Daily Roshni News

جیون ساتھی کا احترام ۔۔۔خوشگوار زندگی کا راز۔۔۔تحریر۔۔۔محمد اسامہ نعیم

جیون ساتھی کا احترام

خوشگوار زندگی کا راز

تحریر۔۔۔محمد اسامہ نعیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ جیون ساتھی کا احترام ۔۔۔خوشگوار زندگی کا راز۔۔۔تحریر۔۔۔محمد اسامہ نعیم )دنیا میں کچھ لوگ ہیں جن سے ہمارا اپنائیت اور محبت کا تعلق ہے۔ جیسے والدین، بہن بھائی۔ لیکن بہت زیادہ اپنائیت اور پیار جس رشتے میں دو طرفہ طور پر سب سے زیادہ نظر آتا ہے وہ رشتہ میاں بیوی کارشتہ ہے۔ مرد ہو یا عورت اس رشتے کے ذریعےمحمد ناصرف راحت تسکین، آسودگی اور سکون پاتے ہیں بلکہ یہی رشتہ عورت کو ماں اور مرد کو باپ کا مرتبہ پانے کا ذریعہ بنتا ہے۔ یہ رشتہ خاندان کی بنیاد ہتا ہے۔ اس رشتے کی بدولت ہی اولاد کی نعمت اور خوشیاں ملتی ہیں۔ میاں بیوی کا رشتہ جہاں بہت حسین اور پر کشش ہے وہیں اس میں کئی نزاکتیں بھی ہیں۔ اس رشتے کے حسن سے لطف و قوت پاتے رہنے کے ساتھ ساتھ اس کی نزاکتوں کا خیال رکھنا بھی سب اہل خانہ خصوصاً میاں بیوی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس بھاگتی دوڑتی دنیا میں ازدواجی زندگی کی سرتیں کسی بھی وقت کھو سکتی ہیں۔ شادی کے ابتدائی دنوں کی تصویریں دیکھ کر کئی میاں بیوی سوچتے ہیں کہاں گئے وہ دن اور مسکراہٹیں جو ہمیں ایک دوسرے کے چہروں پر نظر آتی تھیں …. ؟ اب یہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ شروع میں تو ہر شادی شدہ جوڑا خوش اور مطمئن زندگی گزار رہا ہوتا ہے لیکن کچھ عرصے بعد وہ اکثر ایک دوسرے سے ایسے لا تعلق ہو جاتے ہیں جیسے اجنبی ہوں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں میں سے کوئی بھی برا نہیں ہوتا۔ ان کے پاس اپنی استطاعت کے مطابق گھر ہوتا ہے، بچے ہوتے ہیں حتی کہ آپس میں محبت بھی ہوتی ہے مگر ہوتا یہ ہے کہ اب وہ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر کم وقت گزارتے ہیں۔ شام خاموشی کے ساتھ گزر جاتی ہے۔ رفتہ رفتہ وہ ایک دوسرے سے بے خبر ہوتے چلے جاتے ہیں حتی کہ وہ وقت آجاتا ہے جب وہ ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے اپنی اپنی دنیا میں بس رہے ہوتے ہیں۔

غلط فہمیوں کا ازالہ

شادی کے بعد میاں بیوی کے درمیان چھوٹی چھوٹی باتوں پر غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں جو بعد میں بڑے اختلافات کی شکل اختیار کر جاتی ہیں۔ ان اختلافات کی حقیقت کو جانتے ہوئے اس کے مداوے کی کوشش کرنی چاہیے۔

میاں بیوی کو ایک گاڑی کے دو پہیے کہنا بہت پرانی بات ہے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ یہ بات ہمارے معاشرے پر کل بھی درست بیٹھتی تھی اور آج بھی۔ یہ دنیا کے اس نازک ترین اور خوبصورت بندھن پر پوری طرح صادق آتی ہے۔

