Daily Roshni News

بچوں میں گلے کی خراش کو نظر انداز مت کیجیے

بچوں میں گلے کی خراش کو نظر انداز مت کیجیے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )اس کی مخصوص علامات میں ٹھنڈ لگنا، اضملال، سر درد، زکام اور الٹیاں شامل ہیں۔

گلے میں سوزش اور خراش ایک عام عارضہ ہے۔ اگر بر وقت علاج نہ کیا جائے تو بچوں میں یہ عارضہ خطرناک صورت حال اختیار کر سکتا ہے۔ Strapinfection طبی اصطلاح میں اس کو اسٹریپ انفیکشن) کہا جاتا ہے۔ یہ اچانک واقع ہوتا ہے۔ اس کی مخصوص علامات میں ٹھنڈ لگنا، اضمحلال، سر درد، زکام اور الٹیاں شامل ہیں۔ ٹونسلز سوچ کر سائز میں بڑھ جاتے ہیں جس کی وجہ سے حلق بھاری بھاری سا لگتا ہے۔ ایسی حالت میں اس کو معمولی مرض نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ والدین بچے کو فوراً معالج کے پاس لے جائیں۔

 اس انفیکشن کا باعث Streptococci نامی مضر جراثیم ہوتے ہیں جو ہمارے جسم کے اکثر حصوں میں بآسانی افزائش پاسکتے ہیں۔ مثلاً حلق اور آنتوں میں ۔ انہیں خورد بین کے ذریعے آسانی سے شناخت کیا جاسکتا ہے۔ اس قسم کے بیکٹریا موقع کے انتظار میں رہتے ہیں اور جیسے ہی انہیں سازگار حالات میسر آئیں یہ حرکت میں آجاتے ہیں۔ اگر اس انفیکشن کی ٹھیک طرح تشخیص نہ کی جائے تو اس کا علاج کافی وقت لے لیتا ہے۔ اکثر یہ انفیکشن ختم ہوتے ہوتے بھی جسم پر اپنے مصر اثرات چھوڑ جاتا ہے۔ یہ ہمارے جسمانی خلیات کو ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار ہونے پر مائل کر دیتا ہے۔ اسٹریپ انفیکشن کی صورت میں خلیے جسم کے مدافعتی نظام کے خلاف ہی برسر پیکار ہو جاتے ہیں۔

اس کیفیت کی علامات جسم کے متاثرہ حصے کے مطابق مختلف ہوتی ہیں اور اسی کی وجہ سے بچوں کو بخار ہو جاتا ہے۔ علامات اچانک وہ شدید ہوتی ہیں اور گلے کی تکلیف کے معدوم ہونے کے کئی ہفتوں بعد بھی نمودار ہو سکتی ہیں۔ اس بخار میں جوڑوں کا درد، سینے میں درد، رعشہ اور جلد پر سرخ دھبے یا ابھار ظاہر ہونے لگتے ہیں۔

اس انفیکشن میں جوڑوں کا درد اور بخار سب سے نمایاں علامات ہیں۔ ایک یا ایک سے زیادہ جوڑ اچانک رکھنے لگتے ہیں اور چھونے پر نرم محسوس ہوتے ہیں۔ یہ سرخ، گرم اور متورم بھی ہو سکتے ہیں۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ ان کے اندر مائع جمع ہو چکا ہو۔ جو نہی کچھ جوڑوں میں درد کم ہوتا ہے کسی دوسرے جوڑ میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ ایسا اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک بچہ مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو جاتا۔

بعض اوقات جوڑوں کا درد ہلکا ہوتا ہے لیکن بخار کم اور زیادہ ہو سکتا ہے۔ یہ کیفیات تقریباً ہمیں دن یا مہینے بھر جاری رہ سکتی ہیں۔

