Daily Roshni News

جسم کے عجائبات۔۔۔تحریر۔۔۔محمد علی سید

جسم کے عجائبات

تحریر۔۔۔محمد علی سید

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔جسم کے عجائبات ۔۔۔تحریر۔۔۔محمد علی  سید) انسانی جسم بظاہر ایک سادہ سی چیز ہے مگر اس کے اندر ایک کائنات چھپی ہوئی ہے۔ یوں تو پورا جسم ایک قدرتی نظام کا پابند ہے مگر ہر عضو کا ایک اپنا با قاعدہ واضح نظام بھی ہے۔ ہر نظام ایک نہایت ہی حیرت انگیز طریقے سے ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہے۔

جسم کے عجائبات“ کے عنوان سے محمد علی سید صاحب کی کتاب سے انسانی جسم کے اعضاء کی کہانی ان کی اپنی زبانی قارئین کی د لچسپی کے لیے ہر ماہ شائع کی جارہی ہے۔

جواللہ ایسے خلیوں کو پیدا کر سکتا ہے جو ہڈیوں کے جڑنے کے بعد ان کی تراش خراش کے انہیں دوبارہ ان کی اصل شکل میں واپس لے آتے ہیں تو اس اللہ کے لیے یہ بات کون سی مشکل ہے کہ وہ ہم ہڈیوں کو دوبارہ جمع کرے، ان پر گوشت پوست چڑھائے اور انسان کو دوبارہ سے بالکل ویسا ہی زندہ کر دے جیسا کہ وہ دنیا کی زندگی میں تھا۔

خلیوں کی فیکٹری

ہڈیوں کی کہانی،ران کی ہڈی کی زبانی

 عام لوگ ہم ہڈیوں بے جان سی چیز سمجھتے ہیں۔ان کے خیال میں ہڈیوں کا کام جسم کے لیے ایک ڈھانچا فراہم کرنا ہے اور بس۔یہ خیال غلط بھی نہیں جسم کے لیے ڈھانچا فراہم کرنا ہماری ہی ذمہ داری ہے۔ہمارے بغیر انسان کا جسم ایک خالی بوری  کی طرح زمین پر ڈھیر ہو سکتا ہے۔پھر وہ نہ چل سکتا،نہ کھا سکتا، اور نہ بول سکتا!لیکن ہم نہ بے جان ہیں اور نہ مردہ۔ہم آپ کے ”اعضاء “ہیں اور آپ کے جسم کو سنبھالنے کے علاوہ ہماری بے شمار ذمہ داریاں اور بھی ہیں۔ایسی ذمہ داریاں جن کے بارے میں شاید ہی آپ کو معلوم ہو!

غذا  کے ذریعے جو معدنیات جسم کے اندر آتی ہیں  وہ ہمارے ہی اندر اسٹور ہوتی ہیں۔99فیصد کیلشیم اور 88 فیصد فاسفورس  اور اس کے علاوہ معمولی مقدار میں تانبا،کوبالٹ اور دوسرے معدنی اجزا ہڈیوں ہی میں پائے جاتے ہیں۔ہماری مثال ایک اسٹور کی سی ہے۔اسی اسٹور سے روزانہ کچھ مال نکلتا ہے اور کچھ نیا مال اس میں جمع کیا جاتا ہے۔معدنیات کا یہ اسٹور چوبیس گھنٹے کھلا رہتا ہے۔نا معلوم آپ کے جسم کو کس چیز کی ضرورت پڑ جائے!

 اس کے  علاوہ آپ ہمیں ایک بڑی فیکٹری سے بھی تشبیہ دے سکتے ہیں۔چوبیس گھنٹے کام کرنے والا کارخانہ۔یہ کارخانہ ہڈی کا گودا ہے(Bone Marrow)جو آپ کی پیدائش سے بھی پہلے  ہی ہمارے اندر لگاتار  کام  کر رہا ہے ۔صرف ایک منٹ کے اندر خون کے 180 ملین سرخ خلیے  اپنی طبعی عمر پوری کرکے مر جاتے ہیں۔ان کی جگہ اتنی ہی تیزی سے نئے سرخ خلیوں  کی فراہمی زیادہ تر ہماری ہی ذمہ داری ہے۔

آپ کی  تلی اور جگر بھی  نئے سرخ خلیے فراہم کرتے ہیں لیکن ان کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔زیادہ تر تعداد اسی برق رفتاری کے ساتھ ہمیں ہی فراہم کرنا ہوتی ہے۔بیماریوں کے جراثیم سے جنگ کرنے والے سفید خلیے بھی اسی کارخانے میں تیار ہوتے ہیں۔جوآپ کی لمبی ہڈیوں کے سروں،پتلی ہڈیوں اور ریڑھ کی ہڈی کے مہرو  ں میں قائم ہے اور جسے ”ہڈیوں کا گودا“کہا جاتا ہے۔اگر یہ سفید خلیے نہ ہوں  تو بیماریوں کے جراثیم چند ہی دنوں میں جیتے جاگتے انسان کو موت کی نیند سلا سکتے ہیں۔

میں  آپ کی ران کی ہڈی ہوں۔میں جسم کی تمام ہڈیوں سے بڑی ہوں۔اس لیے تمام ہڈیوں کی نمائندگی کرنے کا مجھے زیادہ حق حاصل ہے۔میں جسم کی سب سے بڑی،سب سے لمبی اور سب سے زیادہ مضبوط ہڈی ہوں۔اتنی مضبوط اور طاقت ور کہ ایک پوری کار کا وزن اٹھا سکتی ہوں۔آپ تو خود ہی گواہ ہیں کہ میں کب سے آپ کے جسم کا وزن اٹھائے ہوئے ہوں!

