بدزبان سے نمٹنے کا راز کیا ہے؟
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جان ایف کینیڈی نے کہا تھا کہ چھت کی مرمت اس وقت کرنی چاہئے جب دھوپ تیز ہو۔بات تو ٹھیک ہے جب بدگمانی ، بدزبانی، الزام تراشیوں اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی سیاہ آ ندھی نے روشنی کو چھپا رکھا ہو ، ایسے وقت میں کچھ سجھائی نہیں دیتا۔
لوہے کو اپنی حسب منشاء شکل میں ڈھالنے کے لئے اسے خاص درجہ حرارت کے لئے ایکسپوز کرنا ہوتا ہے۔ لوہا گرم ہو تب ہی ضرب لگانے سے اس کی ہیئت میں تبدیلی آ تی ہے۔۔
اصلاح کا عمل بھی مناسب وقت اور ماحول مانگتا ہے۔ جس طرح ابلتے ہوئے پانی میں اپنا چہرہ دیکھنا ممکن نہیں ۔ اسی طرح پرسکون انسان ہی اصلاح لینے کی اہلیت رکھتا ہے۔
اگر تو آ پ کو لگتا ہے کہ آ پ میں مزید بہتری کی گنجائش نہیں ہے ۔ تو آ پ یہ تحریر پڑھنا یہیں پر چھوڑ سکتے ہیں۔۔ آ گے کی بات آ پ کے لئے نہیں ہے۔
بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم بد زبانی کا جواب خاموشی سے دیں تو اگلا بندہ ہمیں کمزور سمجھ کر بد زبانی جاری رکھتا ہے۔ اس لئے ہم اسے جواب دیتے ہیں۔
جب ہم جواب دیتے ہیں تو ہم بھی اسی لیول پر آ جاتے ہیں۔ سزا اور جزا کا اختیار اللہ تعالٰی کے پاس ہے۔ ہماری کوئی نیکی ایسی نہیں ہو گی جس کی ہمیں جزا نہ ملے۔ برے کاموں کا بھی حساب دینا ہو گا۔
مومن کو کہا گیا کہ اگر روزے کی حالت میں کوئی بری بات کہے تو اسے جواب دیں کہ بھائی میں روزے سے ہوں۔
روزہ تو ڈسپلن سکھانے کے لئے ہے۔ سال کے بقیہ مہینوں میں بھی بدزبانی کا جواب بدزبانی سے دینے کے بجائے خاموش بھی رہا جا سکتا ہے اور دل سے اس شخص کے لئے دعا بھی کی جا سکتی ہے ۔
دلوں کو پھیرنا تو اللہ تعالی کے اختیار میں ہے۔
جلنے کڑھنے، رنج رکھنے، غصہ کرنے سے نقصان صرف ہمارا ہو گا۔ صحت ہماری خراب ہو گی ۔
ہمیں دل سے معاف کرنا ہے اور خلوص نیت سے اپنے لئے اور بد زبان کے لئے دعا بھی کرنی ہے۔ ہمیں ہمارے کئے کا اجر ملے گا اور دوسرے کو بھی ہدایت مل سکتی ہے اگر ہماری دعا میں خلوص ہو تو 🙂
مزید معلومات کے لیے فالو کر لیں شکریہ