Daily Roshni News

بیگم خورشید مرزا رینوکا دیوی

🌸بیگم خورشید مرزا رینوکا دیوی🌸

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )پارٹیش سے پیلے بیگم خورشید مرزا بہت مشہور ادکارہ ھوا کرتی تھیں اور رینوکا دیوی کے نام سے فلموں میں بطورھیروین کام کرتی تھی خورشید مرزا کو پاکستانی ناظرین

 ’اکا بوا‘ کے نام سے جانتے اور پہچانتے تھے۔ اُس دور میں شاید ہی کوئی شخص ہو گا جس نے اُن کے یادگار ڈرامے ’کرن کہانی‘، ’زِیر زبر پیش‘، ’انکل عرفی‘، ’پرچھائیں‘، ’رومی‘، ’افشاں‘ اور ’انا‘ نہ دیکھے ہوں۔

لیکن کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ بیگم خورشید مرزا کا تعلق برصغیر کے کتنے معروف علمی، ادبی اور ثقافتی خانوادے سے تھا۔بیگم خورشید مرزا کے والد شیخ محمد عبداللہ ایک نامور ماہر تعلیم تھے۔ ان کی سوانح عمری پروفیسر شمس الرحمن محسنی نے ’حیات عبداللہ‘ کے نام سے تحریر کی ہے۔

بیگم خورشید مرزا چار مارچ 1918 کو پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا اصل نام خورشید جہاں تھا  بیگم خورشید مرزا  اپنے زمانے کی انگلش میں گریجویٹ تھیں اور پڑھی لکھی فیملی سے تعلق رکھتی تھیں اور ان کی شادی، سترہ برس کی عمر میں ایک پولیس آفیسر اکبر حسین مرزا سے ہوئی۔

خورشید جہاں کے بھائی محسن عبداللہ بمبئی میں دیویکارانی اور ہمانسورائے کے فلمی ادارے بمبئی ٹاکیز سے وابستہ تھے۔ ان کے توسط سے جب دیویکا رانی کی ملاقات خورشید جہاں سے ہوئی تو انھوں نے اُنھیں اپنی فلموں میں اداکاری کی دعوت دی۔

یوں خورشید جہاں نے ’رینوکا دیوی‘ کے نام سے فلموں میں کام کرنا شروع کر دیا۔ بیگم خورشید مرزا نے جناب لطف اللہ خان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ رینوکا دیوی، دیویکا رانی کی مرحوم بہن کا نام تھا اور دیویکا رانی نے خورشید جہاں کو یہ نام اپنی بہن کی یاد میں دیا تھا۔

بمبئی ٹاکیز نے برصغیر کی فلمی صنعت کو متعدد نئے چہرے بھی عطا کیے جن میں رینوکا دیوی (بیگم خورشید مرزا) کے علاوہ لیلیٰ چٹنس جیسی اداکارائیں اور نجم الحسن اور اشوک کمار جیسے اداکار شامل تھے۔ رینوکا دیوی کی مشہور فلموں میں ’جیون پربھات‘، ’بھابی‘، ’نیا سنسار‘ اور ’غلامی‘ شامل تھیں۔

دسمبر 1971 میں ان کے شوہر اکبر مرزا کی وفات ہو گئی جس کے بعد انھوں نے پی ٹی وی کی پروڈیوسر شیریں پاشا کے اصرار پر ٹیلی ویژن ڈراموں میں کام کرنا شروع کیا۔

ان کی پہلی ٹیلی وژن سیریل ’کرن کہانی‘ تھی جس میں ان کی بے ساختہ اور نیچرل اداکاری کو بہت پسند کیا گیا۔

اس کے بعد انھوں نے متعدد ٹیلی وژن سیریلز میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ جن میں پرچھائیاں افشاں زیر زبر پیش شمع شامل ھیں  اس کے علاوہ ڈرامہ ’ماسی شربتے‘ میں بھی ان کا کردار بڑا یادگار سمجھا جاتا ہے۔

بیگم خورشید مرزا کی سوانح عمری ’اے وومن آف سبسٹانس‘ کے نام سے شائع ہو چکی ہے جو ان کی صاحبزادی لبنیٰ کاظم نے تحریر کی ہے۔ یہی سوانح عمری ’دی میکنگ آف اے ماڈرن مسلم وومن‘ کے نام سے بھی شائع ہوئی۔

عمر کے آخری حصے میں بیگم خورشید مرزا لاہور منتقل ہو گئیں جہاں آٹھ فروری 1989 کو ان کی وفات ہو گئی۔ انھیں میاں میر کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ سنہ 1984 میں حکومت پاکستان نے انھیں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔

Loading