ہم ہڈیاں  ایک بڑے خاندان کی طرح ہیں۔آپ کے جسم میں ہماری تعداد 206 ہے۔کئی لوگوں میں یہ تعداد کم یا زیادہ ہو سکتی ہے۔حقیقت یہ ہے جب آپ بچے تھے  اس وقت ہماری تعداد آج کی نسبت زیادہ تھی۔جب آپ پیدا ہوئے تھے اس وقت آپ کی ریڑھ کی ہڈی میں 23 مہرے تھے۔بعد میں ان میں سے 9 مہرے ایک دوسرے میں مدغم ہو گئے۔پسلی کی ہڈیاں 11 بھی ہو سکتی ہیں اور بارہ بھی لیکن زیادہ تر لوگوں میں پسلی کی ہڈیاں بارہ ہی ہوتی ہیں۔

جسم کی  ہڈیاں مختلف سائز کی ہو تی ہیں۔ان میں سے سب سے چھوٹی ہڈی اندرونی کان میں خدمات سر انجام دیتی ہے اور اس کی مدد سے آپ مختلف آوازوں کو سننے کے قابل ہوتے ہیں سب سے بڑی ہڈی میں خود ہوں یعنی آپ کی ران کی ہڈی۔ ہم دونوں یعنی دائیں اور بائیں ران کی ہڈیاں مل کر آپ کا وزن اٹھاتی ہیں۔ آپ کے بنانے والے نے جسم کی ہڈیوں کو ایک جوڑ سے دوسرے جوڑ تک ایک دوسرے سے جوڑنے کے لیے انتہائی اعلیٰ درجے کا انتظام کیا ہے۔ سادہ سی زبان میں آپ یہ سمجھ لیں کہ ہم ساری ہڈیاں ڈوریوں اور پٹیوں کی مدد سے ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ ان موج (Tendons) اور پٹیوں کو معد ڈوریوں(Ligaments) کہا جاتا ہے۔ طاقتور خرد بین سے ہمارا معائنہ کریں تو ہماری سے بناوٹ دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے۔ ہماری تعمیر میں جو مادہ استعمال کیا گیا ہے۔ وہ انتہائی ہلکا ہونے کے ہیں ساتھ ساتھ بے حد طاقتور اور مضبوط ہوتا ہے۔ ہماری کیسے اندرونی ساخت دیکھ کر آپ ہماری اندرونی بناوٹ کا ہیں معائنہ کر سکتے ہیں۔

ہڈیاں کس طرح تعمیر ہوتی ہیں۔ یہ بڑا حیران کن کام ہے۔ شروع میں ہڈیاں نرم ہوتی ہیں۔ اس مے میں بھی قدرت کا ایک راز چھپا ہوا ہے کہ نوزائید وہ ہے بچے کی ہڈیاں ربر کی طرح نرم ہوتی ہیں۔ جوڑون کے 1 سرے ( مثلاً کہنی، کو لہے ، بازوؤں اور گھٹنوں کے جوڑ جہاں ایک بڑی دوسری ہڈی سے ملتی ہے) قدرت نے ایک انتہائی مضبوط ” مسالے“ سے بنائے ہیں۔ اس مسالے کو کارٹی لیج (Cartilage) کہا جاتا ہے۔ یہ شیشے کی طرح ہوتا ہے، بہت کم گھستا ہے اور جھٹکوں کو برداشت کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔ ہمارے اس حصے میں ننھے منے کھربوں سوراخ ہوتے ہیں۔

ہمارے یعنی ہڈیوں کے مخصوص خلیے اوسٹیو بلاسٹ (Osteoblasts) ایک خاص قسم کی پروٹین پیدا کرتے ہیں۔ اسے کولو جن (Collagen) کہا جاتا ہے۔ اس پروٹین کے ریشوں کے درمیان خالی جگہیں پائی جاتی ہیں اور ان خالی جگہوں میں گوند جیسا مادہ بھر اہوتا ہے۔ آپ کے جسم کا خون جب یہاں سے گزرتا ہے تو دوران خون میں

موجود کیلشیم، فاسفورس، کاربونیٹ اور دوسرے معدنی اجزاء کے خرد بینی ذرات اس گوند جیسے مادے میں جمتے چلے جاتے ہیں اور اس طرح ہڈیاں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جاتی ہیں۔

ہم ہڈیاں اکیس سال کی عمر تک بڑھتی رہتی ہیں۔ اس طرح کہ ہمارے دونوں سرے (کارٹ لیجز ) دوران خون سے معدنی اجزاء احاصل کرتے ہین اور بڑھتے ہیں بڑھنے والا حصہ سخت ہڈی میں تبدیل ہو تا رہتا ہے۔ یہ کام ہے بہت مشکل خاص طور پر ان دنوں میں جب ایک بچہ بچپن سے لڑکپن کی طرف بڑھ رہا ہوتا ہے۔ اس وقت ہمیں ایک ہی وقت میں دو انتہائی اہم ذمہ داریاں انجام دینا پڑتی ہیں۔ یعنی جسم کا وزن سنبھالنے کے ساتھ ساتھ خود بھی بڑھنا۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی انجینئر مکان کی دیواریں اور چھتیں بلند کرے مگر اس طرح کہ مکان میں رہنے والوں کے کسی کام میں خلل نہ پڑے۔ انہیں پتا ہی نہ چلے کہ مکان کی دیواریں اور چھتیں مزید بلند کی جارہی ہیں۔

ہے نا یہ ایک حیران کن کام!

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2017

Loading