کیفیات مراقبہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیو زانٹرنیشنل )ان صفحات پر ہم مراقبے کے ذریعے حاصل ہونے والے مفید اثرات مثلاً ذہنی سکون، پر سکون نیند ، بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ وغیرہ کے ساتھ روحانی تربیت کے حوالے سے مراقبے کے فوائد بھی قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
میں ایک بہت مایوس اور آدم بیزار قسم کا شخص تھا۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود میں شدید احساس کمتری میں مبتلا تھا۔ مجھے لوگوں میں جانے سے خوف محسوس ہوتا۔ چار آدمیوں کے سامنے دو چار فقرے بولنے پر میری زبان رک جاتی، میں تنہائی پسند ہوتا جار ہا تھا۔
میرے دوست کہتے کہ مجھ پر کسی نے جادو کر دیا ہے۔ علاج کراؤ۔ میری منگنی ہو گئی تھی مگر میں اپنی منگیتر سے بات کرتے ہوئے شرماتا تھا۔ منگیتر کے گھر والوں کو دیکھتے ہی مجھے یوں محسوس ہوتا کہ میری ٹانگوں سے جان نکل گئی ہے۔ میرے گھر والے شادی کے بارے میں بات کرتے تو میں گھبرا جاتا اور ٹال مٹول سے کام لے کر بات کو دوسری جانب موڑنے کی کوشش کرتا۔ میں اکیلے میں سوچا کرتا کہ شادی کے بعد کے معاملات کو میں کیسے نہیں کر پاؤں گا۔ کبھی تو یہ بھی خیال آتا کہ میں شادی کے قابل ہی نہیں ہوں۔ اس خیال نے آہستہ آہستہ میرے ذہن میں گھر کر لیا۔ میں نے اپنے گھر والوں سے چھپ کر کئی مرتبہ اخباروں میں اشتہار پڑھ کر دوائیں بھی منگوائیں۔
میں لوگوں کو جنسی مذاق کرتے دیکھتا تو میری بھی خواہش ہوتی کہ میں بھی ان کی طرح ہنسوں بولوں۔ اپنی کامیابیوں کے لیے میں ساری رات خیالی پلاؤ پکاتا رہتا تھا۔ صبح میرے یہ تمام خواب ٹوٹ جاتے کیونکہ ان پر عمل کرنے کی مجھ میں ہمت نہ تھی۔
شاید میری ساری زندگی اسی عذاب میں گزر جاتی۔ اللہ کی رحمت سے ایک دن ایک ایسی شخصیت سے ملاقات ہو گئی جو میرے مسائل کو اچھی طرح سمجھ سکتے تھے۔ یہ میرے ماموں ہیں جو کہ آٹھ نو سال سے دینی میں رہائش پذیر تھے۔ کئی سال بعد ماموں جب ہمارے گھر آئے تو میں سرسری سلام دعا کے بعد ان کے پاس سے اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ ماموں نے میری امی سے پو چھا کہ تمہارا بیٹا کچھ پریشان دکھائی دے رہا ہے۔ امی میری وجہ سے پہلے ہی پریشان تھیں۔ انہوں نے میرے مسائل کا تذکرہ بھی ماموں
سے کر دیا….
جب میں رات کو سونے کے لیے لیٹا تو ماموں میرے کمرے میں آگئے۔ ادھر ادھر کی باتوں کے بعد وہ بولے بیٹا …. ! کچھ پریشان دکھائی دے رہے ہو۔ کوئی مسئلہ ہے کیا ….؟
میں نے آنکھیں چراتے ہوئے جواب دیا۔ نہیں ماموں کوئی بات نہیں ہے۔
ماموں میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے انتہائی شفقت اور محبت سے بولے….