اگلا مرحلہ:بعد ازاں جسم میں ایک اور خطر ناک تبدیلی رونما ہونے لگتی ہے۔ وہ ہے دل میں ورم آنا۔ شروع میں تو اس تبدیلی کی بظاہر کوئی علامت دکھائی نہیں دیتی۔ تاہم بہت بعد میں ڈاکٹر اسٹیہ تھو اسکوپ کے ذریعے دل کی دھڑکن کو نوٹ کرتا ہے تو اسے اس تبدیلی کا پتہ چل جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے اور دل کے گرد حصہ متورم ہو کر سینے میں تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ کیفیت مزید پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے مثلاً دل کی کار کردگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

دل کا ٹھیک طرح کام نہ کرنا قلب کے افعال کا متاثر ہونا بچوں میں بالغ حضرات سے مختلف علامات ظاہر کرتا ہے۔ بچہ سانس لینے میں مشکل محسوس کرتا ہے۔ اسے زکام، الٹیاں، پیٹ کا درد اور خشک کھانسی جیسی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ دل پر ورم آجانے سے بچہ جلد تھکن میں مبتلا ہونے لگتا ہے۔

دل کا ورم آہستہ آہستہ تقریباً چھ ماہ میں ختم ہو جاتا ہے تاہم یہ دل کے والوز Valves کو مستقل نقصان پہنچا سکتا ہے۔ خاص طور پر بائیں طرف کا والو جلد متاثر ہو سکتا ہے۔ یہ غیر معمولی طور پر تنگ یازخمی ہو جاتا ہے۔ یہ کیفیت بھی ڈاکٹر

مخصوص دل کی دھڑکنوں سے تشخیص کر سکتا ہے۔ بعد کی زندگی (عموماً ادھیٹر عمری میں جوڑوں کے درد کا بخار شدید عارضہ قلب اور دل کی دھڑکنوں کا بری طرح بے ربط ہو جانا جیسی خطرناک صورت حال سے دوچار کر سکتا ہے۔

صرف یہی نہیں ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ جسم رعشہ نما بے قابو حرکات میں مبتلا ہونے لگتا ہے۔ ایک مہینہ گزرتے گزرتے یہ حرکات شدید ہو جاتی ہیں۔ اس وقت تک بچہ وقتاً فوقتاً شدید قسم کی بے مقصد حرکات کرنے لگتا ہے۔ ان حرکات میں آنکھ کے علاوہ کسی بھی قسم کے عضلات ملوث ہو سکتے ہیں اور چہرہ اتر آتا ہے۔ حالت اگر زیادہ شدید نہ ہو تو بچہ حرکات و سکنات میں بے ہنگم نظر آنے لگتا ہے۔ اسے کھانے پینے اور لباس پہننے یا اتارنے میں ذرا دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مزید نازک حالتوں میں بچے کی دیکھ بھال اور نگہداشت کا خاص خیال رکھنا چاہیے تا کہ وہ خود کو زخمی نہ کر ڈالیں۔ طبی اصطلاح میں اس کیفیت کو کوریا (Chorea) کہتے ہیں جو چار سے آٹھ ماہ تک کے عرصے میں غائب ہو سکتی ہے جلد پر گلٹیاں، سرخ دھبے اور پیٹ میں شدید درد وہ علامات ہیں جن سے مرض کی نازک صورت حال کی نشاندہی ہوتی ہے۔

تشویشناک صورتحال آج ترقی پذیر ملکوں میں کروڑوں کی تعداد میں بچے اس خطرناک بخار میں مبتلا ہو رہے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں فوری اور بہتر علاج کی وجہ سے یہ اتنازیادہ عام نہیں۔

 ایک ایسے بچے میں جس کو معمولی سا اسٹریپ انفیکشن ہو یہ بخار لاحق ہونے کا اندیشہ بہت کم ہوتا ہے لیکن اگر یہ انفیکشن شدید صورت اختیار کر جائے تو مرض کے خدشات کہیں زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

اس خطرناک صورت حال سے بچاؤ کا واحد حل یہ ہے کہ اگر بچہ گلے کی سوزش یا خراش میں مبتلا ہو تو علاج میں ذرا اسی بھی دیر نہ کی جائے بلکہ فورا اپنے معالج سے رجوع کیا جائے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری2022

Loading