Daily Roshni News

پرسکون نیند اور صحت مند زندگی آپ کے ہاتھوں میں ہے۔۔ تحریر۔۔۔حنا عظیم۔۔۔قسط نمبر 2

پرسکون نیند اور صحت مند زندگی

آپ کے ہاتھوں میں ہے۔۔

تحریر۔۔۔حنا عظیم

قسط نمبر 2

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ پرسکون نیند اور صحت مند زندگی آپ کے ہاتھوں میں ہے۔۔ تحریر۔۔۔حنا عظیم) آگے بڑھا دیتے ہیں مگر بستر نہیں چھوڑتے“۔ ان کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی فکر کرنے والی بات ہے۔ کیونکہ روزانہ 8 گھنٹے یا اس سے زیادہ دورانئے کی نیند لینے والے لوگ جلد موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔ لیکن ان لوگوں کا کیا جو 24 میں سے صرف چند گھنٹوں کی نیند لیتے ہیں۔ ایسے لوگ دراصل نیند کی کمی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ہم میں سے شاید چند ہی لوگ ہو نگے شاید 3 فی صد سے بھی کم لوگ جو 4 سے 6 گھنٹے کی نیند پوری کرتے ہوں گے اور وہ بھی کسی شکایت کے بغیر ۔

كم سونا بھی قاتل جان نکلا

دوسری جانب طالب علموں پر کی گئی ایک ریسرچ کے مطابق ان تمام طالب علموں میں ہائی بلڈ پریشر، اسٹریس ہارمون کارٹیسول کی بڑھتی ہوئی سطح، انسولین بنے میں مزاحمت جس کی وجہ سے ذیا بیطس ٹائپ ٹو اور مدافعتی نظام کے کمزور ہونے کے امکانات بڑھتے ہوئے نظر آئے۔ جن میں ان تمام کو 6 راتوں کے لیے صرف 4 گھنٹے سلایا گیا۔ یہی نہیں ان تمام طالب علموں میں اینٹی باڈیز بنے کی نارمل سطح بھی آدھے سے کم دیکھی گئی۔ یعنی نیند کا قدرتی طریقہ ہمارے جسم میں موجود بائیولوجیکل کلاک ہے۔ جو اپنے مقررہ وقت پر ہمارے جسم کے خلیوں کو اس بات کا پیغام دیتی ہے کہ اب ہمیں نیند کی ضرورت ہے اور اپنے جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس قدرتی طریقہ میں اپنی مرضی شامل نہ کریں ۔ کیونکہ اگر اس بائیولوجیکل کلاک کا توازن بگڑ جائے تو ہمیں صحت کے کافی سنگین مسائل سے دو چار ہونا پڑے گا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں نوف فیلڈ ڈپارٹمنٹ آف کلینکل نیوروسائنس کے پروفیسر آف سلیپ میڈیسن ڈاکٹر کولن اسپائی Colin Espieای بات کی وضاحت میں کہتے ہیں کہ وہ تمام لوگ جو اپنے انتہائی ضروری کاموں کو نمٹانے کے لیے اپنی نیند کو قربان کر کہ چند گھنٹے بچاتے ہیں۔ طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر اپنی زندگی سے جلد ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

“ کیا آٹھ گھنٹے سونا ضروری ہے؟ کیا آپ بھی کام کی وجہ سے کم سوتے ہیں؟ یا پریشانیوں تھکن اور ذہنی دباؤ کے باعث نیند پوری نہیں ہوتی ؟ یا پھر وقت پر سونے کے باوجود بھی اٹھنے کے بعد خود کو تازہ دم محسوس نہیں کرتے ؟