کئی مردوں کے مطابق ہر عورت حاکم شوہر کو پسند کرتی ہے کیونکہ محکومیت اس کی سرشت میں رچی بسی ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں دلیل یہ دی جاتی ہے کہ عورت بچپن ہی سے حاکمانہ ماحول میں پلتی بڑھتی ہے اور شادی ہونے تک باپ بھائیوں وغیرہ کے احکامات اس پر صادر ہوتے رہتے ہیں لہذا وہ اس کی عادی ہو جاتی ہے اور شادی کے بعد بھی مردانہ حاکمیت کی خواہش مند رہتی ہے۔

مگر یہ اب پرانی بات ہو گئی ہے۔ آج کے دور میں اس دلیل کو بہت سے لوگ تسلیم نہیں کرتے اور کچھ خواتین کا خیال ہے کہ محبت میں سر تسلیم خم کرنے کو جذبہ محکومیت قرار دے دینا، درست نہیں۔ پچھلے زمانے میں تو یہ سب ممکن تھا کیونکہ عورتیں صرف چار دیواری میں محدود تھیں اور مردہی ان کا واحد سہارا ہوتا تھا مگر آج کے حالات یکسر مختلف ہیں۔

عورت مرد کی حاکمیت مناسب حد تک تو پسند کرتی ہے لیکن اگر معاملہ حد سے گزرنے لگے، تو احتجاج کرنے سے باز نہیں رہتی۔ یہیں سے ساری خرابی پیدا ہوتی ہے۔ اس بدلتے ہوئے زمانے میں میاں بیوی دونوں کو چاہیے کہ ٹھنڈے دماغ سے ایک دوسرے کی باتوں پر مکمل دھیان دیں اور غور کریں، یعنی اگر شوہر اپنی کوئی بات منوانا چاہتا ہے، تو اسے چاہیے کہ بیوی کی باتوں کو بھی اہمیت دے۔ اسی طرح بیوی کو بھی چاہیے کہ وہ شوہر کے احترام کا پورا پورا خیال رکھے۔

اچھے شوہر کی ذمہ داریاں

 شوہر کی حیثیت سے مرد پر کافی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کیونکہ مرد ہی خاندان کا سر براہ ہوتا ہے۔ اچھا شوہر بننے کے لیے ضروری ہے کہ شوہر کو بیوی کی پسند و نا پسند معلوم ہو۔ مرد یہ جاننے کی کوشش کریں کہ بیوی ان سے کیا چاہتی ہے۔

عام طور پر شوہر سمجھتے ہیں امور خانہ داری صرف بیویوں کی ذمہ داری ہے اور شوہروں کا کام گھر سے باہر تک ہی ہے۔ گھر کی ذمہ داریاں ایک ٹیم کی طرح پوری کرنی چاہئیں کیونکہ گھریلو امور نپٹاتا جس طرح بیوی کی ذمہ داری ہے اسی طرح شوہر کی بھی ہے۔ بیوی کو شوہر سے جذباتی لگاؤ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو مرد اپنی بیویوں سے کم بولتے ہیں، ان کی گفتگو پر توجہ نہیں دیتے ، انہیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بیویاں شوہر کی آواز سننے کے لیے بے تاب رہتی ہیں۔ اسی طرح وہ چاہتی ہیں کہ اپنے شوہر کی اولین ترجیح بن کر رہیں اور شوہر ان سے مشورہ لیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں اگر مناسب طور پر انجام نہ پائیں تو بڑے بڑے اختلافات کا پیش خیمہ بنتی ہیں۔ ایک اچھا شوہر ہونے کے ناطے مرد کا یہ فرض ہے کہ ان سب باتوں پر بھر پور توجہ دیں۔

