Daily Roshni News

جناب ، آسیب ، ہفراد اور ماورائی مخلوقات  سے متعلق خواجہ شمس الدین عظیمی سے کچھ سوال و جواب

جناب ، آسیب ، ہفراد اور

 ماورائی مخلوقات  سے متعلق

 خواجہ شمس الدین عظیمی سے کچھ سوال ور جواب

قسط نمبر2

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مارچ 2021

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ جناب ، آسیب ، ہفراد اور ماورائی مخلوقات  سے متعلق خواجہ شمس الدین عظیمی سے کچھ سوال و جواب)

ڈر خوف سے نجات کے لیے دعا:خوف وہر اس کے نجات اور حفاظت کے لیے ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہئے۔

اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا ، وَآمِنْ رَوَعَاتِنَا ترجمہ : خدایا! تو ہماری عزت و آبرو کی حفاظت کر اور خوف وہر اس سے امن عطا فرما۔

خوف سے نجات پانے کے لیے اللہ تعالیٰ کا ذکر ایک مفید اور موثر ذریعہ ہے۔ اسٹریس، ٹینشن، ڈپریشن، خوف (Phobia) وغیرہ کی کیفیات میں مبتلا کئی افراد کو میں نے مختلف وظائف اور مراقبے تجویز کیے۔ الحمد للہ اکثر افراد کو فائدہ ہوا اور وہ اپنی پریشان ذہنی اور بوجھل طبیعت پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔ ایسے افراد جو ا کسی خوف میں منتلا ہوں وہ روزانہ صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ سورہ توبہ (9) کی آیت 40 میں سے

لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا

تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کر کے پی لیں اور اپنے اوپربھی دم کر لیں۔ رات سونے سے پہلے اکتیس مرتبہ

أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِن غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِن بَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَن يَحْضُرُونَ سات سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیں اور تین بار دستک دے دیں۔

چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء یا حی یا قیوم کا ورد کرتے رہیں۔

(ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی کے کالم روحانی ڈاک میں ایک خط کا جواب )

مسلمان کی تعریف یہ ہے کہ حالات کیسے بھی لرزہ خیز ہوں وہ حق پر قائم رہتا ہے، گبھرا کر، بے ہمت،بزدل اور پریشان ہو کر ، خوف کے سامنے سرنگوں اور کمزور نہیں ہوتا۔ خوف و دہشت کا غلبہ ہو جائے تو اصلاح نفس کے ساتھ ساتھ یہ دعا پڑھیے ان شاء اللہ ڈر اور خوف سے نجات مل جائے گی اور اطمینان قلب نصیب ہو گا۔ ایک شخص حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ یا رسول اللہﷺ ! مجھ پردہشت طاری رہتی ہے۔“ آپ صلی العلیم نے فرمایا یہ دعا پڑھو۔ اس نے اس دعا کا ورد کیا۔ خدا نے اس کے دل سے دہشت دور کر دی۔

سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُوسِ ، رَبِّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ ، جَلَلْتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْعِزَّةِ وَالْجَبَرُوتِ ترجمہ : پاک و بر تر ہے اللہ ، بادشاہ حقیقی، عیبوں سے پاک، اے فرشتوں اور جبرئیل کے پروردگار تیرا ہی اقتدار اور دبدبہ آسمانوں اور زمین پر چھایا ہوا ہے۔“ [ طبرانی؛ ابن السنی العقیلی]

 اس نے اس دعا کا ورد کیا۔ خدا نے اس کے دل سے دہشت دور کر دی۔

اور ایسے میں نیک لوگوں سے رجوع کرنا چاہیے …. ان قرآنی آیات اور دعاؤں کا ورد کرنا چاہیے جو ایسے مواقع کے لیے علمائے کرام نے بتائی ہیں۔

سوال : جنوں کا انسانوں کے قبضے میں ہونا کسی حد تک درست ہے ….؟ کیا الہ دین کے جن کی طرح کا کوئی واقعہ حقیقت بھی ہو سکتا ہے ….؟

