ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جاپان اور امریکہ کی خلائی ایجنسیوں نے مل کر لکڑی سے بنا ایک سیٹلائٹ خلاء میں بھیجا تھا جو اب عالمی خلائی اسٹیشن سے لانچ کردیا گیا ہے۔ لکڑی کا یہ سیٹلائیٹ صرف کافی کا مگ (Coffee Mug) جتنا ہے جس کو زمین کے گرد Low Earth Orbit میں تجرباتی طور پر چھوڑا گیا ہے۔ مزے کی بات ہے کہ اس سیٹلائٹ میں کوئی ایک دھاتی کیل بھی استعمال نہیں ہوا۔
اس سیٹلائیٹ کا لکڑی سے بنانے کا مقصد زمین کے گرد خلاء میں اور زمین کی فضاء میں بلندی پر دھاتی کچرے کو کم کرنا ہے۔ اس دھاتی کچرے کا مآخذ اپنی عمر پوری کرنے کے بعد زمینی فضاء میں داخل ہونے والے سیٹلائیٹ ہیں جو جل کر اپنے چھوٹے چھوٹے دھاتی ذرات فضاء میں شامل کرتے ہیں۔ یہ دھاتی ذرات اوزون کی تہہ کے لیے خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ رات کے آسمان کو معمول سے ذیادہ روشن کرنے کی وجہ بھی ہیں۔
اتنی بلندی سے سورج کی روشنی کو منعکس کرکے رات کے آسمان کو روشن کرنے سے آسٹرو فوٹوگرافی (کسی بھی درجہ پر) کافی متاثر ہوگی کیونکہ فلکیاتی فوٹوگرافی کے لیے تاریک آسمان انتہائی ضروری ہوتا ہے۔
اس سیٹلائٹ کے لیے استعمال کی جانے والی لکڑی (nonoki) کا نمونہ منگولیا کے جنگل سے لیا گیا اور لیبارٹری کے علاوہ عالمی خلائی اسٹیشن پر بھی اس کو خلاء کے ماحول میں ٹیسٹ کیا گیا تھا۔ خلاء کے شدید اور متغیر درجہ حرارت اور کاسمک ریڈی ایشن کے اس لکڑی پر ہونے والے اثرات کو جانچا گیا۔ اس مقصد کے لیئے لکڑی کے تین نمونوں میں سے منگولیا کی لکڑی کو سب سے مناسب قرار دیا گیا۔
اور LignoSat کے نام سے یہ سیٹلائٹ جاپان کی Kyoto University کے محقیقین نے جاپان کی خلائی ایجنسی کے تعاون سے بنایا ہے۔