بیٹا! میں تمہارا ماموں ہوں اگر کوئی پریشانی ہے تو تم مجھ سے شیئر کر سکتے ہو۔ شاید میں کوئی اچھا حل بتا سکوں۔
کچھ دیر تو میں ان کو ٹالتا رہا مگر ماموں کی شفقت اور محبت نے مجھے اپنے حالات ان کے ساتھ شیئر کرنے پر مائل کر دیا۔ میں نے اپنی کیفیات سے انہیں آگاہ کیا۔
ماموں نے نفسیات پڑھی ہوئی تھی۔ وہ نوجوان کھلاڑیوں کو فٹنس کی ٹریننگ بھی دیا کرتے تھے۔ میرے مسائل سننے کے بعد کہنے لگے۔ ا….! تمہارے مسائل کا حل اچھی فٹنس میں ہے۔ تم جب تک ذہنی اور جسمانی طور پر خود کو مضبوط نہیں کروگے مسائل میں گھرے رہو گے۔
ماموں نے مجھ سے کہا کہ پہلے تو تم اپنی ذہنی یکسوئی بہتر کرو تاکہ تمہیں اعتماد مل سکے۔ ماموں نے کہا کہ ذہنی یکسوئی کے لیے مراقبہ“ کی مشقیں مفید ہیں۔ میں بھی کئی کھلاڑیوں کو مراقبہ کی مشقیں کرواتا ہوں۔
میں نے ماموں سے کہا کہ کیا مراقبہ کی مشقیں ہر کوئی کر سکتا ہے….؟
وہ بولے ہر عمر کا آدمی ذہنی اور جسمانی کار کردگی میں اضافے کے لیے مراقبہ کی مشقیں
کر سکتا ہے۔
ماموں نے مراقبہ کے بارے میں مجھے کچھ تفصیل سے آگاہ کیا۔ ان کی باتیں کچھ سمجھ میں آرہی تھی اور کچھ میرے سرسے گزر رہی تھیں۔ ماموں نے انٹرنیٹ پر مراقبہ کی چند سائیٹ مجھے دکھا کر اس کی افادیت کو مزید اجاگر کیا۔
اگلے دن میں نے بھی نیٹ سے مراقبہ کے متعلق کئی مفید معلومات حاصل کیں۔ چند دنوں بعد کچھ نیم دلی کے ساتھ مراقبہ کا آغاز کر دیا۔ پہلے روز ہی مراقبہ میں ذہنی، جسمانی اور اعصابی سکون ملا۔ جس نے مراقبہ کے مفید اثرات پر میری بے یقینی کو کم کیا۔ دوسرے روز مراقبہ کا آغاز زیادہ بہتری کی امید سے کیا مگر جو مقاصد میرے ذہن میں سیٹ تھے وہ مجھے حاصل نہ ہو سکے ، بہر حال میں نے مراقبہ جاری رکھا۔ تین چار ہفتوں تک مراقبہ کرتے رہنے کے باوجود مطلوبہ گول نہ ملنے پر میں نے ماموں سے رابطہ کیا۔ انہوں نے میری باتیں بغور سنیں۔ کچھ سوچتے ہوئے بولے۔
بیٹا ….! آپ مراقبہ سے بڑے بڑے فوائد فوراً حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر مقصد کے حصول کے لیے تین باتوں کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔
…. یقین۔
…. درست سمت
…. مسلسل جد وجہد۔
ماموں نے مجھ سے کہا کہ آپ مراقبہ جاری رکھو۔ آپ کے تمام گول جلد پورے ہوں گے۔ ماموں کی حوصلہ افزائی پر میں مراقبہ کرتارہا۔ دو ہفتوں کے مراقبہ کے بعد ایک روز مراقبہ میں دیکھا کہ صبح کا وقت ہے ابھی سورج طلوع نہیں ہوا۔ آسمان پر ہلکی ہلکی سرخی پھیلی ہوئی ہے۔ پرندوں کی آوازیں فضا میں گونج رہی ہیں۔ کچھ دیر میں سورج کی کرنیں چاروں طرف پھیلنے لگیں۔ سورج کی کرنیں پودوں پر گرے شبنم کے قطروں پر پڑتیں تو شبنم کے قطرے اس طرح خجل مل کرنے لگے جیسے ہیرے چمک رہے ہوں۔ میں نے ایک روز مراقبہ میں دیکھا کہ ایک بہت بڑا پھولوں کا باغ ہے۔ وہاں رنگ رنگ کے پھول کھلے ہوئے ہیں۔ لال، پہلے ، نیلے ، اودے ان سب کی ملی جلی خوشبو میرے ذہن کو سکون پہنچارہی ہے۔ میں نے کچھ پھولوں کو چھوا تو ان پھولوں کی خوشبو سے مجھے اپنے ہاتھ معطر محسوس ہونے لگے۔
ایک دن مراقبہ میں خود کو ایک میدان میں پایا۔ اس میدان کے چاروں طرف بڑے بڑے درخت لگے ہوئے ہیں۔ میدان کے درمیان میں چند لوگ کھڑے ہوئے ہیں، کچھ لوگ پرندوں کو دانہ ڈالر ہے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ وہاں سینکڑوں کی تعداد میں کبوتر اور چڑیاں دانہ کھا رہی ہیں۔ چھوٹے چھوٹے بچے بھی پرندوں کو دانہ ڈال رہے ہیں۔
میں نے ایک روز مراقبہ میں دیکھا کہ آسمان پر سیاہ بادلوں کی گھٹا چھائی ہوئی ہے۔ میں ایک نہر کے کنارے چلا جارہا ہوں۔
اونچے اونچے درختوں پر پرندے اڑتے پھر رہے ہیں۔ پھر تیز بارش شروع ہو گئی۔ میں بارش سے محفوظ رہنے کے لیے ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر بارش رکنے کا انتظار کرنے لگا۔
دیر تک تیز بارش ہوتی رہی۔ جب بارش تھی تو فضاد حل کر صاف شفاف ہو چکی تھی۔ درخت ہرے بھرے لہرا ر ہے تھے۔ تقریباً تین ماہ مسلسل مراقبہ کرتے رہنے کے بعد مجھے کافی امید اور توانائی کا احساس ہوا۔ میری یکسوئی میں بہتری آئی ہے۔ پر سکون نیند آنے سے اب میں صبح تازہ دم اٹھتا ہوں۔ صحت بھی بہتر ہوئی۔ اعتماد کی وجہ سے میں بھی دوستوں میں اٹھنے بیٹھنے لگا ہوں۔ میری زبان کی لکنت ختم ہو گئی ہے۔ اب میں جملے روانی سے ادا کرتا ہوں۔ چند ماہ بعد شادی ہونے والی ہے۔ امید ہے کہ میری ازدواجی زندگی پر سکون گزرے گی۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جون2024