فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات سے دستبرداری کی خبروں کی تردید کر دی۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے حماس کے عہدیدار کا نام ظاہر کیے بغیر دعویٰ کیا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسرائیل کی جانب سے ملٹری کمانڈر محمد الضیف پر ہونے والے حملے کے بعد جنگ بندی مذاکرات سے دستبردار ہو رہی ہے۔
اے ایف پی نے ایک اور حماس کمانڈر کے حوالے سے کہا کہ کمانڈر محمد الضیف بالکل ٹھیک ہیں اور وہ صیہونی فوج کے خلاف آپریشن کی نگرانی کے ساتھ جنگجوؤں کو ہدایات بھی دے رہے ہیں۔
دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے سے دستبردار ہونے سے متعلق زیر گردش خبروں کی تردید کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قطر میں مقیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بین الاقوامی ثالثیوں کو اس حوالے سے بتا دیا ہے کہ فلسیطنی تنظیم اسرائیل کی مسلسل بمباری کے باعث جنگ بندی مذاکرات سے فی الحال علیحدہ ہو رہی ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی نے حماس کے عہدیدار کے حوالے سے مزید کہا کہ اسماعیل ہنیہ نے بین الاقوامی ثالث کاروں کو ساتھ میں یہ یقین دہانی بھی کروائی ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے سیز فائز کے لیے سنجیدگی کی صورت میں حماس مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسماعیل ہنیہ نے بین الاقوامی ثالثیوں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل پر زور ڈالیں کہ غزہ میں بمباری فوری طور پر روکی جائے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے غزہ پٹی میں خان یونس کے سیف زون قرار دیے گئے علاقے المواسی کے پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 92 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ المواسی کیمپ میں بمباری حماس کے ملٹری ونگ کے کمانڈر محمد الضیف کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی جس میں ان کی ہلاکت ہو گئی تاہم حماس اس حوالے سے تفصیلات چھپا رہی ہے۔