Daily Roshni News

دجال کون ہے ۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر عبدلروف ۔۔۔ قسط نمبر 31

قسط نمبر 31

کالم مسیح الدجال

تحریر ڈاکٹر عبدالروف
تاریخ 30 اگست 2022

جھوٹے دجال ۔۔۔۔ حدیث کی روشنی میں ۔

پچھلی قسط میں ھم فضا میں دھویں اور روشنی کے امتزاج سے گھڑ سواروں کی جنگ دکھا کر لوگوں پر اپنی دھاک بٹھانے والے اور اس شعبدے کو سچے نبی کا معجزہ بنا کر پیش کرنے والے پھر دعویٰ نبوت اور دعویٰ ء خدائی کرنے والے صنعاء کے بڑے کذاب اور دجال علی بن فضل یمنی کے متعلق لکھ چکے ہیں ۔
اس کے بعد چوتھی صدی میں باسند کے مضافات سے سر اٹھانے والے عبدالعزیز باسندی کذاب کے متعلق بھی لکھا جا چکا ۔ جو بند مٹھی پانی کے حوض میں ڈالتا اور ہیرے جواہرات اور دینار نکال لاتا تھا ۔ جس کو دیکھ کر جاھل لوگ اس پر پروانہ وار قربان ہوتے ۔
آج ھم پانچویں صدی کے کذاب
حامیم بن من اللہ محکسی کے متعلق ذکر کریں گے ۔

حامیم بن من اللہ محکسی

یہ جھوٹا مدعی نبوت اور اپنے وقت کا دجال مغرب میں واقع ملک، ” ریف” میں نبوت کا دعویدار بن کر ظاہر ہوا اور شعبدوں اور جھوٹ کا سہارا لے کر اس نے بربر قبیلے کے ہزاروں لوگوں کو اپنا گرویدہ کر لیا۔
حامیم بن من اللہ محکسی نے نہ صرف دعوی نبوت کیا بلکہ اس دعوائے نبوت کے بعد اپنی الگ شریعت بھی بنا ڈالی اور اپنے متبعین پر اس کا نفاذ بھی کیا ۔
اس کی شریعت کے خدو خال کچھ ایسے تھے ۔
1. اس نے دن میں پانچ نمازیں ختم کر دیں اور ان کی بجائے دو نمازیں فرض کر دیں ، ایک سورج کے طلوع کے وقت اور دوسرے غروب آفتاب کی سرخی ظاہر ہونے پر

2. حامیم بن من اللہ نے وضو، زکوۃ اور حج کو بھی ختم کر دیا۔
3. رمضان کے روزے ختم کر کے، رمضان کے آخری عشرہ کے تین، شوال کے تین اور بدھ جمعرات کو دوپہر تک کا روزہ متعین کیا
4. اس نے اپنی بنائی ہوئی شریعت کی خلاف ورزی کرنے پر سزا بھی متعین کر دی جو چھ مویشیوں کے سر کی قیمت کے برابر تھی۔

5. اس نے اللہ کے حلال کو حرام اور اللہ کے حرام کردہ چیزوں کو حلال کر دیا ۔

6. اس نے خنزیر حلال کر دیا

7. اس کی شریعت میں مچھلی مشروط طور پر حلال تھی ۔ یعنی مچھلی حلال تھی لیکن اس شرط کے ساتھ کہ اس کے بنائے ہوئے آئین کے مطابق ذبح کی گئی ہو۔
8. تمام حلال جانوروں کے سر اور انڈے حرام کر دیے، جس کی وجہ سے آج بھی ان علاقوں کے بربر قبیلہ کے لوگ انڈا نہیں کھاتے
اس کی دو بہنیں تھیں ۔ یہ بھی نبوت کی دعوے دار تھیں ۔

اس کی ایک بہن جس کا نام تخبیت تھا وہ ساحرہ تھی۔ اور وہ بھی نبیہ سمجھی جاتی تھی۔ اور نماز میں اس کا نام لیا جاتا تھا۔ اسی طرح ایک بہن دوجوع بھی تھی وہ بھی کاہنہ اور جادو گرنی تھی، اور نبیہ مانی جاتی تھی۔
اس نے اپنے معتقدین کے لیے ایک کتاب لکھی تھی جسے کلام الہی کا درجہ دے رکھا تھا۔ اس کتاب کے جو الفاظ نماز میں پڑھے جاتے تھے اس کا مفہوم یہ تھا کہ
” اے وہ جو نگاہوں میں پوشیدہ ہے مجھے گناہوں سے پاک کر دے۔ اے وہ جس نے موسی علیہ السلام کو دریا پار کرایا مجھے گناہوں سے پاک کر دے۔ میں حامیم پر ایمان لایا اور اس کے باپ ابو خلف من اللہ اور اس کی پھوپھی تابعتیت پر ایمان لایا”

حامیم کی شریعت کے مطابق حامیم کی بہن، اس کے باپ اور اس کی پھوپھی سب پر ایمان لانا ضروری تھا۔
شاید نبوت اس کے نزدیک سارے خاندان کا ورثہ تھی یا کوئی دکان تھی جسے تمام رشتے دار مل کر چلا رہے تھے۔
حامیم ایک جنگ میں مارا گیا جو 319 ھ یا 320 ھ میں قبیلۂ مصمود سے ہوئی لیکن اس کے پیروکار اس کے جھنم واصل ہونے کے بعد بھی ایک عرصے تک فتنہ بنے رہے۔

جاری ہے ۔

Loading