وہ خاوند ہے عاشق نہیں ۔۔۔۔۔۔ :
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )اماں کہتی تھیں عشق ہو جائے تو ہو جائے مگر وہ عاشق اگر زندگی کا ساتھی بن جائے تو اسے عاشق نہیں خاوند ہی سمجھنا کیونکہ خاوند کبھی بھی عاشق نہیں بن سکتا مرد جب کاغذ کے ٹکڑے پر انگوٹھا دھرتا ہے تو عورت کی قسمت میں سیاہی بھر جاتی ہے اور وہ سیاہی عشق کے رنگ کو کھا جاتی ہے مگر وہ کہاں مانتی تھی
سجیلی لڑکی عشق کے گہنے پہنے توقعات کی سیج سجا کر بیٹھ گئی
اب عاشق ہر توقع کا پھول نوچ نوچ کر پھینکتا رہتا ہے
اور وہ اسے حیرت سے تکتی رہتی ہے
بھلا کوئی بتائے بڑے بوڑھوں کی باتیں کب غلط ثابت ہوتیں ہیں
تصورات کی نیلی ٹھندی میٹھی گھاس پہ سونے والی لڑکی بوکھلا جاتی ہے
تلخ حقیقت کی کھڑکی وہ بڑے زور دار جھٹکے سے کھولتا ہے تو وقت کی تیز دھوپ کی ظالم کرنیں اسکا وجود جھلسانے لگتی ہیں
وہ جسے غم گسار سمجھتی تھی وہ اسکے غم کی کہانیوں سے اکتا چکا ہے
وہ خاوند ہے عاشق تھوڑی ہے
سونی کلائیوں میں گلاب بھرنے کیلئے اسے عاشق ہونا ہوگا
مگر اسکی انا اس بات کی اجازت کہاں دیتی ہے
وہ رو رہی ہے بند کمرے سے سسکیاں ابھرتی ہیں
مگر انہیں سننے والا کوئی نہیں
اسکی خاطر چولہے کے سامنے گھلتی ہوئی سجیلی
جانتی بھی ہے وہ دفتر میں ہزاروں فائلوں تلے دبا ہوا ہے مصروف ہے اسکے لیے محبت سے بنایا گیا ہر کھانا بے ذائقہ ہے
گھر کے آنگن کی کیاریوں میں پانی دیتی اسے سوچتی ہے
اور چائے ٹھنڈی ہو رہی ہے
وقت دوڑ رہا ہے اسکا بدن ابھی تلک جوان ہے مگر اسکی روح بوڑھی ہورہی ہے
اسنے اسکے نمبر پر طویل نیسج ٹائپ کرنا چھوڑ دیے ہیں
اسکے دل نے اسے چھوٹی چھوٹی فرمائش کرنء کیلیے مجبور کرنا چھوڑ دیا
اب اسکی آنکھوں نے دروازے سے آتے ہوئے اسے دیکھتے یہ تمنا کرنا چھوڑ دی ہے کہ اسکے ہاتھوں میں سرخ پھول ہونگے
یا کوئی گلابی شیٹ میں لپٹا لاکٹ
کوئی اخبار میں قید کچی چوڑیاں
یا محبت بھری ایک نظر
اسکے ہاتھوں سے آفس کا بیگ تھامتے اسکے دل میں خیال اٹھنا ختم ہوگیا ہے کہ
وہ اسے کلائی سے پکڑ کر روک لے گا
وہ چائے بناتے ہوئے یہ نہیں سوچتی کہ وہ اسے اچانک آکر بانہوں میں بھر لے گا
اس نے اپنے وجود کے ہونے کا احساس دلانے کیلئے روٹھنا نہیں چاہا
کیونکہ وہ جانتی ہے اسکا بھوکا رہنا کسی کی بھوک کم نہیں کر پائے گا
اسکے آنچل سے گزرتی مہکتی ہوا نے اسے متاثر کرنا چھوڑ دیا ہے
ایک بستر میں دو لوگوں کے بیچ کاغذ کے ٹکڑے کی دیوار ہے
جو کبھی گر نہیں پائے گی
اسکی آنکھوں اسکی باتوں پر نظمیں لکھے جانے کی آس ختم ہوگئی ہے
وہ بھی مشین بن چکی ہر کام وقت پر کرنے والی جزبات سے خالی کھوکھلی مشین
وہ بھری جوانی میں بوڑھی ہوگئی ہے کیونکہ وہ ایک خاوند سے بیاہی گئی تھی عاشق سے نہیں اور یہ بات اسے بہت دیر سے معلوم ہوئی ۔۔۔۔۔
آپ سب کا کیا خیال ہے اس بارے میں؟