ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوزانٹرنیشنل)حضرت سید محمد بن سلیمان جزولی ایک بزرگ گزرے هیں وه کہتے ہے کہ ایک مرتبہ میں کہیں تشریف لے گیا وہاں نماز کا وقت هو گیا . میں نے دیکھا کہ وہاں کنواں موجود هے لیکن کوئی ڈول یا رسی وغیرہ موجود نہیں۔ میں اسی فکر میں تھا کہ نماز کا وقت گزر رہا ہے اور پانی نکالنے کے لیے کوئی چیز نہیں پانی گہرا تھا اتر بھی نہیں سکتا تھا۔میں ادھر ادھر دیکھ رہا تھا کہ کہ اتنے میں ایک بچی آئی اور پوچھا چچا کیا تلاش کر رهے هیں ؟ میں نے کہا بیٹی میں نے وضو کرنا هے لیکن پانی نکالنے کا کوئی ذریعہ نہیں . اس نے پوچھا آپکا نام کیا هے ؟ میں نے کہا مجھے محمد بن سلیمان جزولی کہتے هیں . بچی بولی آپ وه سلیمان هیں جن کو سب بزرگ کہتے هیں ؟ میں نے کہا کہ ہاں لوگ مجھے بزرگ کہتے ہے تو کہنے لگی کہ آپ کا ایسا کوئی نیک عمل ہے جس کے ذریعے آپ اللہ سے سامنے کرکے دعا مانگیں جن سے پانی اوپر آجائے میں نے کہا کہ نہیں بیٹا میرا کوئی ایسا عمل نہیں مجھے نہیں معلوم ۔تو وہ کہنے لوگ ایسے ہی کہتے ہے کہ بہت بڑا بزرگ ہے اور آپ هیں کہ کنوئیں سے پانی نہیں نکال سکتے ؟ کہنے لگی سائیڈ پر ہو جاو میں حیران ہو کر ایک طرف کو ہو گیا تو اس بچی نے اپنا لعاب دھن پانی میں ڈال دیا تو آنا فانا پانی کناروں تک آ گیا . کہنے لگی پانی اوپر آگیا ہے آپ وضو کرلے میں نے کہا وضو تو میں کر لونگا لیکن کہیں آپ نا چلی جاو پہلے یہ بتاو کہ تمہارا ایسا کونسا عمل ہے جو اللہ نے اپکی لعاب میں اتنی طاقت رکھی ہے کہ پانی اوپر آگیا تو اس بچی نے کہا کہ چچا ایسا تو کوئی حاص عمل نہیں لیکن میں نبی ﷺ پر درود ذیادہ پڑھتی ہو اور میں جب یہ عمل اللہ کے سامنے رکھو تو اللہ میری ساری حاجتیں دور فرما دیتا ہے۔یہ سن کر میں نے عہد کیا کہ جب میں واپس اپنے وطن جاونگا تو درود پاک کے فضائل پر کتاب لکھوں گا۔
پھر حضرت محمد بن سلیمان نے درود پاک کے متعلق کتاب لکھی جو دلائل الخیرات کے نام سے مشہور هے .
(بحواله سعادت الدارین )
اور اسکے بعد آپ نے درود پاک کو اپنا ورد بنا لیا اور آپ کے متعلق مشہور هے که آپکی قبر سے کستوری کی خوشبو آیا کرتی تھی .
آپ کے وصال کے ستتر سال بعد آپکے جسد خاکی کو سوس سے مراکش منتقل کیا گیا تو آپکا جسم ویسے هی تروتازه پایا گیا حتی که آپکا کفن بھی بوسیدہ نہیں هوا تها . وصال سے قبل آپ نے خط بنوایا تھا جو تروتازه تھا . حتی که کسی نے آزمائش کیلئے آپکے رخسار پر انگلی رکھ کر دبایا تو وه جگه سفید هو گئی اور تھوڑی دیر بعد پھر سرخ هو گئی جیسے زندوں کے جسم میں خون کی روانی کے باعث هوتا هے . یه سب درود پاک کے سبب هے .
( بحواله مطالعه المسرات )
جاویداقبال