Daily Roshni News

ابتدائی دور میں بچے کو سیلف انجوائمنٹ کا موقع دیں۔۔۔ تحریر۔۔۔راشدہ عفت عظیمی

ابتدائی دور میں بچے کو سیلف انجوائمنٹ کا موقع دیں۔۔۔

تحریر۔۔۔راشدہ عفت عظیمی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔ ابتدائی دور میں بچے کو سیلف انجوائمنٹ کا م

وقع دیں۔۔۔ تحریر۔۔۔راشدہ عفت عظیمی  )بچوں کا ان کی عمر کے ابتدائی عرصے میں ہی اکیلے انجوائے

 کرنا ان کی ذہنی قابلیت بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔

چھوٹے بچے کھلونوں سے کھیلتے ہوئے بہت پیارے لگتے ہیں۔ گھر میں سب کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں گود میں لے کر خوب سارا پیار کیا جائے مگر بعض اوقات بچے اکیلے کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ ایک خاتون کا تجربہ کچھ اس طرح کا ہوا۔ جب میری بیٹی صرف پانچ ماہ کی تھی تو میں نوٹ کرتی تھی کہ کبھی کبھی وہ اپنے پیروں اور ہاتھوں کی انگلیوں سے کھیلنا شروع ہو جاتی تھی۔ وہ کبھی بڑے غور سے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں اور ہتھیلیوں کو دیکھنا شروع ہو جاتی تھی اور پھر بننے لگتی۔ کبھی اپنے کھلونوں کو اپنے پیروں سے دھکادیتی یا ہاتھ کی مدد سے قریب کرنے کی کوششوں میں مصروف نظر آتی تھی۔ میں جب یہ 1 تمام صورت حال دیکھتی تو اپنے پیار پر قابو نہیں رکھ پاتی تھی اور فوراً اس کے کھیل میں مداخلت کرنے پہنچ جاتی۔میں اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کی نظروںکے سامنے لہراتی تھی۔ لیکن مجھے حیرت سے ہوتی کہ اس وقت وہ اپنے ہاتھ کو ، مجھے اور تمام پیار محبت کو نظر انداز کر کے کہیں اور دیکھنے لگتی یا پھر چھت کو گھورنے لگتی تھی۔ میں سوچتی کہ میں اس کی ماں ہوں اور میری یہ خوشی ہے کہ میں اسےخوش رکھوں۔خاصے عرصے کے بعد مجھ پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ جس طرح بڑی عمر کے افراد اپنے لیے تنہائی اور فراغت کے کچھ لکھے چاہتے ہیں، بالکل اسی طرح ننھے معصوم بچوں کا بھی مخصوص وقت ہوتا اس وقت میں وہ صرف اپنے آپ سے باتیں کرتے ہیں۔ گو کہ ہم ان کی یہ باتیں نہیں سمجھ سکتے لیکن اگر انہیں دیکھا جائے تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ وہ اس وقت در اصل خوش گپیوں میں مصروف ہوتےہیں۔ اس وقت اگر آپ ان کی محویت توڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اسے ناپسند کرتے ہیں۔

نفسیاتی ماہرین کے مطابق بچوں کے لیے یہ خاص لمحات بہت مفید ہوتے ہیں۔ یہ ان کی بہتر نشو و نما میں کردار ادا کرتے ہیں۔ ایسے میں ماں کے لیے یہ پہنچانا مشکل نہیں ہوتا کہ اس وقت اس کا ننھا بچہ اس سے کیا چاہتا ہے۔ ماں اپنے بچے کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر بتا سکتی ہے کہ وہ اس وقت صرف اپنے آپ میں مگن رہنا چاہتا ہے۔ رونے سے پہلے وہ ایک مرتبہ اپنے ہاتھ پاؤں کو نہایت جھنجھلاہٹ میں ہلا کر سگنل ضرور دیتا ہے کہ اب وہ رونے والا ہے، بچے کے گھر والوں کو چاہیے کہ وہ بچے کے اس اعلان کو سمجھیں اور چپکے سے ادھر ادھر ہو جائیں۔اگر آپ محسوس کریں کہ آپ کا بچہ اس وقت آپ کو نہیں دیکھ رہا ہے، اس کی نظریں آپ کی حرکت کے ساتھ متحرک نہیں ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس وقت وہ اکیلا رہنا چاہتا ہے۔ لیکن اگر اس کی نظریں آپ کی حرکت کے ساتھ ساتھ مسلسل گھوم رہی ہیں تو وہ آپ کے ساتھرہنا چاہتا ہے۔

اگر آپ کا بچہ اکیلے میں نہیں کھیلتا تو آپ اس کو متحرک رکھنے کے لیے مختلف طریقہ کار اپنائیں،مثال کے طور پر اسے کسی محفوظ جگہ پر کمبل بچھا کر لٹادیں اور اس کے ہاتھوں میں آواز پیدا کرنے والا کھلونا یا پھر کوئی اور مناسب چیز دیں اور پھر ایک طرف ہو کر کر اس کی حرکات کا مکمل جائزہ لیں۔ جب وہ کچھ بڑا ہو جائے اور ذراسی کوشش سے لیٹے لیٹے ہی یا پھر گھٹنوں کی مدد سے آگے بڑھنا سیکھ جائے، تو پھر اس کے سامنے رکھے ہوئے اس کے پسندیدہ کھلونے کو اس کی پہنچ سے ذرا سی دوری پر رکھ دیں، اگر آپ کا بچہ کھلنڈرے مزاج کا ہے تو وہ اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھے گا۔ بچوں میں یہ جستجو اور ان کی حرکت ان کی نشو و نما اور ان کی نازک ہڈیوں کے لیے جسم ایکسر سائز سے کم نہیں ہے۔یہاں ایک اور بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ وہ یہ کہ آپ جب بھی اپنے بچے کو تنہا چھوڑیں تو اسے مکمل محفوظ جگہ پر چھوڑیں اور اس کی نگرانیکرتی رہیں۔بچوں کا ان کی عمر کے ابتدائی عرصے میں ہی اکیلے انجوائے کرنا، ان کی ذہنی قابلیت بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہر انسان کے لیے خواہ وہ کسی نبی ماحول سے تعلق رکھتے ہوں، ان کی زندگی کے ابتدائی دو سال بہت اہم ہیں۔ ابتدائی دو سال کا اثر ان کی شخصیت پر بہت زیادہ پڑتا ہے۔ اسی مخصوص عرصے میں اپنے بچے کو سیلف انجوائے منٹ کا بھر پور موقع فراہم کیجیے۔ اسے مصروف رکھیں اور فارغ ملنے والے وقت کا بھرپورفائد واٹھائیں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر 2024

Loading