قطعہ۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی
قطعہ جلا کے اپنے لہو کی شمع ! شاعر۔۔۔ناصر نظامی اپنی ہستی سے، گزر جانا ہے عشق تو جیتے جی، مر جانا ہے جلا کے اپنے لہو کی شمع ! ان کی دہلیز پہ، دھر جانا ہے!! ناصر نظامی
قطعہ جلا کے اپنے لہو کی شمع ! شاعر۔۔۔ناصر نظامی اپنی ہستی سے، گزر جانا ہے عشق تو جیتے جی، مر جانا ہے جلا کے اپنے لہو کی شمع ! ان کی دہلیز پہ، دھر جانا ہے!! ناصر نظامی
قطعہ سر توڑے نہیں، سر ، جوڑےجاتے ہیں شاعر۔۔۔ناصر نظامی ملکی سالمیت کو ہو اگر۔۔۔۔ خطرہ آپس کے سب جھگڑے، چھوڑے جاتے ہیں اپنی قومی۔۔ سلامتی کی۔۔ خاطر سر توڑے نہیں، سر ، جوڑےجاتے ہیں ناصر نظامی
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا جلوہ نہ ہو معنی کا تو صورت کا اثر کیا بلبل گل تصویر کا شیدا نہیں ہوتا اللہ بچائے مرض عشق سے دل کو سنتے ہیں کہ یہ عارضہ اچھا نہیں ہوتا تشبیہ ترے چہرے کو کیا …
غزل۔۔۔شاعر۔۔۔اکبر الہ آبادی Read More »
سالِ نو تجدیدِ عہد کا دن شاعر۔۔۔ سلیم خان نیاسال نئی امنگوں اور نئے جذبوں کے ساتھ تجدیدِ عہدِ محبت کی نئی راہیں کھولے ہماری خوشیوں کے راستوں پر نئے سفر کی باہیں کھولے ہمیں خوش آمدید کہنے منتظر ہیکہ آؤ اس سالِ نو سے تجدیدِ عہدِ محبت کا ایک نیا سفر شروع کریں اور …
سالِ نو تجدیدِ عہد کا دن۔۔شاعر۔۔۔ سلیم خان Read More »
جنوری سن شاعرہ۔۔۔فرخندہ شمیم ہرنیے سال کا تو پہلا پڑاو ہے تو سن تیرے پہلو سے ابھی گذرا نہیں پوری طرح ایک یخ بستہ دسمبر کہ ستم گار تھا جو خود بھی ٹھٹھرا ہوا رہتا تھا ہماری مانند آگ کے پاس تھا لیٹا مگر کوسہ ہی نہ تھا اس کی قربت میں کسی فیض کا …
جنوری سن۔۔۔شاعرہ۔۔۔فرخندہ شمیم Read More »
قطعہ اگرچہ چراغوں کا، میلہ ہو کلام۔۔۔ناصر نظامی جس انسان کی سوچ منفی ہو جس انسان کا دل ہی میلا ہو اس کو کچھ بھی نظر نہیں آتا اگرچہ چراغوں کا، میلہ ہو ناصر نظامی
خصوصی قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی تیرے جمال کے جلووں نے دل کو گھیرا ہے تیرےخیال کی مستی کا دل میں ڈیرا ہے بدل بدل کے ہیں سو ہم نے آئینے دیکھے عکس ہر آئینے میں آتا نظر تیرا ہے ناصر نظامی
خصوصی قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی غلاف کعبہ کا رنگ اس لئے بھی کالا ہے ہمارا آقا بھی تو، کالی کملی والا ہے انہی کے نور کے دم سے بنے ہیں ارض و سما ان کے ہی نور سے، دو جگ میں یہ اجالا ہے
بُھلا پاؤں کہاں ایسا دسمبر درِ اقدس پہ جو گذرا دسمبر وہ صحنِ مسجدِ نبوی کا گوشہ نچھاور اس پہ وہ ہوتا دسمبر تھی ہر جانب مرے بارانِ رحمت عجب ہی رنگ سے برسا دسمبر ہؤا سیراب تشنہ دل، جہاں تھا حرم کا صحن اور بھیگا دسمبر بنا مانگے مرا کاسہ بھرا تھا سخی اس …
تازہ بہ تازہ ۔۔۔قطعہ۔۔۔ ناصر نظامی کے قلم سے اس بت کافر کے پیچھے دوڑا جائے دل نادان کو کیسے موڑا جائے دل کے شیشے میں پڑ گئی ہے لکیر تعلق رکھا جائے نہ توڑا جائے ناصر نظامی