دراصل نیند ہمارے اعضاء کا فطری حق ہے۔ یہ حق انہیں ضرور ملنا چا ہے۔ ہم نے بچپن سے سنا ہے کہ کم سے کم آٹھ گھنٹے کی نیند ضرور پوری کرو۔ تو کیا واقعی ایک صحتمند نیند کے لیے 8 گھنٹے سوناضروری ہے……؟ ایک سوال اور ہے کہ آخر یہ نیند کے لئے 8 کا میجک عدد کہاں سے آیا؟ لوگوں سے جب یہ سوال کیا گیا تو ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی قبول کیا کہ وہ آٹھ گھنٹے کی نیند نہیں لیتے ۔ ان کے مطابق وہ روزانہ 7 سے 9 گھنٹے کی نیند لیتے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے جیروم سیگال Jerome Siegel کے مطابق 8 گھنٹے نیند لینے کا اصول ہمیں اپنے ماضی میں بھی کہیں نظر نہیں آتا۔ برطانیہ میں قائم سرے Surrey یونیورسٹی میں سلیپ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈیرک جان ڈیک Der-jan-Dijik کا کہنا ہے کہ بظاہر آٹھ گھنٹے کے فلسفے کی کوئی حقیقت یاوجہ نہیں ملتی۔ مگر ہو سکتا ہے کہ پچھلی دہائیوں میں جب بجلی نہیں ہوتی تھی۔ جب لوگ سورج کے ڈھلتے، اندھیرا ہوتے ہیں کام کاج بند کر دیا کرتے تھے اور جلدی سو جاتے تھے۔ یوں چھ سے سات گھنٹے کی نیند لے کر روشنی کے نمودار ہونے سے پہلے بیدار ہو جاتے تھے ۔ تاریخ میں ہے کہ وہ لوگ زیادہ صحت مند اور طویل عمر ہوتے تھے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ایوریج کی بنیاد پر آٹھ گھنٹے کی نیند کو کر شمالی حیثیت دی جاتی ہے۔“ ان کا کہنا ہے کہ آج بھی بجلی سے محروم قبائلی علاقوں میں یہ معمول ہیں اور وہ ہم سے کہیں زیادہ صحتمند ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب صحتمند رہنے کے لیے 8 گھنٹے کی نیند کا فلسفہ کوئی حقیقت نہیں رکھتا۔ یہ کام ہم 7 گھنٹے کی نیند پوری کر کے بھی کر سکتے ہیں۔ امریکہ میں ہونے والی حالیہ ریسرچ سے نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ مسلسل نیند میں کمی کرنے سے اور میسٹی، دل کے امراض، ڈپریشن اور جلد اموات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے نوجوان طبقے کے لیے کم از کم 7 گھنٹے کی نیند لینے پر خاصہ زور دیا گیا ہے۔ ماہرین نے ان ریسرچ اور رپورٹس سے اندازہ لگا لیا ہے کہ دن بدن نیند میں کمی اور اس سے پیدا ہونے والی مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ امریکہ میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز Centers for Disease Control and Preventionاندازے کے مطابق امریکہ میں تقریبا 35 فی صد نوجوان ایک رات میں 7 گھنٹے سے کم نیند لیتے ہیں۔ جبکہ برطانیہ میں یہ ریٹ اوسطا 6.8 فی صد سامنے آیا ہے۔

نیند کا دباؤ

اللہ تعالی نے یہ کائنات ایک نظام اور مکمل قانون کے تحت بنائی ہے۔ جس میں کوئی ردو بدل نہیں ۔ اسی طرح انسانی نظام بھی اللہ تعالی کے بنائے ہوئے قانون کے تابع ہے۔ کوئی انسان کتنی بھی بھاگ دوڑ کر لے ۔ اس میں کتنی ہی ہمت اور قوت کیوں نہ ہو۔ وہ ایک مشین کی طرح مسلسل کام نہیں کر سکتا۔ وہ جو میں گھنٹے بھی مسلسل کام کرے تو بھی اس کا نظام میں شکایات پیدا ہو نا شروع ہو جاتی ہیں ۔ ایک وقت کے بعد جسم تھکن کا سامنا کرتا ہے اور آدمی کو آرام کی شدید ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اس آرام کو قدرتی نظام کے تحت نیند پورا کرتی ہے۔ لیکن ہمارے جسم میں اس نیند کی ضرورت کو پورا کرنے کا ذمہ دار ایک خاص قسم کا دوہرا نظام ہے۔ جس میں سے ایک تو ہے ہماری بائیولوجیکل کلاک۔ جس کا مکمل انحصار روشنی پر ہے۔ جس کی بنا پر وہ دن کے 24 گھنٹوں میں سے ہمارے سونے اور جاگنے کا پیٹرن تیار کرتی ہے اور دوسرا ہے Sleep Pressure یا نیند کا دباؤ۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے ریسرچر میتھیو واکر کا کہنا ہے کہ آپ جتنا زیادہ خود کو جگا کر رکھیں گے۔ اتنا ہی آپ کے دماغ میں ایڈی نوسائن Adenosine نامی کیمیکل بننا شروع ہو جاتا ہے ۔ جو ہمارے اندر سونے کی خواہش کو بڑھاتا جاتا ہے اور تقریبا 6 گھنٹوں کے بعد یہ کیمیائی مادہ اپنے عروج پر پائی جاتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب ہمیں سو جانا چاہیے۔ نیند کو بھگانے کے لیے بہت سے لوگ کیفین (کافی مشروبات وغیرہ) کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ کیفین میں شامل اجزاء دماغ میں بنے والے Adenosine کیمیکل کو بلاک کرتے رہتے ہیں اور آپ اپنے کام میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ لیکن قدرتی نیند کو بھی ایک حد تک روکا جاسکتا ہے۔ انسانی جسم میں اتنی سکت نہیں ہوتی کہ وہ 24 گھنٹوں تک بغیر آرام کیسے جاگ سکے۔

نیند کیوں رات بھر نہیں آتی

 جب نیند ایک قدرتی عمل ہے تو پھر بعض لوگوں کو نیند کیوں نہیں آتی ؟ اس کی دو وجوہات ہیں….

