آپ کا بلڈ گروپ کیا ہے۔۔۔؟
قسط نمبر1
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ آپ کا بلڈ گروپ کیا ہے۔۔۔؟)آپ کے مشاہدے میں آیا ہو گا کہ کھانے یا پینے کی کوئی چیز کسی کے لیے بہت فائدہ مند ہوتی ہے۔ یہی چیز کسی دوسرے شخص کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی اور کسی تیسرے شخص کے لیے فائدہ کے بجائے کسی ضعف کا سبب بن جاتی ہے۔ ایک واضح مثال دار چینی (Cinnamon) کی دی جاسکتی ہے۔
امریکہ اور یورپ میں تحقیق کے بعد دار چینی کو کئی امراض خاص طور پر ذیا بیطیس کے لیے بہت مفید قرار دیا گیا۔ پاکستان میں ذیا بیطس میں مبتلا کئی افراد کو دار چینی استعمال کرنے سے فائدہ ہوا اور ان کی شوگر کنٹرول ہو گئی۔ ذیا بیٹس کے بعض مریضوں کو مکمل پر ہیز کے باوجو د دار چینی استعمال کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا جبکہ چند ایک مریضوں کی شوگر دار چینی لینے کے بعد زیادہ ہو گئی۔ ایسے چند لوگوں میں شوگر بڑھنے میں یقینا دوسرے اسباب (مثلاً اسٹریس) کا دخل بھی ہو سکتا ہے تاہم دار چینی استعمال کرنے سے انہیں کوئی فائدہ بہر حال نہیں ہوا۔
ایک ہی چیز کا مختلف افراد میں مختلف اثر کیوں ظاہرہوا؟
طب یونانی اور آیورویدک میں انسان کے وجود کو مختلف مزاج پر مشتمل قرار دیا گیا ہے۔ طب یونانی میں چار اخلاط دموی، بلغمی، صفراوی اور سوداوی کا ذکر کیا گیا ہے۔ آیورویدک میں مزاج کو دیتا، پیتا اور کھاپا کے نام سے بیان کیا گیا ہے۔ خون انسانی جسم کا اہم ترین حصہ اور ہماری حیات کاvبنیادی اور لازمی جزو ہے ، خون بنیادی طور پر دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک حصہ مائع liquid اور دوسراخلیات یا خون کے ذرات cells and platelets بناتے ہیں۔ مائع حصہ کو پلازما Plasma کہا جاتا ہے جس میں تقریبا 90 فیصد پانی اور 10 فیصد خون کو جمانے والے پروٹین اور دیگر مادے ہوتے ہیں۔ خون میں تین طرح کے خلیات پائے جاتے ہیں۔ سرخ ذرات Red Blood Cells، سفید ذرات Blood cells White اور پلیٹ لیٹس Platelets۔ ایک اوسط سائز کے انسانی جسم میں تقریباً پانچ لیٹر خون ہوتا ہے۔
خون کے سرخ خلیوں میں ایک خاص قسم کا مادہ ہیموگلوبن ہوتا ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ یہ مادہ آئرن Heam اور پروٹین Globin سے مل کر بنتا ہے۔ خون میں ہیموگلوبن کی کمی ہی دراصل Anemia یا خون کی کمی کہلاتی ہے۔ خون میں سفید خلیوں کی کمی مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتی ہے اور جسم مختلف اقسام کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
لیکن ہر انسان کے اندر خون ایک سا نہیں ہوتا۔ انسانی خون کے چار گروپ ہوتے ہیں۔ خون کی درجہ بندی کا یہ نظام اے بی او ABO نظام کہلاتا ہے۔ ایک گروپ اے A اور دوسرابی B کہلاتا ہے۔ خون کا تیسرا گروپ اے بی AB کہلاتا ہے اور چوتھا گروپ او گروپ کہلاتا ہے۔ خون کے ان چار گروپس میں سے
ہر ایک، آگے پھر دو قسم کا ہوتا ہے یعنی آر ایچی مثبت +RH اور آر ایچ منفی – RH، اس طرح سے یہ کل آٹھ گروپ بن جاتے ہیں اسے بلڈ پولی مار فزم
