Daily Roshni News

اینٹی بائیوٹکس۔۔۔تحریر۔۔۔وارث علی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔تحریر۔۔۔وارث علی)اینٹی بائیوٹکس ایسی ادویات ہوتی ہیں جو آپکے جسم میں موجود جراثیم، خاص کر کے بیکٹیریا پر اثر کرتی ہیں۔ یعنی اپکے جسم میں کہیں بیکٹریا کا انفیکشن ہوا ہے اور اپ نے اینٹی بائیوٹک کھائی ہے یا ڈائرکٹ خون میں انجیکشن یا ڈرپ کے ذریعے لگوائی ہے تو وہ خون کے راستے اس انفیکشن والی جگہ پر پہنچے گی، اور وہاں موجود بیکٹیریا پر اثر کرے گی۔

اثر دو طرح سے ہوسکتا ہے، ایک اور زیادہ عام طریقہ تو یہ ہے کہ وہ بیکٹیریا کو مار دے (یعنی bacteriocidal antibiotic)، مارنے کے لیے بھی مختلف اینٹی بائیوٹیکس کے پاس مختلف طریقے ہوتے ہیں، کوئی اینٹی بائیوٹک بیکٹیریا کی سیل وال کو توڑ دیتی ہے تو کوئی ان کے ڈی این اے اور پروٹین بنانے کے عمل کو روکتی ہے۔

دوسری طرح کی اینٹی بائیوٹکس لازمی طور پر بیکٹیریا کو مارتی نہیں ہیں لیکن ان کی گروتھ اور ری پرو ڈکشن روک دیتی ہیں یعنی بیکٹریا اپنی تعداد نہیں بڑھا سکتا، ایسی اینٹی بائیوٹکس کو ہم bacteriostatic اینٹی بائیوٹکس کہتے ہیں، اس طرح جب بیکٹیریا کی تعداد بڑھنا رک جاتا ہے تو موجودہ بیکٹیریا کو جسم کا امیون سسٹم خود مار دیتا ہے۔

اینٹی بائیوٹکس کی مختلف اقسام بھی ہیں (جن کی بنیاد اس پر ہے کہ کوئی اینٹی بائیوٹک کام کیسے کرتی ہے اور اسکی کیمائی ساخت کیا ہے) جو مختلف بیکٹیریا کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ اینٹی بائیوٹکس کی اقسام میں بہتری آتی گئی، اور ایک قسم کی بہتر سے بہتر اینٹی بائیوٹکس جو آتی گئیں ان کو اینٹی بائیوٹکس کی مختلف “جنریشنز” کہا جاتا ہے اور اب کی latest جنریشن غالبا 5th generation ہے۔

موجودہ دور میں اینٹی بائیوٹک resistance کا مسلہ چل رہا ہے۔ یعنی اینٹی بائیوٹکس کے غلط استعمال سے بیکٹریا اتنے مضبوط ہو رہے ہیں کہ موجودہ اینٹی بائیوٹکس ان پر اثر کرنا چھوڑ رہی ہیں۔۔۔

بشکریہ Waris Ali

Loading