وَیَسْاٴَلُونَکَ عَنْ الرُّوحِ
اسی طرح سورہ حجر میں ارشاد ہوتا ہے:
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )پھر جب مکمل کرلوں اور اس میں ا پنی روح حیات پھونک دوں تو سب کے سب سجدہ میں گرپڑنا“۔(9)
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ روح سے کیا مراد کیا ہے؟ یہ کس روح کا تذکرہ ہے کہ جس کے بارے میں کچھ لوگوں نے رسول اکرم سے سوال کیا ہے اور آپ نے ان کے جواب میں فرمایا کہ روح میرے رب کے امر میں سے ہے اور اور تمہارے پاس صرف تھو ڑا ساعلم ہے۔ یہاں پر روح کی اضافت خدا کی طرف اظہار عظمت کے لئے ہے اور مراد یہ ہے کہ خدا نے انسانوں کو ایک عظیم اور الٰہی مقدس روح بخشی ہے۔
آیت کے اندرونی اور بیرونی قرائن سے ایسا لگتا ہے کہ سوال کرنے والوں نے انسان کی روح سے متعلق سوال کیا ہے، وہی عظیم روح جو انسان کو حیوانات سے جُدا کرتی ہے جو ہمارا افضل ترین شرف ہے
روح کی ساخت ،مادہ کی ساخت سے مختلف ہے اس پر حاکم اصول ،مادہ پر حاکم اصولوں اور طبیعی اور کیمیائی خواص سے مختلف ہیں، لہٰذا رسول اللہ (ص) کو حکم دیا گیا کہ وہ مختصر اور پُر معنی جملہ کہیں کہ ”روح عالمِ امر میں سے ہے“ یعنی اس کی خلقت پر اسرار ہے۔
اس کے بعد اس بنا پر کہ انھیں اس جواب پر تعجب نہ ہو مزید فرمایا: تمہارا علم بہت کم ہے لہٰذا کون سے تعجب کی بات ہے کہ تم روح کے اسرار نہ جان سکو اگرچہ وہ ہر چیز کی نسبت تم سے زیادہ قریب ہے۔
مشرکین قریش نے یہ سوال علمائے اہل کتاب سے حاصل کیا وہ اس کے ذریعہ رسول اللہ کو آزمانا چاہتے تھے ان سے کہا گیا تھا کہ اگر (محمد) نے روح کے بارے میں تمہیں کچھ بتا دیا تو یہ اس کی عدم صداقت کی دلیل ہوگی، لیکن آپ نے ایک مختصر اور پُر معنی جواب دے کر انہیں حیران کردیا۔
ہوسکتا ہے کہ ہمارا آج کا علم بلکہ آئندہ آنے والوں کا علم بھی روح کے تمام اسرار و رموز تک پہنچنے کے لئے کافی نہ ہو اگرچہ ہماری روح اس دنیا کی ہر چیز سے ہمارے قریب تر ہے ،اور اس کا گوہر ہر چیز سے بالکل مختلف ہے جس سے ہمیں اس عالم مادہ میں سرو کار رہتا ہے۔
مادہ پرست روح کو مادی اور دماغ کے مادی خواص اور نسوں کے خلیے (Nerve Calls) میں سمجھتے ہیں اس کے علاوہ ان کی نظر میں روح کچھ نہیں ہے، ہم یہاں زیادہ تر اسی نکتے پر بحث کریں گے بقائے روح کی بحث اور تجرد کامل یا تجرد مکتبی کی گفتگو کا انحصار اسی مسئلے پر ہے، لیکن پہلے اس نکتہ کا ذکر ضروری ہے کہ انسانی بدن سے روح کا تعلق ایسا نہیں ہے جیسا کہ بعض نے گمان کررکھا ہے، روح نے بدن میں حلول نہیں کررکھا ہے اور نہ یہ مشک میں ہوا کی طرح انسانی جسم میں موجود ہے بلکہ بدن اور روح کے مابین ایک قسم کا ارتباط ہے اور یہ ارتباط روح کی بدن پر حاکمیت، تصرف اور اس کی تدبیر کی بنیاد پر ہے۔
مادہ پرست یا کوئی اور نفس اور روح کے وجود کے منکر نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ علم نفسیات(Psychology) اور (Psychoanalism)کو ایک مثبت علم سمجھتے ہیں، یہ دونوںعلم اگرچہ کئی جہات سے اپنے ابتدائی مراحل طے کررہے ہیں تاہم دنیا کی بڑی سے بڑی یونیورسٹی میں اساتذہ اور طلبہ اس کے بارے میں مطالعہ و تحقیق میں مصروف ہیں۔