جواب : جن انسانوں سے بالکل مختلف مخلوق ہے، جو نظر نہیں آتی مگر روپ بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ عموماً انسانوں سے دور رہتی ہے مگر انسانوں کی طرح ہر کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، شادی بیاہ اور بہت سے کام ، ان کے بیوی بچے بھی ہوتے ہیں، یہ لوگ عبادات بھی کرتے ہیں۔ جنات اکثر اچھے ہوتے ہیں اور انسانوں کو عموما تنگ نہیں کرتے …. ہاں ایسا جن یا ایسا انسان جو روحانی طور پر مضبوط اور نیک ہوں ایک دوسرے کےقریب آسکتے ہیں، ایک دوسرے کے دوست بن سکتے ہیں …. روایات ہیں کہ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے مدرسے میں جنات پڑھا کرتے تھے ، اللہ کے نبی حضرت سلیمان کے حوالے سے تو آپ نے جنات کے کئی واقعات پڑھے ہوں گے ۔ اچھے لوگوں کے ساتھ جنوں کا اٹھنا بیٹھنا کوئی انہونی بات نہیں …. ویسے ایک بات بتاؤں کہ

جن دوست ہو جائیں تو تعاون بہت کرتے ہیں …… سوال : کیا امتحان میں نقل بھی کروا سکتے ہیں، میں نے ازراہ تفنن پوچھا۔

جواب : جو لوگ روحانیت کی اس منزل پر ہوں کہ جنات سے دوستی کر لیں یا جن ان سے دوستی کرلے تو دراصل وہ کھل وغیرہ یا شعبدہ بازی کی منازل سے بہت آگے نکل چکے ہوتے ہیں …..

سوال : کبھی کبھار برے خواب ہمیں عالم غفلت میں بھی سخت خوفزدہ کر جاتے ہیں، ایسا کیوں ہوتا ہے ….؟

خواب: ہماری زندگی کا حصہ ہیں یقین کی کمی سے زندگی وسوسوں میں گھر جاتی ہے، زیادہ تر ہمارے وسوسے ہی خواب میں آکر ہمیں ڈراتے ہیں۔ کبھی براخواب دیکھ لیا جائے تو حسب توفیق صدقہ نکال دینا چاہیے اور استغفارکرنا چاہیے۔

سوال : انسان اگر ماورائی مخلوقات سے خوف زدہ ہو تو کیا کرے ….؟

جواب: بچوں کے والدین کو سمجھاؤں گا کہ وہ ابتدا ہی سے بچوں کو ڈرانے سے گریز کریں۔ ان کی تربیت اور پرورش بے خوفی کے ماحول میں کریں، دراصل جو والدین خود شعوری یالا شعوری طور پر خوفزدہ ہوتے ہیں وہ اپنےبچوں کو بھی ڈراتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ بچہ جس چیز سے ڈرتا ہو اسے وہیں لے کر جائیں اور بتائیں کہ دیکھو ڈر نے تو یہاں کوئی بات نہیں ہے۔ والدین پہلے اپنی اصلاح کرلیں بچے خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔ والدین گھر میں کی بیمار ذہن کی باتیں بھی نہ کریں، جادو ٹونہ ، دشمنی، حسد اور موت وغیرہ جیسے موضوعات پر بچوں کے سامنے باتیں کرنے سے گریز کریں۔ انہوں نے ایسا کیا تو یقینا جسمانی اور روحانی طور پر مضبوط ، قوی اور بہادر نسل پیدا ہو گی۔

یہ کون نہیں جانتا کہ ڈر اور خوف دوری اور جدائی کا اکیسری نسخہ ہے۔ یہ کون نہیں تسلیم کرے گا کہ ڈر گھٹن ہے، ڈر اضطراب ہے ، ڈربے چینی ہے، ڈر خوف ناکی دو دلوں میں جدائی کی ایک دیوار ہے۔ قانون یہ ہے کہ ڈر اورخوف دو انسانوں کے درمیان دوری اور بعد کی دیوار کھڑی کر دیتے ہیں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مارچ 2021

Loading