جالینوس
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آپ کا اصلی نام جالینوس ہی تھا ان کے حسب نسب کے بارے کچھ معلومات نہ مل سکیں لیکن کہا جاتا ہے کہ آپ کا والد نہایت خوش حال اور ذی علم انسان تھے
جالینوس جزیرہ 🏝 فارموسا کے شہر 🌇 سمرنا میں 95ء میں پیدا ہوۓ
جالینوس لکھتا ہے کہ میرا پہلا استاد میرا باپ ہی تھا جس نے 15 سال تک مجھے تعلیم📚🎓 دی اس کے بعد باپ نے مجھے منطقی استاد کے سپرد کر دیا اور فلسفہ کی تعلیم دلانی چاہی لیکن ایک خواب کی بنا پر علم طب کی تحصیل میں مشغول ہونے کا حکم دے دیا اور سترہ سال کی عمر تک صرف دو سال میں ہی طب کی تعلیم حاصل کرلی
جالینوس کو محی الطب (طب کو زندہ کرنے والا) کہتے ہیں
جالینوس حکیم بقراط کی کتب کا بڑے شوق سے مطالعہ 📚✏کیا کرتے تھے اور انہی سے طبی مسائل اخز کیا کرتے اندرونی امراض کا علاج داخلی ادویہ سے کرنے کے علاوہ متاثرہ اعضاء پر عمل جراحی کرکے بھی شفاء حاصل کیا کرتے تھے
اس زمانے میں ایک مشہور و معروف طبیبہ امراض نسواں میں بڑی ماہر تھی جالینوس نے ان سے امراض نسواں کے متعلق قابل قدر دوائیں اور تدابیر سیکھیں
رومۃ الکبرے میں جالینوس کا قیام شاہی کتب خانے میں تھا اتفاقاً وہاں آگ لگ گئ جس کی وجہ سے جالینوس کا بہت سا قیمتی سامان 🛅 اور نایاب کتب جل گئیں کتابیں جلنے کا ان کو اس قدر صدمہ ہوا کچھ دن مجنون سے بنے رہے یہ کتابیں ان کی تحقیقات🔎 کا نچوڑ تھیں اتنا بڑا نقصان ہونے کے بعد جالینوس واپس اپنے وطن آگئے
َہاۓ اس دور میں جب نہ تو کمپوٹر تھا نہ جدید سہولیات تنکا تنکا چگ کر جو ایک آشیاں تیار کیا جاۓ اور وہ بھی جل جاۓ تو سوچیں کہ دل پر کیا گزرے گی؟
اور پھر سو چیں کہ کس طرح یہ سرمایہ طب ہم تک پہنچا اور آج اطباء کی ایک فوج ظفر موج تیار کھڑی ہے آج جدید تحقیقات سامنے آرہی ہیں ہر بدلتے دور کے اعتبار سے بہت سی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں ایک میدان ہے جو ہمارے سامنے کھلا ہے ان لوگوں کو کچھ خیال آنا چاہئے جو کہتے ہیں کہ اطباء قدیم نسخے لیکر قبر میں چلے گئے لیکن کسی کو بتایا نہیں او ظالمو تمھاری دوڑ پیش کردہ کلیات نہ تھیں بلکہ توں تو جوع النسخوں کا شیدائی تھا اور آج بھی یہی حال ہے
جالینوس کی حذاقت کا یہ حال تھا کہ مریض کی شکل دیکھ کر ہی ساری کیفیت بتادیا کرتے تھے
ایک ثبوت پیش خدمت ہے 👇
کہتے ہیں کہ جب جالینوس شہر رومہ آیا شہر میں گھوم رہا تھا کہ ایک مجمع دیکھا جس میں بہت سے طبیب ایک مریض کی تشخیص کر رہے تھے مریض جوان تھا اسے سخت بخار تھا موجود اطباء نے فصد کرنے کا ارادہ کیا ان میں کچھ فصد نہ کرنے کے حامی تھے جالینوس نے کہا کہ اپ کی علمی بحث قابل تعریف ہے لیکن ذرا صبر کریں مریض کی طبیعت خود ہی ایک رگ کا منہ کھول دے گی جس سے فاضل خون ناک کے راستے نکل جائے گا اور مریض صحت مند ہو جائے گا یہ سن کر سب حیران رہ گئے کہ کچھ دیر بعد جالینوس کی پیش گوئی حرف با حرف پوری ہو گئی اس کی ناک کے اندر رگ پھٹی خون نکلا اور مریض ٹھیک ہو گیا اب کیا تھا علاقے میں دھوم مچ گئی اور سب اپ کے شاگرد بن گئے
جالینوس نے اطباء کیلئے حکمت آمیز مقولے تحریر کئے تھے چند ایک حاضر خدمت ہیں 👇
(1) جس بیمار کو بھوک لگتی ہو وہ اس تندرست سے اچھا ہے جسے بھوک نہیں لگتی
(2) جو انسان اپنے آپ سے واقف ہوجاۓ وہ اس کے لئے بڑی حکمت ہے
(3) دنیا 🌎میں ہر شخص 👤اپنے آپ کو عقلمند جانتا ہے اور جس میں یہ بات ہو اسے دنیا کا سب سے احمق جاننا چاہئے
(4) جالینوس سے اخلاط کی صفات کے بارے میں سوال کیا گیا اس نے جواب دیا کہ خون ایک زر خرید غلام ہے مگر کبھی غلام آقا کو مار بھی ڈالتا ہے صفرا ایک طرح تازہ باغ کا رکھوالا ہے بلغم بادشاہ و سردار ہے اگر اس کے روبرو ایک دروازہ بند ہو آپ نکلنے کا دوسرا راستہ کھول دیتا ہے سودا بڑی کٹھن زمین ہے جب اس میں جنبش آتی ہے اس میں جتنی چیزیں ہیں سب ہلنے لگتی ہیں
سوچئے کہ اتنی عمدہ اخلاط کی مثال اور کیا ہوسکتی ہے
اب اس میں چوتھی خلط خون کا کردار ایک زرخرید غلام جیسا ہے تو پھر خلط تو نہ ہوا مجموع الاخلاط ہوا آگے اخلاط کا بگاڑ اس میں خرابی کا باعث بنتا ہے
آپ نے کل 126 کتب لکھیں ہیں
کچھ کے نام درج ذیل ہیں
کتاب النبض، کتاب العظام، کتاب افصل، کتاب العصب، کتاب العروق، اصناف الحمیات، کتاب البحران، کتاب تشریح آلات الصوت، تشریح العین، کتاب الصدر اور ریہ، منافع الاعضاء، کتاب ترکیب الادویہ، کتاب تدابیر حفظان صحت، کتاب اخلاط، کتاب بقراط کی صحیح اور غیر صحیح کے بیان میں،
طب کی دنیا میں جوارش جالینوس یادگار کے طور پر چھوڑ گئے جو آج صدیوں بعد بھی مقبول و مفید ہے
اب یہ ایک الگ بات ہے کہ موجودہ دور کے ان پاکستانی جعلی نوسوں نے اسکا حولیہ بگاڑ دیا یہ نکال وہ ڈال، وہ نکال یہ ڈال، یہ مہنگا ہے اسکا بدل سستا ڈال
اس گورکھ دھندے نے اصلیت کو ماند کردیا