بچوں کو خاندان کی محبت سکھائیں ۔۔۔۔۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )شادی کا سب سے خوفناک پہلو یہ نہیں کہ ایک عورت کو کسی مرد کو اس کی تمام خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ساری زندگی برداشت کرنا پڑے گا، یا کہ ایک مرد کو اپنی بیوی کو قبول کرنا ہوگا۔
بلکہ اصل خوفناک حقیقت وہ بچے ہیں جو اس فیصلے کا نتیجہ ہوں گے کیا وہ معاشرے میں ایک نمایاں اور مثبت مقام حاصل کر سکیں گے؟ یا وہ صرف روایتی زندگی گزاریں گے، جہاں ان کی دنیا اسکول، گلی اور ٹی وی تک محدود رہے گی؟
یہاں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ کہیں ہم مزید ذہنی مریض اور الجھے ہوئے افراد تو پیدا نہیں کر رہے؟
یہی وجہ ہے کہ غیر شادی شدہ وقت کو ایک قیمتی موقع سمجھا جانا چاہئیے یہ وہ وقت نہیں جب صرف بالوں اور جلد کی خوبصورتی پر توجہ دی جائے، بلکہ یہ وہ سب سے قیمتی عرصہ ہے جس میں ایک فرد اپنی سوچ کو سنوار سکتا ہے، اپنی شخصیت کو بہتر بنا سکتا ہے، تاکہ وہ کل ایک ایسا خاندان تشکیل دے جو روشن دماغ اور کامیاب نسل پیدا کر سکے۔
یہ ایک بہترین وقت ہے انسان سازی کا ہنر سیکھنے کے لئیے، اپنی کمزوریوں کو سمجھنے اور دور کرنے کے لئیے تاکہ آنے والی نسل میں وہی پرانی غلطیاں نہ دہرائی جائیں، بلکہ وہ بہتر اور کامیاب انسان بنیں۔
اپنے بچوں کو سکھائیں کہ خاندان کی محبت سب سے بڑھ کر ہے اور ان کے دلوں میں نفرت، بغض اور رشتوں کی دوری پیدا نہ کریں۔
بچوں کو یہ سکھائیں کہ ماموں سہارا ہوتا ہے، چچا باپ جیسا ہوتا ہے، پھوپھی شفقت بھرا دل رکھتی ہے، اور خالہ دوسری ماں کی مانند ہوتی ہے۔
انہیں سمجھائیں کہ دادا اور دادی دل کا ایک ٹکڑا ہیں، اور خاندان کے رشتے اصل دولت ہیں جو کبھی ختم نہیں ہوتے۔
دانشمند کی نصیحت:
“اگر تم اپنی سوچ کو معمولی باتوں سے بھر لو گے، تو بڑی باتوں کے لیے اس میں جگہ نہیں بچے گی۔ دماغ کھیت کی مانند ہے، اگر اس میں اچھی اور کارآمد چیزیں نہ لگائی جائیں تو نقصان دہ جھاڑیاں خود بخود اُگنے لگتی ہیں۔”
انسان فطرتاً نیک، محبت کرنے والا اور صاف دل ہوتا ہے، مگر نفرت، خود غرضی اور دشمنی اسے سکھائی جاتی ہے۔
اس لیے بچوں کے خالص سونے جیسے دل کو زنگ آلود نہ کریں۔
انہیں حسد، رنجش اور جھوٹے رویوں سے دور رکھیں، اور خلوص، محبت، عزت اور خاندانی رشتوں کی اہمیت کا درس دیں۔
یاد رکھیں! بچوں کی تربیت ایک امانت ہے، اور اس کا حساب روزِ قیامت دیا جائے گا۔
بچوں کو خاندان کی محبت سکھائیں تاکہ وہ ہمیشہ مضبوط اور جڑے رہیں۔