حسد: صوفیانہ نقطۂ نظر سے
تحریر۔۔۔سید اویس فیاض
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ حسد: صوفیانہ نقطۂ نظر سے۔۔۔ تحریر۔۔۔سید اویس فیاض)حسد، ایک ایسا جذبہ ہے جو نہ صرف حسد کرنے والے کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ اُس شخص کو بھی متاثر کرتا ہے جس کے خلاف یہ کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر اس مسئلے کو صوفیانہ نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو یہ نہ صرف ایک روحانی بیماری ہے بلکہ نفس کی ایک آزمائش بھی ہے، جس سے انسان کے باطن کا پتہ چلتا ہے۔
صوفیانہ فکر اور حسد
صوفیہ کرام کے نزدیک حسد دراصل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انسان کا دل دنیاوی خواہشات میں الجھا ہوا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے:
“حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔”
صوفیاء اس پر زور دیتے ہیں کہ انسان اپنی توجہ دنیاوی مقابلے کی بجائے روحانی ترقی پر مرکوز کرے۔ اگر کسی کے پاس دولت، شہرت یا کامیابی ہے، تو یہ اللہ کی تقسیم ہے، اور اللہ کی تقسیم پر راضی رہنا اصل بندگی ہے۔
باطنی صفائی اور حسد سے نجات
صوفیاء حسد کو دل کی ایک بیماری مانتے ہیں، اور اس کا علاج تزکیۂ نفس سے ممکن ہے۔ صوفیانہ تعلیمات کے مطابق حسد سے بچنے کے لیے درج ذیل باتوں پر عمل کرنا ضروری ہے:
- شکر گزاری: اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر ادا کریں۔ جب انسان شکرگزار ہوتا ہے، تو حسد کے جذبات خود بخود ختم ہو جاتے ہیں۔
- اللہ کی رضا میں راضی رہنا: اللہ کی حکمت پر یقین رکھیں کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے، وہ اللہ کی مرضی اور فیصلے کے مطابق ہے۔
- دل کی صفائی: صوفیاء دل کی صفائی کے لیے ذکر و اذکار، دعا، اور مراقبہ کی تلقین کرتے ہیں۔ یہ اعمال دل کو حسد جیسی بیماریوں سے پاک کرتے ہیں۔
حسد اور محبت کا تقابل
صوفیاء حسد کو محبت کے منافی قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک محبت ایک ایسی قوت ہے جو ہر منفی جذبے کو ختم کر دیتی ہے۔ اگر کسی کے دل میں محبت ہو تو حسد کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔
حضرت رابعہ بصری کا یہ قول بہت مشہور ہے:
“محبت وہ ہے جو انسان کو اللہ کی تقسیم پر خوش کر دے، اور حسد وہ ہے جو اللہ کی تقسیم سے اختلاف کرے۔”
صوفیانہ عمل سے بچاؤ
صوفی تعلیمات کے مطابق حسد سے بچاؤ کے لیے درج ذیل روحانی اعمال کیے جا سکتے ہیں:
ذکر: روزانہ “یا ودود، یا اللہ” کا ذکر کریں۔ یہ اسماء دل کو سکون بخشتے ہیں۔
توبہ: حسد کا احساس ہوتے ہی اللہ سے معافی مانگیں اور اس سے رہنمائی طلب کریں۔
دعائیں: جس شخص سے حسد ہو رہا ہے، اس کے لیے دل سے دعا کریں۔ یہ عمل نفس کو عاجزی سکھاتا ہے۔
محبت بانٹیں: محبت اور خیر خواہی کے جذبات پیدا کریں۔
نتیجہ
صوفیانہ نقطۂ نظر سے، حسد روحانی ترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے۔ اس سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنی توجہ دنیاوی چیزوں کی بجائے اللہ کی رضا اور محبت پر مرکوز کرے۔ صوفیاء کرام ہمیں سکھاتے ہیں کہ حسد کی جگہ شکر، محبت اور عاجزی کو اپنانا چاہیے، تاکہ دل کی دنیا میں سکون اور روحانی ترقی حاصل ہو سکے۔
دل کی صفائی، ذکر کی روشنی اور محبت کی خوشبو ہی وہ راستے ہیں جو ہمیں حسد کے اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتے ہیں۔
سید اویس فیاض ©