الرجی سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ الرجی سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔۔۔تحریر۔۔۔سارم تاج محمد)آپ نے بعض لوگوں کو یہ کہتے سنا ہو گا کہ مجھے اس کھانے سے الرجی ہے میں اسے نہیں کھاؤں گا یا مجھے اس چیز سے الرجی ہے میں اس کے پاس نہیں جاؤں گا یا پھر مجھے ایسی جگہ سے الرجی ہے میں وہاں نہیں جاؤں گا وغیرہ۔الرجی اصل میں کیا ہے…..؟آئے….! اس بارے میں جانتے ہیں۔
الرجی کیا ہے….؟آپ کو اس وقت الرحمی ہوتی 5سارم ہے جب کسی انسان کا جسم کسی چیز کے حوالے سے رد عمل کا اظہار کرتا ہے۔ جن اشیاء کی وجہ سے انسانی جسم رد عمل کا اظہار کرتا ہے ۔انہیں الرجینز (Allergens) کہتے ہیں۔آپ کے جسم کے اس رد عمل کی کئی وجوہ ہو سکتی ہیں۔ ( مضمون کے آخر میں ان کے بارے میں بتایا گیاہے) جسم کے رد عمل کے طور پر کچھعلامات ظاہر ہوتی ہیں مثلاًبخار میں مبتلا ہونا، یاجسم پر دانے نکل !آنا یا الٹی ہو جاتا، ا یا جلد پر دھبے پڑجانا، نزلہ زکام ہو جانا۔اس بات کا پتہ لگانے کے لیے کہ آپ کوجو الرجی ہوئی ہے اس کی اصل وجہ کیا ہے۔ ایک ٹیسٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔ عمومی الرجینزدرختوں، پودوں، گھاس اور خورد و پودے کےزیر گل۔ یہ سب کسی کو الرجی میں مبتلا کر سکتے ہیں۔ ایسی الرجی زیادہ تر موسم بہار (اپریل اور مئی) میں ہوتی ہے کیونکہ ان دنوں پھول اور پو دے خوب کھلتے ہیں اور ان کے زیر گل دور دور تک ہواؤں میں پھیلے ہوتے ہیں۔ سردیوں کی آمد سے قبل جو الرجی ہوتیہے اس کی وجہ عموما پودوں سےاج محمدجھڑنے والے ذرات ہوتے ہیں۔مولد (Mold)اسے ہلکی پھلکی کائی بھی کہہ سکتے ہیں۔ کائی پانی کی موجودگی میں جگہ بناتی ہے۔ جہاں پانی جمع ہو گا وہاں کائی بھی جم جائے گی۔ کائی ہاتھ روم میں شاور، ہاتھ روم کے اندر موجود کھٹر کی یا روشن دان، دفاترکے واش روم وغیرہ میں، ان سب جگہوں پر ہو سکتی ہے۔ کائی کے ذریعے ہونے والی الرجی ان دنوں میں زیادہ ہوتی ہے جب موسم بارشوں والا ہوتا ہے اور فضا میں نمی بہت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ان دنوں میں کائی بھی زیادہ جمتی ہے۔
ڈینڈر (Dander)
یہ اصل میں جانوروں میں پائی جانے والی خشکی ہے۔ عموماً بلیوں اور کتوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ آپ ان جانوروں کو پیار کرنے کے دوران اس میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ آپ تب بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں جب آپ ان جانوروں کے رہنے کی جگہ کو صاف کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ جانور اگر آپ کے بستر یا صوفہ وغیرہ پر بیٹھ جائیں تو بھی آپ الرجی میں مبتلا
ہو سکتے ہیں۔
دھول اور گرد و غبار
ان میں الرجی کے کئی جراثیم پائے جاتے ہیں۔ مٹی اور گرد میں نہایت باریک کیڑے پائے جاتے جو سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ یہ عموماً بستر ، قوم کے گدوں، پردوں، کمبل، لحاف، قالین اور فرنیچر پر پڑے کشن یا گروں کے خلاف میں پائے جاتے ہیں۔ یہ انسانی جسم کے ڈیڈ سیل (مردہ خلیوں) میں بھی ہوتے ہیں اور گھر کی ہر اس جگہ پر جہاں دھول مٹی ہوتی ہے۔
الرجی سے کیسے بچا جائے….؟ بستر پر دراز ہونے سے قبل خوب اچھی طرح غسل کر لیں تاکہ آپ کے بالوں اور جلد پر جو بھی الرجينز موجود ہیں وہ ٹھیک طرح سے صاف ہو جائیں۔ خاص کر خشک اور تیز ہواؤں کے چلنے کے موسم میں بلا ضرورت گھر سے باہر جانے سے گریز کریں۔ دروازے اور کھڑکیاں بند رکھیں اور ماحول کو صاف ستھرا رکھیں۔ آپ اپنے گھر میں کائی کی موجودگی کو کم سے کم بلکہ مختم کر سکتے ہیں گھر میں
موجود بے کار پودوں کو اکھاڑ پھینکیں۔ باقاعدگی سے کھڑکیوں، کیلی دیواروں کو صاف کرتے رہیں اور ان شاور کے پردوں، ہاتھ روم کے روشن دان اورجگہوں کی بھی صفائی کریں جہاں جہاں پانی کے قطروں کے جانے کا امکان ہو۔ اس مقصد کے لیے آپ پانی میں کلورین بیچ ملا کر صفائی کریں۔ روشن دان کھڑکیوں اور دروازوں کو کھول دیں تا کہ تازہ ہوا کی آمد ہو اور کائی کو جمنے کا موقع نہ ملے۔ ہاتھ روم اور ہر اس فرش پر جو گیلا رہتا ہے، کارپٹ نہ بچھائیں اور وال پیپر کی جگہ خاص قسم کا پینٹ استعمال کریں۔ اپنے گھر میں نمی کی مقدار کو پچاس فیصد سے بھی کم رکھیں۔ اگر آپ کو شدید قسم کی الرجی ہوئی ہے تو پھر آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے پالتو جانوروں کو خود سے دور کر لیں اور کمرے یا گھر سے باہر انہیں رکھیں۔ اب رہ گئی بات گرد اور اور مٹی سے ہونے والی الرجی کے بچاؤ کی۔ تو بیڈ شیٹ، لحاف، تکیوں اور گدوں کے خلاف اور اسی قسم کی دوسری اشیاء کو یا تو خوب اچھی طرح دھو لیں یا پھر انہیں تبدیل کر دیں۔ کارپٹ کی جگہ لینولیم (Linoleum) یا پھر ووڈ کا استعمال کریں۔ سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ فرش کو سادہ اور صاف رکھیں۔ فرش کو گیلے کپڑے سے صاف کرتے ہیں۔ پردوں، فرنیچر اور فرش کی صفائی رکھیں۔ اپنے گھر میں نمی کا تناسب کم سے کم کریں۔
بشکریہ ماہنا مہ روحانی ڈائجسٹ فروری 2017