Daily Roshni News

بچے امتحان کے دباؤ سے کیسے نمٹیں؟۔۔۔ تحریر۔۔۔راشدہ افعت

بچے امتحان کے دباؤ سے کیسے نمٹیں۔۔۔؟

تحریر۔۔۔راشدہ افعت

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ بچے امتحان کے دباؤ سے کیسے نمٹیں؟۔۔۔ تحریر۔۔۔راشدہ افعت)پاکستان میں امتحانات کا موسم شروع ہوچکا ہے، جس میں اسکول اور میڑک کے امتحانات کے بعد انٹر میڈیٹ کے طلبا پرچوں سے نبرد آزما ہو تے ہیں۔ بورڈ کے امتحانا ت مشکل ضرور ہوتے ہیں لیکن اگرآ پ نے وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے خوب دل لگا کر پڑھائی کی ہے تو پھر تو آپ کو کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ بہت سے طلبا امتحانات میں نمایاں نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے یا اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش میں دبائو کا شکار ہوجاتے ہیں۔

امتحان کا دبائو لینا کوئی اچھوتی بات نہیں، ہر کوئی اس مرحلے سے گزرتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ اس دبائو کو مثبت سمجھتے ہوئے اپنی کارکردگی کیسے بہتر بنائی جائےہے کیونکہ کسی چیز کا دبائو ہی اس میں بہتری لانے کا محرک ہوتاہے۔ تاہم بہت سے ذہین بچے امتحان کا دبائو صرف اس لیے برداشت نہیں کرپاتے کیونکہ ان پر توقعات کا بہت زیادہ دبائو ہو تاہے، جو کہ عموماً والدین یاپھر اساتذہ کی طرف سے ہوتاہے۔ امتحانات میں بہت اچھے نمبر لانے کی امید بچے کو دبائو کا شکار کرکے اس کی کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہے۔ اس ضمن میں والدین اور اساتذہ کو اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہےتاکہ کوئی بھی بچہ امتحان کے دبائو سے عمدہ طریقے سے نبرد آزما ہوسکے۔ والدین یا اساتذہ کو بچوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے تاکہ وہ بھرپور محنت سے ذہنی طور پر مستعد ہو کر امتحانات دیں۔ اگر نتائج حوصلہ افزا نہ ہوں تو ان کی حوصلہ شکنی یا طعنےو تشنیع کرنے کے بجائے اس بات پر غور کیا جائے کہ کہاں کمی رہ گئی اور اسے کیسے پورا کیا جائے تاکہ ایسی غلطی دوبارہ نہ ہو، جس سے نمبر کم آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

وہ طلبا جو ابھی امتحانات دے رہے ہیں یا پھر چند دنوں میں دینے والے ہیں، اگر وہ ذیل میں دیے گئے مشوروں پر عمل کریں تو ہمیں امید ہے کہ ان کے نتائج حوصلہ افزا ہوں گے ۔

صبح سویرے اُٹھیں

صبح سویرے اٹھنا اور رات کو جلدی سونا ایک مشکل امر ہوتاہے مگر آپ کو یہ عادت ڈالنی ہوگی کیونکہ بھرپور نیند لینے کے بعد ہی دماغ تازہ دم ہوتا اور ہر چیز بآسانی سمجھ آتی ہے۔ صبح کی سیر یا چہل قدمی، آپ کے دماغ کو توجہ مرکوز کرنے میں مدد دیتی ہے، تاہم اس سیر کے وقت اپنے دماغ کو بالکل خالی رکھیں، امتحانات یا ان میں کامیابی کے بارے میں بھی کچھ نہ سوچیں۔ صبح کی تازہ ہوا آپ کےذہنی تنائو کو کم کرتی ہے اورآپ تازہ دم ہوکر امتحانات کیلئے ہر طرح سے تیار ہو جاتے ہیں۔

غذا کا خیال رکھیں

امتحانات کے دبائو کی وجہ سے غذائی معمول بھی متاثر ہوتاہے اور بے خیالی یا جلد بازی میں جو بھی ہاتھ میں آئے کھالیا جاتاہے۔ کوشش کریں کہ امتحانات کے دنوں میں جنک فوڈز اور چکنائی والی غذائیں بالکل استعمال نہ کریں ۔ تین ٹائم پیٹ بھر کھانے کے بجائے وقفے وقفے سے کچھ ہلکا پھلکا کھائیں تاکہ خوراک معدے پر بھاری نہ گزرے اور زیادہ کھانے کی وجہ سے غنودگی طاری نہ ہو۔

اسمارٹ فون سےدوری

پڑھائی کے دوران وقفہ لینا ضروری ہے تاکہ آپ نے جو یاد کیا ہے وہ نہ بھولیں۔ دو سے تین گھنٹے پڑھائی کے بعد دس سے پندرہ منٹ کا بریک لینا ضروری ہوتا ہے۔ کوشش کریں کہ پڑھائی کے دوران اسمارٹ فون کو ہاتھ نہ لگائیں ۔ اپنے فیس بک او رٹوئٹر وغیرہ کے اکائونٹس کو عارضی طور پر معطل کردیں تاکہ آپ کی توجہ پڑھائی پر رہے ۔