(Blood Poly Morphism) یا خون کا ایک سے زیادہ شکلوں میں ہونا بھی کہتے ہیں۔ کیا خون کے گروپ کا انسانی شخصیت سے تعلق ہے؟ انسان کی شخصیت پہچاننے کے لئے پہلے نجومیوں سے اور پھر سائکاٹرسٹ سے رجوع کیا جاتا رہا…. لیکن بدلتے وقت کے ساتھ انسان آج کئی جدید ذرائع سے اپنی شخصیت کے بارے میں آگہی حاصل کر رہا ہے۔ اب انسان کی جین اور بلڈ گروپ کے ذریعے بھی انسان کی صحت اور عادات کے بارے میں جانا جا سکتا ہے۔ آپ اس بات کو اہمیت دیں یا نہ دیں، لیکن جاپانی معاشرے میں کسی کی شخصیت کو سمجھنے کے لیے خون کے گروپ کو اہمیت دی جاتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ دیگر ممالک کی نسبت تقریبا ہر جاپانی اپنے خون کا گروپ جانتا ہے ، بہت سے جاپانی یقین رکھتے ہیں کہ خون کے ہر گروپ کی خاص شخصیت اور کیمیائی کشش ہوتی ہے، جاپان میں ملازمت کے انٹرویو ، شادی کے لیے رشتہ کی تلاش اور دیگر کئی معاملات میں خون کے گروپ کو اہمیت دی جاتی ہے۔ خون کے مختلف گروپوں کے لحاظ سے شخصیت کی تشریح پر سینکڑوں کتا ہیں لکھی گئی ہیں جن میں سے کچھ تو بیسٹ سیلر بن چکی ہیں۔ کیا خون کے گروپ سےانسان کی صحت پر اثر پڑتا ہے؟ سائنس ابھی تک یہ معلوم نہیں کر پائی کہ خون کے ہر طرح کے شکلی اختلاف، متوازن ہوتے ہیں یا
نہیں۔ دراصل سائنسدان قدرت کے خون کو متوازن رکھنے کے انداز سے پوری طرح واقفیت نہیں حاصل کر پائے۔ لیکن یہ بات ضرور ہمارے مشاہدے میں ہے کہ
خون کے بعض گروپ، دوسرے گروپوں کی نسبت کچھ مفید خصوصیات رکھتے ہیں۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ڈیپارٹمنٹ آف فیملی میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر کورائن وڈ Dr. Corrine Wood کی تحقیق کے مطابق خون کے 0 گروپ کے حامل افراد میں ٹائیفائڈ، وائرس سے ہونے والی بیماریاں (خصوصاً پولیو)، جریان خون، خود مدافعتی بیماریاںAuto Immune Diseases اور معدے کا السمر ہونے کا زیاہ امکان ہوتا ہے۔ ملیر یا پھیلانے والے مچھر 0 گروپ کے انسان کا خون چوسنا زیادہ پسندد کرتے ہیں۔ پھر 83 فیصد ان افراد کو نشانہ بناتے ہیں جن کا خون O گروپ سے تعلق رکھتا ہے جب کہ دوسرے پر 3 اور تیسرے نمبر پر A گروپ کے لوگ مچھروں کا نشانہ بنتے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پسندیدگی کی وجہ مختلف بلڈ گروپ کے لوگوں میں پائی جانے والے مختلف قسم کی پروٹین ہیں۔ فیڈرک کینسر ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میری لینڈ کے ڈاکٹر جی جار جینسن Dr. G. Jorgenson کی تحقیق سے یہ پتا چلا ہے کہ گروپ والے خون کے حامل لوگ، ملیریا، کینسر، چیچک، ذیا بیلیس، دل کے دورے، خون کی مہلک کمی، رہیومے تک بیماریوں اور گردوں میں پتھریوں کے بننے کے امراض میں زیادہ مبتلا ہو سکتے ہیں۔ ہاسٹن یونیورسٹی میں ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے محققین کا خیال ہے کہ AB گروپ والے افراد کو دل کے امراض کا 23 فی صد زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جبکہ ۸ گروپ والے افراد کو پانچ فی صد زیادہ خطرہ ہے۔
تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس میں میڈیکل بائیو کیمسٹری اور جینیٹکس کے شعبہ کے ڈاکٹر ہے اے پیئر ڈمور Dr. JA Beardmore اورڈاکٹر ایف کریمی بوشهری Dr. F Karimi Booshehri کے رسالے نیچر Nature میں چھپنے والے امیر ترین صاحب حیثیت لوگوں میں سے زیادہ تر لوگوں کا بلڈ گروپ A تھا، اور سب سے کم لوگوں کا 0 اس مضمون پر اچھی خاصی لے دے ہوئی تھی جو ابھی تک جاری ہے۔ آیئے جاپان میں ہونے والی تحقیق کی روشنی میں خون کے گروپ کے شخصیت پر اثرات کےحوالے سے جائیں۔ A گروپدنیا بھر میں 34 فیصد افراد A پازیٹو اور 6 فیصد A نیگیٹو بلڈ گروپ رکھتے ہیں۔
یہ لوگ محتاط، ایماندار، مخلص، جذباتی، ہمدرد، ہونے کے ساتھ ساتھ تھوڑے بہت نروس اور شرمیلے قسم کے ہوتے ہیں ۔ لوگوں کی رائے کے بارے میں حساس ہوتے ہیں۔ قواعد کی پابندی کرتے ہیں۔ ان کے نزد یک رشتے استوار کرنا اہم ہوتا ہے۔ کم گو ہونے اور شرمیلی طبیعت کی وجہ سے یہ لوگوں کے ہجوم سے گھبراتے ہیں لیکن ٹیم ورک میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ ایسے لوگ چیزوں کو احتیاط سے زیر غور لاتے ہیں دوسرے لوگوں کے جذبات کو با آسانی سمجھ سکتے ہیں۔ رحم دل اور اچھے میزبان ہوتے ہیں۔ ممکنہ جھگڑے سے بچنے کے لیے بحث میں اپنے خیالات کا کھل کر اظہار نہیں کرتے۔ آہستہ آہستہ اور احتیاط سے کام کرتے ہیں، اور جب تک مطمئن نہ ہو جائیں اگلا قدم نہیں اٹھاتے۔ غلط راستے پر نہ جانے والے لوگوں کا احترام کرتے ہیں۔ صفائی پسند ، حادثات میں بھی پر سکون رہنے کی صلاحیت رکھنے والے، ذمہ داری لینے میں مضبوط، سخت محنتی، اور احتیاط سے ڈرائیونگ کرنے والے ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ شاعر ، لائبریرین، کمپیوٹر انجینئر، ایکٹر اور اچھے مصنف بن سکتے ہیں۔
B گروپ دنیا بھر میں تقریبا9 فیصد لوگ 13 پازیٹو اور 2 فیصد افراد B نیگیٹو ہیں۔
یہ لوگ خوش مزاج ، مثبت سوچ رکھنے والے حساس شخصیت کے حامل ہوتے ہیں لیکن غیر منظم اور لا پرواہ بھی ہوتے ہیں ۔ ان میں عام لوگوں کی نسبت پھر تیلا پن زیادہ ہوتا ہے۔ ان میں منزل کو پانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ یہ لوگ زیادہ تر اپنی الگ انفرادیت رکھتے ہیں۔ مضبوط شخصیت کے حامل یہ افراد من چلے اور اپنی مرضی کرنے والے ہوتے ہیں اور انفرادی کاموں کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے راستے پر جاتا پسند کرتے ہیں۔ دوسرے لوگوں کے جذبات، قوانین یاروایات کا خیال کیے بغیر اپنی من مانی پسند کرتے ہیں۔ ہر کسی کے لیے دوستانہ اور کھلے دل کے حامل ، حق نہ جنگانے والے، اکیلے ہونے سے ڈر رکھنے والے۔ یہ لوگوں میں جلد گھل مل جاتے ہیں اور جلد اکیلے ہو جاتے ہیں۔ لچکدار سوچ کے حامل، عملیت پسند ہوتے
ہیں۔ خوابوں کے پیچھے زیادہ نہیں بھاگتے۔ گہما گہمی اور پارٹیوں کے شوقین ہوتے ہیں، صنف مخالف کی توجہ اور قربت کے زیادہ شائق ہوتے ہیں۔ یہ لوگ سیکریٹری، گالف کے کھلاڑی، پولیس مین، انٹیلی جنس آفیسر اور اچھے لگ بن سکتے ہیں۔ AB گروپ
ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ان لوگوں کی تعداد کم ہے۔ 4 فیصد لوگ AB پازیٹڈ اور صرف1 ۔۔۔جاری ہے۔۔۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل 2016