Daily Roshni News

اخلاقیات قوموں کی تعمیر کرتی ہیں۔۔۔انتخاب۔۔۔محمد آفتاب سیفی عظیمی (آسٹریا)

اخلاقیات قوموں کی تعمیر کرتی ہیں

انتخاب۔۔۔محمد آفتاب سیفی عظیمی (آسٹریا)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ انتخاب۔۔۔محمد آفتاب سیفی عظیمی (آسٹریا )دوڑ کے مقابلوں میں فنش لائن سے چند فٹ کے فاصلے پر کینیا کا ایتھلیٹ عبدالمطیع سب سے آگے تھا، مگر اس نے سمجھا کہ وہ دوڑ جیت چکا ہے۔ اس کے بالکل پیچھے سپین کا رنر ایون فرنینڈز دوڑ رہا تھا- اس نے جب دیکھا کہ مطیع غلط فہمی کی بنیاد پر رک رہا ہے تو اس نے اسے آواز دی “دوڑو ابھی فنش لائن کراس نہیں ھوئی”

عبدالمطیع اس کی لینگوئج نہیں سمجھتا تھا اس لئیے وہ بالکل سمجھ نہیں سکا۔ یہ بہترین موقع تھا کہ فرنینڈز اس سے آگے نکل کے دوڑ جیت لیتا مگر اس نے عجیب فیصلہ کیا اس نے عبدالمطیع کو دھکا دے کے فنش لائن سے پار کروا دیا۔

تماشائی اس اسپورٹس مین اسپرٹ پر دنگ رہ گئے، فرنینڈز ہار کے بھی ہیرو بن چکا تھا۔

ایک صحافی نے بعد میں فرنینڈز سے پوچھا تم نے یہ کیوں کیا؟

فرنینڈز نے جواب دیا

“میرا خواب ہے کہ ہم ایک ایسا معاشرہ قائم کریں جہاں کوئی دوسرے کو اس لئے دھکا دے تاکہ وہ جیت سکے۔”

صحافی نے پھر پوچھا “مگر تم نے کینیا کے ایتھلیٹ کو کیوں جیتنے دیا؟”

فرنینڈز نے جواب دیا

“میں نے اسے جیتے نہیں دیا، وہ ویسے ہی جیت رہا تھا، یہ دوڑ اسی کی تھی”

صحافی نے اصرار کیا” مگر تم یہ دوڑ جیت سکتے تھے؟”

فرنینڈز نے اس کی طرف دیکھا اور بولا

” اس جیت کا کیا میرٹ ہوتا؟ اس میڈل کی کیا عزت ہوتی؟ میری قوم میرے بارے میں کیا سوچتی؟”

وطن عزیز کے حالیہ الیکشن میں اکیلے دوڑ کر تیسرے نمبر پر آنے والے کے پورے ٹبر اور حمایتیوں کے چہرے پر اپنی فتح کا اعلان کرتے وقت، حلف اور مبارکباد کے دوران کسی نے ذرہ برابر شرم دیکھی ھو تو بتائیں؟؟

قومیں ایسے ھی برباد نہیں ھوتیں ان کی غیرت مر چکی ھوتی ھے

Loading