Daily Roshni News

غزل۔۔۔شاعرہ۔۔۔پروین شاکر

غزل

شاعرہ۔۔۔پروین شاکر

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی

دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

بات وہ آدھی رات کی، رات وہ پورے چاند کی

چاند بھی عین چیت کا، اُس پہ تیرا جمال بھی

سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا

ایک دفعہ تو رُک گئ گردشِ ماہ و سال بھی

دل تو چمک سکے گا کیا..! پھر بھی تراش کے دیکھ لیں

شیشہ گرانِ شہر کے ہاتھ کا یہ کمال بھی

اُس کو نہ پا سکے تھے جب، دل کا عجیب حال تھا

اب جو پلٹ کے دیکھیے بات تھی کچھ محال بھی

میری طلب تھا ایک شخص، وہ جو نہیں مِلا تو پھر

ہاتھ دُعا سے یوں گرا، بھول گیا سوال بھی

شام کی ناسمجھ ہوا پوچھ رہی ہے اِک پتا

موجِ ہوائے کوئے یار کچھ تو میرا خیال بھی

پروین شاکر

Loading