Daily Roshni News

اندھی تقلید۔۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم

اندھی تقلید

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ اندھی تقلید۔۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم)فیس بک پر اکثر کچھ کپڑے ، برتن اور سلائی مشین وغیرہ کی تصاویر پوسٹ کر کے ان پر کیپشن دیا جاتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے، برتن، جوتے اور خدیجہ یا عائشہ رضی اللہ عنہما کی سلائی مشین دیکھ کر سبحان اللہ کہیے۔اور کمنٹ سیکشن میں کم از کم تین سے پانچ ہزار سبحان اللہ تو موجود ہوتے ہی ہیں۔ ایک نئی چیز اس وقت سامنے آئی جب ایک پیج پر رمضان میں قرآن اور اسلامک ہسٹری کا کوئزشروع ہوا اور بار بار یہ بتایا جاتا رہا کہ خود سے ویڈیو دیکھ کر یا تحقیق کر کے جواب دیجئے۔مگر آفرین ہے ہماری سستی اور نقل کی عادت پر کہ جو پہلا جواب دیکھا ڈیڑھ دو سو بندے نے اسے ہی کاپی کر دیا۔نہ سوال سمجھنے کی زحمت کی نہ ہی ویڈیو دیکھ کر جواب ڈھونڈنے کی۔

    ایک سوال تھا کہ  اللہ تعالٰی کی نشانیوں کو کس چیزکا ذریعہ قرار دیا گیا ہے؟ اور یہ بارہا قرآن و حدیث میں بتایا جا چکا ہے کہ اللہ تعالٰی کی بنائی ہر چیز اس کی نشانی ہے اور عقل والوں کے لیے اس میں اسباق ہیں۔اگر کوئی ان پر غوروفکر کرے تو جان لیتا ہے اور اس کی حمد بیان کرتا ہے۔ہدایت پا جاتا ہے۔ مگر افسوس کمنٹ سیکشن میں سوائے تین یا چار کے کسی کو نہ تو اس بات کا علم تھا نہ ہی کسی نے یہ زحمت کی کہ چند منٹ کی ویڈیو دیکھ کر اس کا جواب ڈھونڈ لیتا بلکہ پہلے کمنٹ کو کاپی کر دیا جس میں کسی جینئس نے لکھا تھا یہ نشانیاں قیامت کا ذریعہ ہیں۔🤫🤐🙄 ایسے بہت سے جوابات پڑھنے کو ملے جن سے ہمارے ایمان کے لیول کا بخوبی اندازہ ہوا۔

   ہم پاکستانیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم صرف دین کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ اسے پڑھیں،  سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ورنہ تو دنیاوی ابجد اور ایلفا بیٹس سیکھنے کے لیے بھی بہترین ٹیوشن اور استاد اسکول ڈھونڈتے ہیں اور خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتے ہیں۔بس قرآن حدیث پڑھنے ہوں تو لاچار ترین بن کر یہ گلہ کرتے ہیں کہ کس سے پڑھیں اتنے مسالک و تفاسیر ہیں ہر ایک اپنی ہی تفسیر بتاتا ہے۔میرا جواب ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ سب کو پڑھیں جس کی بات قرآن حدیث کے قریب تر ہو اسے پکڑ لیجئے اور اسی کو فالو کیجئے۔

  جیسے اپنے کپڑے جوتے پرفیوم وغیرہ کسی ایسی دکان سے خریدتے ہیں جس کا علم ہو کہ یہاں جینئن اور بہترین چیز ملتی ہے ویسے ہی قرآن حدیث کے بہترین علماء تلاش کیجئے اور اگر آپ کی نیت درست ہے تو یقین مانیے آپ کو ہدایت مل ہی جائے گی۔

     سوشل میڈیا پر کوئی بھی پوسٹ دیکھ کر جذباتی ہونے کی بجائے ذرا سی تحقیق کر لیا کیجئے گوگل پر اس بارے میں پڑھ لیا کیجئے۔لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ گوگل پر مستند معلومات نہیں ہوتیں یا یہ مسلمز کی بنائی ایپ نہیں۔تو بھئی دنیا کے کسی کونے میں چلے جائیں قرآن و صحاح ستہ ایک ہی ہیں۔رہ گئی بات غیر مسلم کی تو مجبوری یہ ہے کہ مسلمز نے تو دین کو چھوڑ دیا ہے۔لہذا یہ کام اللہ تعالٰی نے غیر مسلموں سے لے لیا۔جتنا کام جرمنی اور  انگلینڈ  میں اسلام پر ہوا ہے شاید سعودی عرب میں بھی نہیں ہوا۔

جرمن ادارہ انسٹیٹیوٹ آف عربک اینڈ اسلامک اسٹڈیز گوٹینگن 1748 میں قائم کیا گیا تھا۔کبھی یوٹیوب پر ان اداروں میں کام کرنے والے لوگوں کو قرآن حدیث پڑھتے سنیں تو لگتا ہے عرب ہیں۔اور ہم جو پیدائشی مسلمان ہیں وہ یہ تک نہیں جانتے کہ قرآن کا ترجمہ کیا ہے، حدیث کیا ہے اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو ہی جوڑے تھے چند برتن ایک جوتا ایک بستر وہ بھی پیوند لگے تو آج ساری دنیا میں اتنے کپڑے جوتے برتن کہاں سے آگئے؟؟؟ اور اگر یہ سب چیزیں اتنی زیادہ تعداد میں ہوتیں بھی توسعودیہ میں ہوتیں کہیں اور کیسے گئیں؟؟؟؟ اور سلائی مشین کب ایجاد ہوئی تھی اگر اس بارے میں پتہ ہو تو یہ بھی جان جائیں کہ خدیجہ یا عائشہ رضی اللہ عنہما کے دور میں سلائی مشین تھی ہی نہیں۔

    اللہ کا واسطہ ہے بھیڑ بکریوں کی طرح اندھی تقلید سے پرہیز کیجئے۔ جب ایک بکری کسی سمت چلتی ہے اور ممناتی ہے تو باقی سب  بنا سوچے سمجھے اس کے پیچھے ممناتی ہوئی چل پڑتی ہیں۔ ہم انسان ہیں اشرف المخلوقات اسی وجہ سے بنے تھے کہ ہمیں علم تھا ورنہ تو جانور پرندے اور کائنات کی ہر چیز اللہ کے احکام کی پابند تھی ہماری تخلیق کی ضرورت ہی نہ تھی۔بندر جتنی اچھی نقالی کرتے ہیں اس کا کوئی ثانی ہی نہیں۔اپنے انسان ہونے کا ثبوت دیجئے۔علم حاصل کیجئے اس کے لیے ضروری نہیں کہ کسی ادارے میں بڑے بڑے ماہرین سے پڑھ کر ڈگری ہی لی جائے۔علم کتب میں موجود ہے بس انہیں کھولنا پڑھنا شرط ہے۔

Loading