پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہےکہ ہمیں پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن حکومت کی نیت پر سوال اٹھتا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس کمیٹی میں موجودہ چیف جسٹس کی رائے کو اقلیت سے اکثریت میں بدلنے کیلئے لایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے میں جتنی تاخیر ہو رہی ہے، کنفیوژن اُتنا ہی بڑھتا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس جاری کر دیا گیا ہے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 2 کی ذیلی شق ایک کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کمیٹی مقدمات مقرر کرے گی، کمیٹی چیف جسٹس، سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہو گی۔
آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 میں ترمیم بھی شامل ہے جس کے مطابق سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی۔
اس کے علاوہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں سیکشن 7 اے اور7 بی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کے بعد چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے تین رکنی ججز کمیٹی میں جسٹس منیب اختر کی جگہ جسٹس امین الدین خان کو کمیٹی کا رکن نامزد کردیا تھا۔ جسٹس امین الدین خان سینیارٹی لسٹ میں پانچویں نمبر پر ہیں۔
تین رکنی ججزکمیٹی بینچزکی تشکیل اور انسانی حقوق کےمقدمات کاجائزہ لیتی ہے۔