Daily Roshni News

دجال کون ہے ۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر عبدلروف ۔۔۔ قسط نمبر 28

قسط نمبر 28

کالم: مسیح الدجال
تحریر : ڈاکٹر عبدالروف
تاریخ 27 اگست 2022

الدجالون الکذابون ۔

فتنہ قرمطیہ ۔۔۔ دجال کذاب حمدان بن اشعث قرمطی

جیسا کہ ہم ذکر کر چکے ہیں کہ حمدان بن اشعث تیسری صدی کی ابتداء کا بڑا دجال کذاب تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مصداق یہ شخص چھوٹے قدموں کے ساتھ چلنے والا ،پست قد ، چھوٹی ٹانگوں اور سرخ آنکھوں والا تھا ۔ انتھائی عبادت گزار ، صوفی ، مہدی کا پرچار کرنے والا اسماعیلی شیعہ تھا ۔ جس نے فرقہ قرامطہ کی بنیاد رکھی ۔
” تاریخ فاطمی” مؤلفہ ڈاکٹر زاہد علی فاطمین مصر میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ جو تاریخ فاطمی کے مصنفین کے مخطوطہ جات سےماخوذ ہے ۔ ڈاکٹر زاہد کا خیال ہے کہ قرامطہ کا آغاز حسین ہوازی نے کیا جو کہ احمد بن عبداللہ بن میمون القداح کا ایک داعی تھا۔یہ کوفہ میں اس ملعون داعی حمدان بن اشعث سے ملا حسین خود بھی بہت ایماندار نیکو کار صوفی اور عبادت گزار تھا لوگ اس کے گرویدہ ہو گئے۔ ان دونوں نے مل کر قرامطہ کو ترویج دی
عام خیال ہے کہ سر زمین کوفہ پر 278ھ میں حمدان بن اشعث قرمطی نے ایک نیا مذہب جاری کیا ۔ اس کے مذھب کے چیدہ چیدہ نکات حسب ذیل ہیں ۔

1. اس کے کچھ عقائد غالیہ شیعہ سے ملتے تھے۔ یعنی علی خود اللہ ہے ۔ (نعوذ باللہ من ذالک )
2. یہ شخص سات اماموں کا قائل تھا جن میں امام حسین ؓ، امام زین العابدینؒ ، امام محمد باقر ؒ، امام جعفر صادقؒ ، امام اسماعیل بن جعفر صادق ، امام محمد بن اسماعیل بن عبید اللہ۔

3. عبید اللہ بن محمد کو اپنا امام مانتا تھا اور خود کو عبید اللہ کا نائب کہتا تھا۔حالانکہ عبید اللہ نام کا کوئی بیٹا امام محمد بن اسماعیل کا ہے ہی نہیں تھا۔

4. حمدان ، محمد بن الحنفیہ بن علی بن ابی طالب کو رسول مانتا تھا۔
5 دن میں دو نمازیں فرض کیں دو رکعت طلوع آفتاب سے پہلے اور دو غروب آفتاب کے بعد ۔
6. جمعہ کی بجا ئے دوشنبہ کا دن افضل قرار دیا،اس دن کوئی کام نہیں کرتا تھا ۔
7. فرقہ قرامطہ کا مخالف اور منکر واجب القتل تھا ۔
8. یہ اپنے مریدوں سے مال جمع کرتا اور حکم کرتا کہ اس پیسے سے غریب کو کھانا کھلایا جائے ۔ اپاہج کو سہارا دیا جائے اور بے سہاروں بیواؤں اور یتیموں کو مدد کی جائے ۔
اس کے مرید اس کی ہر بات مانتے ۔ اس طرح اس نے بہت دولت جمع کی اور پھر اسلامی حکومتوں کے خلاف جنگیں کیں ۔ قرامطہ کے بڑے سرغنوں میں عبداللہ ،اور ذکروی شامل تھے
288ھ میں قرامطہ میں پھوٹ پڑ گئی مگر دو سال بعد یہ پھر طاقت پکڑ گئے بلاد شام ان کے قبضے میں آ گئے خلیفہ معتضد باللہ نے آخر ایک بڑی لڑائی میں قرامطہ کو شکست دے کر بہت کمزور کر دیا یحییٰ اور اس کے اکثر قرامطی ساتھی مارے گئے ۔ پھر اس خلیفہ کے جانشین خلیفہ مکتفی نے ایک اور بڑا لشکر اپنے سپہ سالار محمد بن سلیمان کی سرکردگی میں بھیجا جس میں قرامطہ کو بہت بڑی شکست ہوئی زکرویہ کے تینوں بیٹے اس جنگ میں مارے گئے 294ھ میں حجاج کرام کوقتل اور لوٹنے کی وجہ سے ایک بار پھر مکتفی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو مکتفی نے پھر اپنے سپاہ سالار وصاف کی قیادت میں ایک لشکر روانہ کیا ۔ وصاف نے قرامطہ کو خوفناک شکست دی ۔زکرویہ قتل ہوا اور اسکی لاش بغداد میں کئی دن تک لٹکی رہی ۔اس کے ساتھ ہی عراق سے قرامطہ کا خاتمہ ہو گیا۔
جاری ہے ۔

Loading