Daily Roshni News

ٹرمپ کے متنازع احکامات پر کیا ردعمل دینا ہے؟ پینٹاگون کے عہدیداروں نے سر جوڑ لیے

امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کے عہدیداران میں اس معاملے پر غیر رسمی تبادلہ ہوا ہے کہ اگر نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوئی متنازع حکم جاری کرتے ہیں تو کس طرح کا ردعمل دینا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ارادے کا اظہار کیا تھا کہ وہ فعال فورسز کو مقامی قوانین کی پاسداری اور بڑے پیمانے پر لوگوں کو ملک بدر کرنے کے لیے استعمال کریں گے اور انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا تھا کہ وہ وفاقی حکومت میں وفاداروں کی فراوانی سے امریکی اسٹیبلشمنٹ سے کرپٹ عناصر کا صفایا کریں گے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق پہلے دور صدارت میں ٹرمپ کے اعلیٰ ملٹری آفیشلز سے تعلقات اچھے نہیں رہے تھے اور جنرل ریٹائرڈ مارک ملے جو اس وقت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف تھے، نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی طاقت کو محدود کر دیا تھا جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی آرمی جنرلز کو کمزور اور بیکار لیڈرز قرار دیتے رہے ہیں۔

امریکی وزارت دفاع کے حکام پینٹاگون کی اوور ہالنگ کی تیاریوں کے ساتھ اب مختلف قسم کی صورتحال پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے امریکی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہم بدترین قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہے ہیں تاہم ابھی ہمیں نہیں معلوم کہ ہم نے یہ کیسے کرنا ہے۔

ایک اور ڈیفنس آفیشل کا کہنا ہے کہ فوجی، قانون کے تحت مجبور ہیں کہ وہ غیر قانونی احکامات کو ماننے سے انکار کر دیں، لیکن اہم سوال یہ ہے کہ یہ کس طرح سے ہو گا، کیا ہم سینئر ملٹری لیڈر شپ کے استعفے دیکھیں گے یا پھر وہ اپنے لوگوں کو چھوڑ دیں گے۔

ٹرمپ کے گزشتہ دور حکومت میں وزارت دفاع سے تعلق رکھنے والے ایک سابق عہدیدار کا کہنا ہے ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ٹرمپ کسے پینٹاگون کا چیف مقرر کریں گے تاہم حکام پرامید ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ملٹری انتظامیہ سے مخالفانہ رویہ اختیار کرنے سے گریز کریں گے۔

سابق امریکی عہدیدار کا کہنا تھا ٹرمپ کے گزشتہ دور حکومت میں وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کا تعلق انتہائی برا تھا اس لیے اس بار سب کے ذہنوں میں یہ سوال گونج رہا ہے کہ ٹرمپ وزارت دفاع میں کسے لاتے ہیں۔

امریکا کے سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن کا اس حوالے سے کہنا ہے میں اس بات پر مکمل یقین رکھتا ہوں کہ ہمارے لیڈرز جو درست ہوگا وہ کرتے رہیں گے، میں اس بات پر بھی یقین رکھتا ہوں کہ ہماری کانگریس فوج کی حمایت جاری رکھے گی۔

Loading