وقت کی پابندی

وقت کی پابندی سے مطلب تیاری جلدی شروع کرنا، باقاعدگی سے پڑھنا، اس بات کا خیال رکھنا کہ کس مضمون کے پرچے سے قبل کتنے دن کا وقفہ ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ سالوں کے امتحانات کے سوالوں سے رہنمائی لینا اور سب سے اہم بات یہ کہ اگرآپ کو پتہ چلے کہ امتحانی پرچہ آؤٹ ہو گیا ہے تو اس بات پر یقین نہ کرنا ، بس اپنی تیاری پر دھیان دینا اور ذہانت سے پرچہ حل کرنا ہے۔

نیند پوری کریں

جو سوتاہے و ہ کھوتا ہے ، یہ محاورہ امتحانات کے دوران بہت زیادہ سننے کو ملتا ہے۔ راتوں کو زبردستی جاگ کر پڑھنے سے کوئی زیادہ فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ دن بھر کی سرگرمیوں سے ذہن تھک چکا ہوتاہے۔ دن میں بھی پڑھائی کے دوران آپ کو 15سے 20منٹ کی نیپ (قیلولہ) لینی چاہئے۔ اگرآپ نے تھوڑی دیر کیلئے نیپ لے لی تو اس سے آپ کی ذہنی توانائی پھر سے لوٹ آئے گی اور آپ تازہ دم ہو کر زیادہ توجہ سے پڑھ سکیں گے۔

والدین کا کردار

والدین کی کوشش ہونی چاہیے کہ بچوں کو گھر پر پُرسکون تعلیمی ماحول فراہم کریں۔ امتحانات کے دوران گھر پر کسی بھی قسم کی سماجی یا نجی تقریبات منعقد نہ کر یں اور دوسروں کی تقاریب میں بھی اپنی یابچوں کی شرکت سے احتراز کر یں۔ گھر کو گھریلو جھگڑوں اور تنازعات سے پاک رکھیں جبکہ ٹی وی اور انٹر نیٹ کے استعمال سے خود کو بھی روکیں اور بچوں کو بھی باز رکھیں۔ ہر وقت پڑھائی کی تلقین نہ کر یں بلکہ پڑھائی کے لئے ایک نظام الاوقات تر تیب دیں اور ان اوقا ت پر صرف نگرانی کافریضہ نبھائیں۔

والدین امتحان ک دنوں میں بچوں کی عادت اور ان میں ہونے والی تبدیلیوں پر خاص نظر رکھیں، کہ کہیں بچہ امتحانات کی وجہ سے دباؤ میں مبتلا تو نہیں ….؟

اگر بچہ ٹھیک سے سو نہیں رہا، اسے بھوک نہیں لگ رہی یا اس کی سوچ منفی ہوتی جارہی تو ان تمام علامات کا مطلب یہی ہے کہ وہ امتحانی دباؤ میں مبتلا اور اس کی وجہ سے بچوں میں ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

سر درد اور پیٹ میں درد بھی امتحانی دباؤ کی علامات میں سے ایک ہیں۔ بچے میں امتحانات کے دنوں میں یہ تمام علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر بچے سے بات کیجیے اور اسے اعتماد دیجیے کہ اس کی تیاری بھر پور ہے۔

اگر بچوں میں امتحان کے دنوں میں وزن میں کمی، چڑ چڑا پن، بھوک نہ لگنایا اس طرح کی کوئی بھی کیفیت پائی جائے تو ان مسائل کا حل تلاش کریں۔ آئیے….! مذکورہ علامات کا حل جانتے ہیں۔

بچوں کی ڈائٹ کا خیال پڑھائی کے دوران بچوں کو یہ فکر نہیں ہوتی کہ انہیں کیا کھانا ہے اور کیا پینا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی خوراک کا خاص خیال کریں جس میں سبزیاں، پھل اور زیادہ پانی پینا شامل ہو۔ فاسٹ فوڈز ، چائے ، کافی اور تلی ہوئی اشیاء کا زیادہ استعمال بچے کو سست اروچڑ چڑا بنا سکتا ہے۔

مکمل نیند

صحت مند زندگی کے لیے رات کی نیند لینا ضروری ہوتا ہے۔ امتحان کے دنوں میں ساری ساری رات پڑھنا نقصان کا باعث ہو سکتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ان کا بچہ کا بچہ رات میں چھ سے ۔ چھ سے سات گھنٹے ضرور سوئے۔ مکمل نیند لینے سے بچوں میں سوچنے کہ صلاحیت پروان چڑھتی ہے۔

جسمانی طور پر فعال

جسمانی طور پر فعال ہونا صحت مندی کی نشانی ہوتی ہے۔ بچوں کی روٹین میں ایسے کھیل شامل ہوں جس میں بھاگ دوڑ، تیراکی وغیرہ شامل ہو تو بچہ ڈپریشن یا دباؤ محسوس نہیں کرے گا بلکہ امتحان میں بھی بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کرے گا۔

مثبت سوچ

بچے کو یقین دلائیں کہ وہ امتحان میں اچھی کار کردگی دکھائے گا نا کہ یہ دباؤ ڈالیں کہ دیکھو تمہیں اپنی کلاس کے فلاں بچے سے مقابلہ ہے اور تم نے پوزیشن لینی ہے۔ بچوں کو ہمیشہ مثبت سوچ دیں تا کہ ان میں اعتماد پیدا ہو۔

 بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جنوری2020

Loading