Daily Roshni News

کیا مسئلہ ہے تمہارا ۔۔۔ایک سبق آموز تحریر

کیا مسئلہ ہے تمہارا 

ایک سبق آموز تحریر

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیو ز انٹرنیشنل )”نہیں ہوں بیوی چھوڑو مجھے ۔۔۔ اس کی مزاحمت اور اس کے انداز دیکھ کر عاشر نے اس کے ہونٹوں کو لاک لگانا ضروری سمجھا اور کچھ سوچ کر قید کرگیا اس کے ہونٹوں کو ۔۔۔ مریم کو شدید جھٹکا لگا اس کے اس انداز پر وہ تڑپ اٹھی پر وہ اور شدت اس پر اپنی لٹانے لگا تھا عاشر ۔۔ وہ بےبسی کی مورت بنی اس کے شکنجے میں تھی ۔۔۔

فکر لاحق ہے کسی اگلے پڑاؤ کی ہمیں

‏زندگی! تیرے حوالے سے پریشان نہیں

وہ اس کے حصار میں تڑپ رہی تھی ابھی بھی مزاحمت جاری تھی ۔۔۔ اس کا سانس گھٹنے لگا تھا اس کا احساس کرتا عاشر اسے  اور  اس کے ہونٹوں کو اپنی قید سے آزاد کر گیا ۔۔۔

وہ لمبی سانس لینے لگی اس کے ہونٹ سرخ ہوچکے تھے آنکھوں پانیوں سے بھریں تھیں ۔۔۔

“سارے حق محفوظ رکھتا ہوں تم پر ,  پھر بھی زبردستی کا قائل نہیں ہوں  یہ بات اپنے دماغ میں بٹھالو بیوی , مجھے زبردستی پر مجبور نہ کرو ۔۔۔ عاشر نے جتاتے لہجے میں کہا ۔۔۔ اس نے خود توڑا تھا حصار ورنہ اس کی ہمت نہ تھی اس بھرپور مرد کے سامنے قدم جماسکے ۔۔۔

وہ خود کو سمیٹتی اٹھ بیٹھی گھٹنوں میں سردیۓ شدت سے رونے لگی اپنی کمزوری اور بےبسی پر   ۔۔۔

“کیا مسئلا ہے تمہارا مریم ۔۔۔۔ کیون خود کو بےوجہ تکلیف دے کر ہلکاں ہورہی ہو ۔۔۔ آخر اب کیا چاہتی ہو تم ۔۔۔ عاشر نے غصے سے کہا ۔۔۔ مریم کا شدت سے رونا اسے تکلیف دے رہا تھا ۔۔۔ کاش وہ بتا سکتا وہ اس لڑکی کی ہر تکلیف کا درد اپنے اندر بھی محسوس کرتا ہے ۔۔۔

 کیسا تعلق تھا دونوں کے بیچ جسے دونوں سمجھنے سے قاصر  تھے ۔۔۔۔ نکاح جیسے پاک بندھن نے دونوں کو ملا تو دیا تھا ایسا رشتہ جڑا تھا جس کے انجام سے دونوں واقف نہ تھے ۔۔۔

 “میں نہیں رہ سکتی اپ کے ساتھ۔۔۔ مجھے میرے حال پر چھوڑدیں ۔۔۔ مریم نے بھیگے لہجے میں کہا ۔۔۔

“تو طلاق لے لو مجھ سے ۔۔۔۔ عاشر نے ایک تیر پھینکا اس کی طرف ۔۔۔ وہ تڑپ اٹھی اس کے لفظ سے وہ اس کے تاثرات بغور دیکھنے لگا جو اس کی سوچ کی عکاسی کررہے تھے  ۔۔۔

 “نہیں لے سکتی ۔۔۔ پلیز طلاق نہیں ۔۔۔ مریم نے جلدی سے کہا بھیگی پلکوں کے ساتھ  ۔۔۔

 “طلاق بھی نہیں چاہتی ساتھ رہنا بھی نہیں چاہتی ۔۔۔ تو بس فیصلا ہوگیا تم میری ہوکر رہو گی ۔۔۔ کل تک اپنا ذہن بنالو ۔۔۔ کل میرے کمرے میں میرے ساتھ تم اپنی زندگی  نئی شروعات کررہی ہو تم ۔۔۔۔ تھک کر عاشر نے اپنا فیصلا سنادیا آخری لفظوں میں شدت کے ساتھ ساتھ سختی سے حکم بھی تھا ۔۔۔۔

اسے فیصلا کرنے میں مشکل ہورہی تھی تو بس عاشر نے اپنا فیصلا سنادیا ۔۔۔

 “عاشر میری بات سنیں ۔۔۔ مریم اس کا فیصلہ سن کر جلدی سے بولی جیسے اسے کچھ خاص سمجھانا یا باور کروانا چاہ رہی ہو جیسے ۔۔۔

“بسسسس … وہ سختی سے اس کی بات کاٹ گیا تھا ۔۔۔

“تم کو موقع دیا تم نے اپنی بات کہی جس کا مطلب صاف ہے تم میرے ساتھ رہنا چاہتی ہو تو بس ہوگیا فیصلا اچھی بیوی کی طرح رہو , کل سے مجھے اگنور کرنے کی غلطی مت کرنا اچھی بیوی کی طرح میرے سب کام تمہارے ذمے ہیں ذرہ سی کوتاہی برداش نہیں کروں گا ۔۔۔۔ اتنا کہتا دروازے کی طرف بڑھا بغیر اس کا جواب سنے چلا گیا تھا وہ ۔۔۔

 اس نے جیسے ہی دروازے کی چوکھٹ عبور کی وہ دوڑتی آئی اور دروازہ بند کر دیا اندر سے اور دروازے کے ساتھ لگ کے زمین پر بیٹھتی چلی گئی ۔۔۔۔

“نہیں ہوگا مجھ سے , نہیں شروع کرسکتی اپ کے ساتھ نئی زندگی کی شروعات ۔۔۔ رحم کریں مجھ پر عاشر ۔۔۔

وہ خود سے بولتی روپڑی ۔۔۔

“میں کہیں نہیں جاسکتی , یہ رشتہ میرے بھائی کی زندگی کی ضمانت ہے عاشر , میں مجبور ہوں بےبس ہوں ۔۔۔

وہ خود سے بولتی رہی ۔۔۔ احد گیلانی سہی معنی میں اسے تباھ کرگۓ تھے وہ کیا تھی کیا بن گئی تھی ۔۔۔۔ اس کی ساری زندگی دوسروں کے رحم اور کرم پر تھی ۔۔۔ وہ کیا فیصلہ کرتی کیسے اس سے آزادی مانگ سکتی تھی ۔۔۔۔ جس آزادی کے بعد اس کا بھائی محفوظ نہ تھا ۔۔۔

Loading