سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام کے بانی اور سی ای او پاول دورو کی گرفتاری کے بعد کمپنی کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔
خیال رہے کہ پال دورو کو گزشتہ دنوں فرانسیسی حکام نے پیرس سے گرفتار کیا تھا۔
ٹیلی گرام کے آفیشل چینل پر کمپنی کی جانب سے باضابطہ ردعمل ظاہر کیا گیا۔
کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے کہ ایک پلیٹ فارم یا اس کے مالک صارفین کی جانب سے پلیٹ فارم کو غلط طریقے سے استعمال کرنے کے ذمے دار ہیں’۔
فرانسیسی حکام کے مطابق ٹیلی گرام کے بانی کو سوشل نیٹ ورک میں مجرمانہ سرگرمیوں کےحوالے سے ہونے والی پولیس تحقیقات کے بعد حراست میں لیا گیا۔
ٹیلی گرام میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا فیچر بائی ڈیفالٹ موجود نہیں بلکہ اسے خود ان ایبل کرنا ہوتا ہے۔
مگر اس ایپ میں صارفین کے مواد کی جانچ پڑتال کمپنی کی جانب سے نہیں کی جاتی اور اسی لیے متعدد افراد اسے دیگر سوشل نیٹ ورکس کا متبادل سنسرشپ فری پلیٹ فارم تصور کرتے ہیں۔
کمپنی کے بیان میں کہا گیا کہ لگ بھگ ایک ارب افراد عالمی سطح پر ٹیلی گرام کو رابطوں اور اہم تفصیلات کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں، ہم اس صورتحال کے بہتر حل کے منتظر ہیں۔
دوسری جانب پیرس میں روسی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فرانسیسی حکومت کی جانب سے اب تک ٹیلی گرام کے بانی تک رسائی نہیں دی گئی۔
خیال رہے کہ پاول دورو روس میں پیدا ہوئے اور ان کے پاس فرانس اور متحدہ عرب امارات کی شہریت بھی ہے۔
اپریل میں ایک انٹرویو کے دوران ٹیلی گرام کے بانی نے کہا تھا کہ ہمارا مقصد ایک غیر جانبدار پلیٹ فارم تشکیل دینا ہے جو مواد کی جانچ پڑتال سے متعلق حکومتی درخواستوں کی مزاحمت کرے۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ وہ زیادہ تر ایسے ممالک کا سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں جہاں ان کی کمپنی پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