اچھی بیوی کی ذمہ داریاں

 بیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ مرد کی فرمانبردار رہے اور اس کا ہر جائز حکم مانے۔ جب وہ باہر سے آئے، تو بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کو مسکرا کر خوش آمدید کہے۔ یادرکھیے ، اگر آپ گھر سنبھالتی ہیں تو وہ بھی سارا دن باہر کام کر کے تھکا ہارا آتا ہے۔ اس کے علاوہ ہزاروں قسم کی پریشانیاں اور الجھنیں اس کے در پے رہتی ہیں۔ اس لیے شوہر جب باہر سے آئے تو آپ کو اس کا مکمل خیال رکھنا چاہیے۔ کوشش کریں کہ اس کی پریشانی کو سمجھیں اور اسے حل کرنے میں اس کے ساتھ شریک ہوں۔ اس کے بعد اگر آپ کو کوئی پریشانی ہے، تو انتہائی متحمل سے اسے بتائیے۔ اگر آپ شوہر کا خیال رکھیں گی تو وہ بھی آپ کا پورا پورا خیال کرے گا۔

بیوی کا فرض ہے کہ شوہر کا مزاج اچھی طرح پہچان لے اور جو بیویاں اس بات خیال رکھتی ہیں وہ مخود بھی مطمئن رہتی ہیں اور ان کا گھر بھی جنت بنا رہتا ہے۔ اچھے بند ھن اور پر سکون ازدواجی زندگی کے لیے عورت کو چاہیے کہ خود کو مسئلہ بنانے یا شوہر کو مسئلہ پیدا کرنے کا الزام دھرنے کے بجائے مسئلے کا حل نکالنے اور چیزوں کو احسن اور مثبت طریقے سے دیکھنے کی کوشش کریں۔

اگر آپ چاہتی ہیں کہ شوہر آپ سے خوش رہے، تو آپ کو چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھنا ہو گا۔ شوہر کی خواہشات کا احترام، سلیقہ مندی اور انسیت کے ساتھ پیش آنا بھی تعلقات میں بہتری کا سبب بنتا ہے۔ بیوی شوہر کے لیے بناؤ سنگھار کرے بلکہ گفتگو، رہن سہن اور امور خانہ داری میں بھی نفیس ذوق کا مظاہرہ کرے۔ یہ سب کچھ اختیار کرنا ایک اچھی بیوی ہونے کے ناتے عورت کا فرض بنتا ہے۔

توجہ طلب بات

مسرت اور خوشی کی باتوں میں ایک دوسرے کو حیرت زدہ کرنے کی کوشش کریں۔ اس سے یہ ظاہر ہو گا کہ آپ کو اپنے ساتھی کا خیال رہتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تنہائی میں بھی آپ کی توجہ ساتھی کی ذات پر رہتی ہے۔ توجہ کا یہ احساس طرفین میں یگانگت کا خوبصورت احساس جگاتا ہے۔ اب ساتھی کو حیرت زدہ کس طرح کیا جائے، یہ دونوں کی ذہنی صلاحیت اور مالی حیثیت پر ہے۔

سیر و تفریح کریں اپنی مصروفیات سے وقت نکالیں، ایسا وقت جس میں آپ جو چاہیں کر سکیں۔ یہ ضروری نہیں کہ کہیں دور دراز جگہوں پر جائیں بلکہ کسی بھی مناسب جگہ جا بینیں جہاں آپ دونوں اکٹھے شادمانی کا وقت گزار سکیں۔

ہلکا پھلکا ہنسی مذاق کیجیے شادی کے بعد اکثر جوڑے ایک دم سنجیدہ ہونے کی کوشش شروع کر دیتے ہیں۔ وہ اپنے اندر کی ظریفانہ فضا کو روکتے ہیں جبکہ میاں بیوی کے لیے تھوڑا بہت ہنسی مذاق نہایت کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ جنسی مذاق یا شرارت وغیرہ کرنا اور ایسی ہی چھوٹی چھوٹی باتیں بے تکلفی بڑھاتی ہیں اور نا ہیں اور فضا مکدر نہیں ہونے پاتی۔

میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ کبھی کبھی ساتھ بیٹھ کر خوشگوار انداز میں باتیں کریں۔ کسی ایک بات کو مشترکہ طور پر پسند کرنا یا کسی بات پر ایک ساتھ ہنسنے کا مطلب یہ ہو گا کہ آپ کے مزاج میں قدر مشترک ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری 2015

Loading