. 1۔ اکیسویں صدی کے آغاز میں کمپیوٹر اور موبائل فون ایجاد ہوئے تو ان الیکٹرونکس نے رات میں جاگنے کا جیسے رواج ہی قائم کر دیا۔ اب کئی لوگ رات گئے تک کمپیوٹر، موبائل یاٹی وی دیکھنے میں مشغول رہتے ہیں۔ ٹیبلٹ، موبائل فونز، لیپ ٹاپ، ٹی وی ان سب کی اسکیریز سے شارٹ ویو لینتھ شعاعوں خصوصا نیلے رنگوں کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ ہماری نیند پیدا کرنے والے ہارمون میلاٹونن Melatonin کی پروڈکشن میں مداخلت کا باعث بنتے ہیں۔ یہ ہارمون شام سے لے کر رات کے اوقات میں بنتا ہے۔ ان اوقات میں اگر الیکٹرانک ڈیوائس کا استعمال ترک نہ کیا جائے تو اس ہارمون کی پروڈکشن ڈسٹرب ہو جاتی ہے۔ جب ہمارے جسم میں یہ ہارمون مطلوبہ مقدار میں موجود نہ ہو تو ہم سونے میں دشواری محسوس کرتے ہیں اور ہماری نیند اڑ جاتی ہے۔ ہمارے جسم میں یہی ہارمون نیند اور جاگنے کے نظام کو کنٹرول کرتا ہے۔ سونے سے 2 گھنٹے پہلے تک اگر آپ ان ڈیوائس کا استعمال کر رہے ہیں۔ تو یہ آپ کے میلاٹون ہارمون کا اخراج 22 فیصد کم کر دے گا، اور آپ کو گہری نیند میں جانے کے لیے نہ صرف خاصہ وقت لگ سکتا ہے بلکہ اس سے آپ کی REM نیند کا دورانیہ بھی ختم ہو سکتا ہے۔ دراصل میلاٹونن ہارمون کا اخراج جتنا دیر سے ہو گا آپ کو نیند میں جانے کے لیے اتنا ہی وقت لگے گا۔ 2۔ اس کی دوسری وجہ کسی نئی اور انجان جگہ کا بھی ہوتا ہے ۔ براؤن یونیورسٹی روڈ آئرلینڈ میں

Laboratory for Cognitive andPerceptual Learning کی ریسرچ ایسوسی ایٹ مساکو تما کی Masako tamaki اور ان کے ساتھیوں نے ایسے چند رضاکاروں کے دماغ اسکین کئے۔ جنہیں انجان جگہ سلایا گیا تھا۔ ہمارے دماغ کے ہمیسفیر کے کچھ حصے، نیند کے دوران بھی جاگتے رہتے ہیں۔ یہ حصے ماحول کی مانوسیت کو ڈھونڈتے ہیں اور اس میں آپ کے تحفظ کے لئے الرٹ ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کو کسی انجان یانی جگہ پر سونا پڑے تو اس کے لئے اپنے بیڈ روم میں موجود کوئی بھی چیز اپنے ساتھ لے جاسکتے ہیں اور اسے اس جگہ رکھ سکتے ہیں۔ یہ آپ کے دماغ کو اپنائیت کے سگنل پہچانے میں مددگار ہو گا اس طرح نئی جگہ بھی آپ سکون سے نیند لے پائیں گے۔

3۔ یہاں ہم مختصر ذکر ان مسائل کا بھی کرتے ہیں جو اکثر نیند کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔ Sleep Apnoea: دوران نیند اچانک سے آپ کی سانس کچھ دیر کے لیے رک جائے یا سانس کا عمل ست پڑ جائے، تو اسے Sleep Apnoea کہتے ہیں۔ اس تکلیف میں ہوائی راستوں یا ریسپریٹری ٹریک میں پیدا ہونے والی کوئی رکاوٹ جسم میں آکسیجن کی کمی پیدا کر دیتی ہے۔ جس کے باعث دماغ کو آکسیجن کی فراہمی معطل ہو جاتی ہے۔ مریض کی سانس کچھ سیکنڈز کے لیے رُک جاتی ہے یا پھر ست پڑ جاتی ہے۔ Sleep Paralysis: دوران نیند جسم مکمل طور پر مفلوج ہو جائے، تو اسے Sleep Paralysis کہا جاتا ہے۔ یہ انتہائی خطرناک صور تحال ہوتی ہے جس میں اگر جاگ بھی جائیں یعنی دماغ اپنے پورے ہوش و جو اس میں ہو جب بھی متاثرہ شخص مکمل طور سے مفلوج ہوتا ہے یعنی وہ نہ تو بول سکتا ہے اور نہ کوئی حرکت کر سکتا ہے۔ اس تکلیف میں بعض لوگوں کو اپنا سانس گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے جبکہ کچھ لوگوں کو عجیب الخلقت چیزیں بھی نظر آنے لگتی ہیں۔ Sleep Apnoea کے مریض یا نشے کے عادی افراد اکثر اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری 2017

Loading