Daily Roshni News

خاتون خانہ کو عزت ملتی ہے نہ پیسہ

خاتون خانہ کو عزت ملتی ہے نہ پیسہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)کہا جاتا ہے کہ خواتین کو گھر والوں کی ناپسند کے باوجود  باہر جا کر سو لوگوں  اور غیر مردوں کے کام کرنا، ان سے باتیں سننا، دھکے کھانا قبول ہے لیکن گھر کے کام کرنا یا گھر کے مردوں کی اونچ نیچ ناقابل قبول ہے۔

بات صرف اتنی سی ہے کہ باہر بے عزتی( مخصوص کیسز میں) کروا کر بھی انہیں سیلری ضرور ملتی ہے اور ایک پہچان، عزت اور مقام الگ سے۔۔وہ میکے پر چار پیسے خرچ کر لے تو کوئی اسے زیادہ سنواتا نہیں ہے۔وہ اچھا کھا لے تو کوئی اسے جتلاتا نہیں ہے۔لوگ مسکرا کر ملتے ہیں اور جھک کر سلام کرتے ہیں۔اس کی مثال دی جاتی ہے۔

لیکن خاتون خانہ کو عزت ملتی ہے نہ پیسہ۔اس کے پاس دھیلا تک نہیں ہوتا کہ اپنی ذات پر خرچ کر لے۔وہ اٹھارہ گھنٹے ڈیوٹی بھی دے لے تو کوئی نہ کوئی اعتراض اسے سننے کو ملتا ہے۔اس کے ہر اچھے کام پر اس کی تعریف نہی ہوتی۔آفس میں تو پھر کمپلیمنٹس مل ہی جاتے ہیں یہاں تو مقابلہ بازی کا میدان سجا رہتا ہے۔

جاب کرنا گناہ ہے نہ ثواب۔لیکن اگر مرد کو اعتراض ہے تو حقیقی معنوں میں اپنی بیوی/ماں/بہن / بیٹی کو

عزت دے، معتبر جانے،اسے گھر اور معاشرے میں مقام دے۔اسے مناسب جیب خرچ دے کہ جس کی پوچھ گچھ نہ کی جائے۔اس کی گروتھ میں مدد گار ہو اور عورت اس مقام کی اہل بھی ہو اور اس کی تکریم بھی کرے تو مخصوص کیرئیر اورئینٹڈ خواتین ہی گھر سے باہر نکلنے کو ترجیح دیں گی۔اعتراض آسان ہے لیکن اعتراض کی جڑ ختم کرنا اتنا ہی مشکل!

Loading