالات۔
6:کسی کام میں دل نا لگنا، اور زندگی سے بے زار رہنا
بے چینی،گھبراہٹ، ڈر،خوف جیسی نفسیاتی کیفیت اینزائٹی (Anxiety) کہلاتی ہے.انزائٹی کی اہم علامتوں میں بغیر کسی جسمانی بیماری کے مریض کو زیادہ تر ،ڈر، خوف ،دل کی دھڑکن تیز ہونا، ہر ٹائم موت کا خیال آنا ، سانس کی تنگی محسوس کرنا ، سینے میں درد، معدے کا مسلئہ اور مزید خود کو خطرناک بیماریوں کا شکار سمجھنا جیسے دل کا مسلئہ، کینسر وغیرہ، انزائٹی کی علامتیں ہو سکتی ہیں۔
اور کچھ نوجوان میں سیکس انزائٹی بھی ہو سکتی ہے۔
۔OCD کے شکار نفسیاتی مریض فضول یا بے معنی کام کو بھی کئی کئی بار کرتے ہیں، جیسے سو سو بار گنتی کرنا اور کئی بار دروازہ دیکھنا ،کہ دروازہ بند ہے یا نہیں، ضرورت سے زیادہ صفائی کرنا ، بار بار وضو کرنا اور گھنٹا گھنٹا تک ہاتھ دھونا جراثیم کے ڈر سے، وغیرہ وغیرہ اس کی علامتیں ہو سکتی ہے۔ اس مرض میں مریض جانتا بھی ہے کہ یہ فضول کام ہیں،اور اسے کئی بار دہرانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن وہ او سی ڈی بیماری کی وجہ سے مجبور ہوتا ہے۔
2:دوسری قسم یعنی psychosis Disorders میں مریض کو اپنے مسئلے کے بارے میں نہیں پتہ ہوتا اور نہ ہی وہ علاج کروانے کے لیے راضی ہوتا ہے اور نہ کوئی میڈیسن کھانے کے لیے راضی ہوتا ہے اسےسائیکو ٹک ڈس ارڈرز (Psychotic Disorders) کہتے ہیں، اور ایسے مریض کو سائیکو کہتے ہیں،جیسا کہ سکیزو فرینیا اور بائی پولر ڈس آرڈر, وغیرہ، کے مرض میں مبتلا مریض، اس میں مریض کے گھر والے ہی مریض کا علاج کرواتے ہیں اور زیادہ تر میڈیسن مریض کو کسی چیز میں چھپا کے دیتے ہوتے ہیں۔
۔ psychotic Disorders کی علامت میں جیسے؛
کسی انسان یا چیز کی غیر موجودگی میں اس کا نظر آنا
جیسے آوازیں سنائی دینا،
ڈیلوژن,وہیم کا ہونا، عجیب و غریب حرکت کرنا،
ایسے مریض کے مزاج میں بہت زیادہ تیزی آجاتی ہے۔
اور ایک دم سے بہت زیادہ خوش ہو جاتے ہیں، یا بہت زیادہ اداس بھی،اور ایک دم سے غصے میں آجاتے ہیں۔
اور کبھی مریض کے اندر بہت زیادہ طاقت آجاتی ہے۔
اور ایسے مریض کبھی کبھی بہت زیادہ پیسے خرچ کرنے لگ جاتے ہیں۔ اس قسم کے مریض جودکشی کی کوشش یا خودکشی بھی کر لیتے ہیں۔
اور بعض اوقات ایسے سائیکو مریض خود کو کوئی بہت بڑی شخصیت سمجھتے ہیں جیسے کوئی ولی اللہ کا، کوئی نبی وغیرہ۔۔۔
نفسیاتی مسائل کی تشخیص و علاج
نفسیاتی مسائل کی تشخیص مریض کی طبی ہسٹری ، علامتوں اور علامتوں کے دورانیہ کے زریعے کی جاتی ہے۔
باقی نفسیاتی مسائل کا علاج کرنا لازمی ہے کیونکہ اس سے مریض کی زندگی متاثر ہوئی رہتی ہے۔ یاد رکھیں ڈیپریشن، انزائٹی، او سی ڈی وغیرہ بھی ایک قسم کی بیماریاں ہوتی ہے، جو کہ نفسیاتی ڈس آرڈر ہوتے ہیں، اور اسکے علاج کروانے میں کوئی شرم یا ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنا چاہیے ، اور نفسیاتی مسائل کے علاج کیلئے سائیکالوجسٹ سے سیشن بھی لیے جاسکتے ہیں، اور میڈیکل علاج بھی کیا جاتا ہے، باقی میڈیسن کی قسم اور علاج کا دورانیہ ہر مریض میں مختلف ہوتا ہے ، کچھ مریض میڈیسن کے زریعے چند مہینوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں اور کچھ مریضوں کو کئی سال میڈیسن استمعال کرنا پر سکتی ہے۔ باقی مریض کو میڈیسن باقاعدگی سے استعمال کرنا چاہیے۔ نہ مریض کو اپنی مرضی سے میڈیسن لینی چاہیے اور نہ ہی اپنی مرضی سے میڈیسن چھوڑنی چاہئے۔ شکریہ