Daily Roshni News

ایک جنگل میں اونٹ اور گیدڑ ساتھ رہتے تھے۔۔

ایک جنگل میں اونٹ اور گیدڑ ساتھ رہتے تھے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک جنگل میں اونٹ اور گیدڑ ساتھ رہتے تھے گیدڑ اونٹ کو مامو بلاتا تھا اور اونٹ گیدڑ کو بھانجا

ایک دن گیدڑ نے اونٹ سے کہا ماموں جنگل سے باہر دریا کے اس پار گاوں میں ایک تربوز کا باغ چلتے ہیں دونوں وہاں پے خوب پیٹ بھر کے تربوز کھائیں گے اور واپس آجائیں گے اونٹ نے پہلے تو منع کیا کہ بھانجے وہاں جانا خطرے سے خالی نہیں ہوگا

لیکن گیدڑ نے اونٹ کو راضی کر ہی لیا دونوں چل پڑے گاوں کی طرف

جنگل کی حدود سے جیسے ہی باہر نکلے تھوڑا آگے چل کے گاوں اور جنگل کے درمیاں دریا نما ندی تھی اس کے قریب پہن گئے اب مسئلہ یہ تھا کہ گیدڑ تیرنا نہیں جانتا تھا

اونٹ نے گیدڑ کو اپنی پیٹھ پے بٹھا کے وہ دریا پار کرا دیا یوں انہوں نے اپنا آگے کا سفر جاری کردیا

دونوں باغ میں پہنچے اور خوب تربوز کھائے کیوں وہاں کوئ بھی نہیں تھا یہ گرمیوں میں۔سخت دوپہر کا ٹائم تھا تمام انسان سو رہے تھے

جب ان دونوں نے سئ باغ کا اجاڑا کر دیا پیٹ بھر لیا تو اونٹ نے کہا بھانجے چلو اب نکلتے ہیں یہ نا ہو کوئ آ جائے

گیدڑ بولا ماموں مجھے ہینکنی آئ جب میں کھانا کھا لیتا ہوں تب میں

اونچی اونچی آوازیں نا نکالوں تو چین نہیں پڑھتا مجھے

اونٹ منت سماجت کرنے لگا گیدڑ کی کہ بھانجے ایسا مت کرو تم تو بھاگ جاو گے میں پکڑا جاوں گا

تمھیں پتہ میں تمھاری طرح تیز بھاگ نہیں سکتا

خدا کا واسطہ ہے لیکن گیدڑ نے ایک نا سنی اور اونچی اونچی آوازیں نکالنا شروع کردیں جس سے مالک جاگ گیا اور بڑا سا ڈنڈا لے کے ان کے پیچھے آیا گیدڑ نے نے جیسے ہی باغ کے مالک کو دیکھا 120 کی سپیڈ سے وہاں سے بھاگ پڑا لیکن اونٹ بےچارہ بھاگ نہیں سکتا تھا سو وہ پکڑا گیا اور باغ کے مالک نے اس کی خوب دھلائ کی جب باغ کا مالک مار مار کے تھک گیا تو اونٹ بے چارے کی جان چھوٹی

اور دکھوں زخموں سے چور آہستہ آہستہ واپس جنگل کی طرف چل پڑا

جب وہ دریا کے پاس پہنچا تو گیدڑ دریا کے کنارے پے بیٹھا ہوا تھا

جیسے ہی گیدڑ نے اونٹ کو دیکھا خوشی سے اچھلتا ہوا اس کے پاس گیا

بولا ماموں کیوں دیر لگا دی میں تو کب کا یہاں پہنچ گیا تھا

اونٹ نے بات نہیں کی

گیدڑ اچھل۔کر کر اونٹ کی پیٹ پے بیٹھ گیا

اونٹ نے بات نہیں کیا

اور چپ چاپ پانی میں داخل ہو گیا

جیسے ہی دریا کے سنٹر میں پہنچا

وہاں پے کھڑا ہو گیا

گیدڑ پوچنے لگا کیا ہو ماموں بیچ دریا کیوں رک گئے اونٹ نے کہا بھانجے میں کھانا کھا کہ جب تک ڈوبکی نا ماروں مجھے چین نہیں پڑھتا

گیدڑ چلاتا رہا منتیں کرتا رہا لیکن اونٹ نے ایک نا سنی اور ڈوبکی لگا دی

بس پھر

گیدڑکدھر گیا وہ اسکو ہی پتہ

ختم شدہ

Loading